حجرہ شاہ مقیم کی رہائشی شمیم کے اندھے قتل کا سراغ لباس سے ملا!
اوکاڑہ میں ناجائز تعلقات کا بھیانک انجام دیکھنے میں آیا، پولیس نے کپڑے کی مدد سے اندھے قتل کے ملزمان کو ٹریس کر لیا، ملزمان نے خاتون کو ہاتھ پاؤں باندھ کر وحشیانہ تشدد کرنے کے بعد قتل کیا اور اس کا سر تن سے جداکردیا وحشیانہ تشدد سے خاتون کی نعش ناقابل شناخت ہوچکی تھی مقتولہ کا قتل مبینہ پولیس نے سائنسی تفتیش کرتے ہوئے ملزمان کو ٹریس آؤٹ کرلیا واقعات کے مطابق حجرہ شاہ مقیم کے محلہ کوٹ امین شاہ کے رہائشی شاہ سوار کی 32سالہ بیٹی شمیم بی بی کی چند یوم قبل نزدیکی باغ میں سر کٹی نعش ملی جسے مبینہ طور پر بدترین تشدد کرکے قتل کیا گیا اور اس کا سر تن سے جدا کردیا گیا تھا کسی کو معلوم نہ تھا کہ یہ نعش شمیم اختر کی ہے، کیونکہ ملزمان کے بدترین تشدد سے وہ ناقابل شناخت ہوچکی تھی، واقع کی اطلاع پولیس کو ملی تو پولیس تھا نہ حجرہ شاہ مقیم نے وقوعہ پر پہنچ کر ابتدائی تفتیش شروع کر دی۔پولیس نے نعش کی شناخت کے حوالے سے جگہ جگہ اعلانات کروائے تاہم خاتون کی شناخت ہونے میں کوئی کامیابی نہ ملی پولیس نے تفتیش کا دائرکار بڑھاتے ہوئے خاتون کی نعش کو ہسپتال منتقل کر دیا۔ پولیس نے مقتولہ کے کپڑے اور ہاتھ پاؤں باندھنے میں استعمال ہونے والے کپڑوں کو اپنے قبضہ میں لے لیا۔ پولیس کے لئے خاتون کا قتل ایک چیلنج بن چکا تھا مگر اوکاڑہ پولیس کے تجربہ کار آفیسروں نے قتل کی تحقیقات کو بڑھایا اور ملزمان کو ٹریس آؤٹ کرنے کے لئے خفیہ تحقیقات شروع کر دی۔ جب تک مقتولہ کی شناخت نہیں ہوسکتی تھی پولیس کاملزمان تک پہنچنا مشکل تھا تاہم پولیس نے شواہد اکٹھا کرنا شروع کردیئے پولیس نے مقتولہ کے کپڑوں اور ہاتھ پاؤں باندھنے والے کپڑوں سے اپنے تحقیقاتی عمل کو آگے بڑھایا۔
دوران تفتیش پولیس کے علم میں یہ بات آئی کہ کوٹ امین شاہ کی رہائشی 32سالہ شمیم بی بی گذشتہ کئی روز سے غائب ہے جس پر پولیس نے شمیم بی بی کے لاپتہ ہونے کی تحقیق شروع کر دی دوران تفتیش پولیس کے علم میں آیا کہ مقتولہ شمیم بی بی کے مبینہ طور آریا نگر خانیوال کے رہائشی نوجوان احسان عرف شان سے تعلقات تھے۔ شمیم بی بی خانیوال بھی جاتی رہتی تھی اور احسان عرف شان بھی اس کے گھر حجرہ شاہ مقیم میں آتا جاتا تھا۔اس بارے میں شمیم بی بی کی بوڑھی والدہ ذاکراں بی بی کو بھی علم تھا مگر بوڑھی ہونے کی وجہ سے وہ اپنی بیٹی کو روک نہ سکی کچھ ذرائع سے پولیس کو علم ہواکہ واقعہ سے پہلے احسان اس کے گھر میں گذشتہ کئی دنوں سے رہ رہا ہے پولیس نے جب مقتولہ کی والدہ کو وہ کپڑے دکھائے تواس کی والدہ نے ایک کپڑے کی شناخت کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ یہ کپڑا اس نے احسان عرف شان کے پاس دیکھا تھا جس سے پولیس کواس اندھے قتل ٹریس کرنے میں کامیابی کے آثار نظر آئے پولیس نے مقتولہ کی والدہ کے بیان اور اس کپڑے کی شناخت جس سے مقتولہ شمیم بی بی کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے پراپنی تفتیش کا رخ احسان عرف شان کی طرف موڑ دیا پولیس کواس اندھے قتل کی گھتی سلجھتی نظر آنے لگی۔ پولیس نے چھاپے مارنے شروع کر دیئے تاہم احسان عرف شان کو گرفتار نہ کر سکی، پولیس اس اندھے قتل کی مختلف زاویوں سے تفتیشی عمل کوآگے بڑھارہی تھی۔دوران تفتیش پولیس کے علم یہ بات آئی کہ احسان عرف شان کو رنج تھا کہ مقتولہ شمیم بی بی کے کسی اور سے بھی تعلقات ہیں جو شمیم بی بی کے قتل کی وجہ بنی۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس بہت جلد اصل ملزم کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑاکردے گی۔
ڈی پی او اوکاڑہ فیصل گلزار نے اس اندھے قتل کی میرٹ پر تفتیش کرنے اور ملزمان کو ٹریس کرنے پر تفتیشی ٹیم کو شاباش دی پولیس حجرہ شاہ مقیم نے جس سائنٹیفک تفتیش کے ذریعے اس اندھے قتل کے ملزمان کو ٹریس آؤٹ کیاقابل تحسین ہے، کیونکہ ایسے واقعات کی ایسی تفتیش نہ صرف معاشرے میں جرائم کے خاتمہ کے لیئے مدد گار ہوسکتی ہے بلکہ ایسے گھناؤنے جرم کرنے والے بھی اپنے منطقی انجام کو پہنچ جاتے ہیں پولیس نے مقتولہ کی ماں کی درخواست پر قتل کامقدمہ درج کر کے تفتیش کا دائرہ کار بڑھادیا ہے اور مقدمہ کے ملزمان کی گرفتاری کے لیئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی۔
٭٭٭
حجرہ شاہ مقیم نے جس سائنٹیفک تفتیش کے ذریعے اس اندھے قتل کے ملزمان کو ٹریس آؤٹ کیاقابل تحسین ہے