سفارت خانہ پاکستان ریاض میں یوم سیاہ کشمیر کے سلسلہ میں تقریب منعقد ، کشمیری اور پاکستانی افراد کی بڑی تعداد میں شرکت

سفارت خانہ پاکستان ریاض میں یوم سیاہ کشمیر کے سلسلہ میں تقریب منعقد ، کشمیری ...
سفارت خانہ پاکستان ریاض میں یوم سیاہ کشمیر کے سلسلہ میں تقریب منعقد ، کشمیری اور پاکستانی افراد کی بڑی تعداد میں شرکت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جدہ (محمد اکرم اسد) سفارت خانہ پاکستان ریاض میں یوم سیاہ کشمیر کے سلسلہ کی تقریب منعقد ہوئی جس میں کشمیری اور پاکستانی افراد کی بڑی تعداد نے بھرپور شرکت کی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم وستم کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا .

اس موقعہ پر سفیر پاکستان خان ھشام بن صدیق نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ پاکستان بھارت کا نہیں بلکہ پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے کیونکہ گزشتہ ستر سال سے کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتی ہے مگر بھارتی افواج کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے سے مسلسل انکار کر رہی ہے جو کہ اقوام متحدہ کے قوانین کے خلاف ہے اور انسانیت کے بھی منافی ہے کشمیر کے اندر جس قدر ظلم کی داستانیں رقم کی جاچکی ہیں یا آج بھی روزانہ کی بنیاد پر خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے اس سے بھارت کے مذموم مقاصد کھل کر سامنے آ رہے ہیں اس حوالے سے اقوام عالم کو بھی چاہئیے کہ وہ بھارت کی انسانیت سوز کاروائیوں کا نوٹس لے اور بھارت کو مجبور کرے کہ وہ اپنی فوج کے ذریعے نہتے اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام بند کر دے پاکستان ہمیشہ سے اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور آج بھی دنیا کے تمام فورمز پر کشمیر کے ایشو پر سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کو جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ کشمیری عوام کا دل پاکستان کے ساتھ اور پاکستانی عوام کے جذبات کشمیری عوام کے لئے ہیں سفیر پاکستان نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آج کل کے دور میں سوشل میڈیا اپنے موقف کے فروغ کے لئے اہم ترین زریعہ ہے۔

اس حوالے سے سفارت خانہ پاکستان کیمونٹی ممبران کے ساتھ ملکر سوشل میڈیا کے ذریعے کشمیر میں جاری ظلم وستم کو اجاگر کرنے کے لئے کام کرے گا جس کی سربراہی پولیٹیکل قونصلر ڈاکٹر بلال کریں گے سفیر پاکستان کے خطاب سے قبل تین افراد کے پینل میں موجود اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے ہیومن رائٹس کمیشن کے سربراہ مرغوب احمد اوورسیرز کشمیر فورم کے مدثر علی اور سفارت خانہ پاکستان کے پولیٹیکل قونصلر ڈاکٹر بلال نےحاضرین کو کشمیر کے حوالے سے اہم پیش رفت کے اعتبار سے مفید معلومات فراہم کیں .

اس موقعہ پر ڈاکٹر بلال نے بتایا کہ بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا داعوے دار ہے مگر درحقیقت بھارت بندوق کی نوک پر کشمیریوں کی زباں بندی کیے ہوئے ہے بلکے ان کی آواز کو گولی کا استعمال کرکے چپ بھی کروا رہا ہے 1947 سے 1957 کے دوران کشمیر کے حوالے سے سات مختلف قراردایں پاس کی گئیں جن میں کہا گیا ہے کہ کشمیری ریفرنڈم کے ذریعے اپنا فیصلہ کر سکتے ہیں مگر بھارت مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے اسلامی تعاون تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن کے سربراہ مرغوب احمد کا کہنا تھا کہ بھارت 1947 میں غیر قانونی اور جعلی دستاویزات کے بل بوتے پر کشمیر میں داخل ہوا اور اپنی فوج کے ذریعے کشمیر پر قابض ہوگیا اور آج تک اس پر قابض ہے کشمیر کا ایک سیاسی رخ ہے اور دوسرا انسانی حقوق کی پامالی کا رخ ہے اس حوالے سے اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے حوالے سے پچاس صحفات پر مشتمل جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس میں چالیس صحفات پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی اور ظلم و ستم کو اجاگر کیا گیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت کس قدر گھنوونا کھیل کھیل رہا ہے اور کشمیریوں کے حقوق پر قابض ہے اس کے علاوہ او آئی سی نے بھی ہمیشہ جہاں کشمیر کے ایشو پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے وہیں پر کشمیریوں کے ساتھ بھی اظہار یکجہتی کیا ہے کیونکہ او آئی سی نے بھارت کی جانب سے مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر کئی بار نوٹس لیا ہے اور مختلف رپورٹس مرتب کرکے انہیں عالمی فورم پر پہنچایا ہے آج کشمیر کے اندر سات ہزار لوگوں کو جیلوں کے اندر مار دیا گیا ہے ,ہزاروں افراد لاپتا ہیں روزانہ جعلی پولیس مقابلے کروا کر نوجوانوں کو شہید کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے اب تک بھارت ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کر چکا ہےمقبوضہ کشمیر کی کٹ پتلی وزیراعظم محمودہ مفتی کا کہنا ہے کہ اکثر لاپتا افراد پاکستانی کیمپوں میں ہیں مگر حقیقت اس کے برعکس ہے کیونکہ بھارت آزاد کشمیر کی جانب حفاظی بارڑ لگا چکا ہے جس سے دراندازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا مگر بھارت مسلسل پاکستان کے خلاف دراندازی کا راگ الاپا رہتا ہے جبکہ اکثر بھارتی فورسز آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں پر فائرنگ کے علاوہ گولہ باری بھی کرتا رہتا لے جس شدید جانی و مالی نقصان ہوتا ہے جبکہ پاکستانی فورسز اس کا جواب اس لحاظ سے نہیں دے پاتیں کہ دوسری جانب کشمیری بھائیوں کو کوئی نقصان نا پہنچے مگر بھارت کا کردار روز بروز خطرناک ہوتا جا رہا ہے او آئی سی اور اقوام متحدہ کی رپورٹس ایک جیسی ہیں اور دونوں کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ مسلہ کشمیر گزشتہ ستر سالوں سے حل طلب مسلہ ہے اور یہ ابھی تک زندہ ہے مگر آج امریکہ بھارت کو چین اور پاکستان دونوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے اور بھارت اس کا اعلی کار بنا ہوا ہے .

کشمیر اوورسیرز فورم کے مدثر احمد کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر کا دن کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جس میں بھارت نے کشمیر پر نا صرف قبضہ کیا بلکے آج تک کشمیر کو بارود اور فوجی چھوونی میں تبدیل کر دیا ہے آج کشمیر کا ایسا کوئی گھر نہیں جس میں کسی شہید کا جنازہ نا اٹھا ہو تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد خالد رانا کا کہنا تھا کہ کشمیر کی آزادی کے لئے ہمیں درست سمت اختیار کرنا ہوگی اور اس کے لئے ہمیں عالمی برادری کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ ملکر انہیں حقائق بتانے ہونگے تاکہ کشمیر کاز کو مزید تقویت ملے ڈاکٹر مجاہدقائم خانی نے کہا کہ بھارت کشمیر سے نکلنے والے دریاوں پر مختلف ڈیمز بنا کر پاکستان کی زراعت کو ختم کرنا چاہتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور وہ اس سے قبل پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور مختلف جنگوں میں پاکستان کو شکست دینے میں ناکام ہوا ہے مگر بھارت کو جان لینا چاہئیے کہ پاکستان کمزور نہیں پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے اور وہ اپنے حقوق کا تحفظ کرنا جانتی ہے پاک میڈیا فورم کے الیاس رحیم کا کہنا تھا کہ ہم یوم سیاہ کشمیر ہر سال مناتے ہیں مگر ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کمی کہاں رہ گئی ہے کہ ہم کشمیر کاز کو اس انداز میں اجاگر نہیں کر پا رہے جس انداز سے ہمیں دنیا کو بتانا چاہئیے تھا اس کے لئے ضروری ہے کہ تمام سیاسی طاقتیں ملکر آگے بڑھیں وہ چاہے پاکستان کی پولیٹیکل پارٹیز ہوں یا آزاد کشمیر کی پولیٹیکل پارٹیز ہوں سب کو ملکر آزادی کشمیر کے لئے جدوجہد کرنا ہوگی تقریب میں شفیع خان ,رانا عمر,شکیل الرحمن ,سردار شعیب ,ظہور احمد عباسی ,گل زیب کیانی اور سردار رزاق نے بھی یوم سیاہ کشمیر کے حوالے سے خطاب کیا یوم۔سیاہ کی۔مناسبت سے پاکستان انٹرنیشنل سکول ناصریہ اور انگلش سیکشن کے بچوں کی جانب سے کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم کے حوالے سے تصویری نمائش اور فن پارے رکھے گئے تھے تقریب کے آخر میں اچھی تصاویر اور فن پارے بنانے والے بچوں میں سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے گئے

مزید :

عرب دنیا -