”باپ گھر آیا تو بیٹا کونے میں چپ بیٹھا تھا، باپ کو دیکھتے ہی پھٹ پڑا اور بتایا کہ بااثر شخص نے اس کی ۔۔۔ “ انتہائی شرمناک خبر آگئی
رینالہ خورد (ویب ڈیسک ) قصور کے بعد اوکاڑہ میں بھی بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور ان کی ویڈیوز بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
صحافی عمر چیمہ کے مطابق مانگا منڈی کی فیکٹری کا ڈرائیور مبارک علی اپنی ہفتہ وار تعطیل گھر والوں کے ساتھ گزارنے یکم ستمبر کو گاﺅں واپس آیاتو نویں جماعت کا طالب علم اس کا بیٹا کونے میں افسردہ چہرے کے ساتھ چپ بیٹھا تھا۔ والد کو دیکھ کر وہ پھٹ پڑا اور بلک بلک کر رونے لگا اور بتایا کہ ایک مقامی بااثر شخص نے اس کا جنسی استحصال کیا اور انسانیت سوز عمل کی عکس بندی بھی کی۔ تین دنوں میں اسے دوسری بار ہولناک اور اذیت ناک تجربے سے گزرنا پڑا۔
ملزم مقامی بااثر شخص کا بیٹا اور ایک عادی ابلیس صفت ہے جس نے ضلع اوکاڑہ کے تحصیل ہیڈ کوارٹر رینالہ خورد کے قریب دو دیہات میں درجن بھر بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بنایا۔ملزم اسد اللہ جو واپڈا کا ملازم ہے اسکول کی کینٹین اور پلے گراﺅنڈ اس کی بہترین ”شکار گاہیں“ہیں۔ وہ اسکول کا میٹر ریڈر ہے۔ اس کا باپ یونین کونسل کا چیئرمین ہونے کے ناطے علاقے کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سے قریبی تعلق رکھتا ہے۔
ملزم کا بڑا بھائی جو پولیس اہلکار ہے اس پر بھی اغلام بازی میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ چند سال قبل ایک طالب علم کو اس نے بدفعلی کا نشانہ بنایا۔ والدین نے ملزم کے خلاف پولیس کی مدد چاہی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا بچے کا باپ ایک مستری ہے۔ بچے کو تعلیم چھوڑ کر رشتہ داروں کے پاس منتقل کرنا پڑا اور بعدازاں مزدوری کے لئے متحدہ عرب امارات بھیج دیا گیا۔
مبارک علی کے بیٹے سے زیادتی کا باپ کو اسی روز علم ہوا۔ اس نے ایف آئی آر درج کرانے کیلئے رینالہ خورد پولیس سے اسی روز رجوع کیا۔ شروع میں پولیس نے ٹال مٹول سے کام لیا لیکن جب مبارک علی نے تھانے کے سامنے خود سوزی کی دھمکی دی اور ایک وکیل کے دباﺅ ڈالنے پر مقدمہ درج اور ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔ میڈیکل رپورٹ میں بدفعلی کی تصدیق ہو گئی۔ مبارک علی نے تمام تر دباﺅ اور لالچ کے حربوں کو مسترد کردیا۔ اس کا موقف ہے اپنے بچوں کو بچانے کے لئے کسی کو تو اٹھ کھڑا ہونا پڑے گا۔