سپریم کورٹ : بلدیاتی اداروں سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست پر فیصلہ محفوظ 

سپریم کورٹ : بلدیاتی اداروں سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست پر فیصلہ محفوظ 
سپریم کورٹ : بلدیاتی اداروں سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست پر فیصلہ محفوظ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے بلدیاتی اداروں سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت نے ایم کیو ایم کے وکیل سے ایک ہفتے میں تحریری جواب طلب کرتے ہوئے باقی درخواستوں پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں بلدیاتی اداروں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،یڈووکیٹ جنرل سندھ سلیمان طالب الدین عدالت میں پیش ہوئے، وکیل نے کہاکہ بلڈنگ کنٹرول واٹر سپلائی سیوریج بلدیاتی اداروں کے ماتحت ہونے جارہے ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ عدالت اتنی چھوٹی چھوٹی چیزوں میں نہیں جاسکتی، عدالت قرار دے چکی ہے کہ آرٹیکل 140 اے پر عملدرآمد ضروری ہے،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ میئر کراچی کو کئی مرتبہ پبلک ٹرانسپورٹ کا افتتاح کرتے دیکھا،افتتاح کے اگلے ہی دن بسیں سڑکوں سے غائب ہوتی ہیں، میئر کراچی ڈیلیور نہیں کر سکتے، شایدتب ہی اختیارات واپس لیے گئے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ صوبوں نے قانون سازی کے ذریعے آرٹیکل 140 اے پر عملدرآمد کرنا ہے، وکیل ایم کیو ایم نے کہاکہ بلڈنگ کنٹرول پانی اور سیوریج سمیت کوئی ادارہ میئر کراچی کے ماتحت نہیں، پارکس پلے گراو¿نڈز سمیت سوک سہولیات کے ایم سی کے ماتحت ہیں، چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ ممکن ہے ماضی میں حکومتیں غلطیاں کرتی رہی ہوں۔
وکیل ایم کیو ایم صلاح الدین نے کہاکہ مقامی حکومت کے ڈلیور نہ کرنے پر آئینی اختیارات واپس نہیں لیے جاسکتے ہیں، آئین کے آرٹیکل 140 اے کی تشریح سپریم کورٹ کرے، سپریم کورٹ دیکھے کہ ملک میں آرٹیکل 140 اے پر صوبے کس حد تک عمل کر رہے ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ صوبائی اسمبلی کا اختیار ہے کہ بلدیاتی حکومتوں کے ساتھ ایریاز آف ڈیوولوشن طے کرے،ہم کیسے صوبے کے معاملے میں مداخلت کریں ؟،ہم کیسے چاروں صوبائی اسمبلیوں کو عمل کے لیے کہیں؟ ، فی الحال تو ملک میں کوئی لوکل حکومت موجود نہیں ہے،اگر ہم ایک کمیٹی میں صوبے اور بلدیاتی نمائندوں کو ڈائیلاگ کے لیے بٹھائیں تو وہ بھی فی الحال ممکن نہیں۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ آرٹیکل 140کے تحت لوکل گورنمنٹ کو مالی، انتظامی اور قانونی کام کر سکتا ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ اگر یہ تمام کام لوکل گورنمنٹ کے ہیں تو قانون سازی بھی اس حساب سے ہونی چاہیے،ایڈووکیٹ جنرل سندھ اس کیس میں ہماری معاونت کریں، اگر ایسے کام چلا تو پھر سندھ کے دیگر شہروں حیدرآباد اور لاڑکانہ میں کام کون کریگا؟ ۔
عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر ایم کیو ایم کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا،عدالت نے ایم کیو ایم کے وکیل سے ایک ہفتے میں تحریری جواب طلب کرتے ہوئے باقی درخواستوں پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔