ناڑی ٹیچر کی گاڑی اسمبلی میں گھس گئی، ایک طالبہ جاں بحق: 5زخمی 

  ناڑی ٹیچر کی گاڑی اسمبلی میں گھس گئی، ایک طالبہ جاں بحق: 5زخمی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


  ملتان (  وقائع نگار) گورنمنٹ گرلز مسلم ہائی سکول میں خاتون ٹیچر سے گاڑی بے قابو ہوکر اسمبلی میں موجود طالبات پر چڑھ گئی جس کے باعث ایک طالبہ جان بحق جبکہ دیگر پانچ طالبات زخمی ہوگئیں ریسکیو ٹیموں نے دو بچیوں کو موقع پر طبی امداد دی جبکہ تین بچیوں کو نشتر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔اطلاع پر محکمہ تعلیم کے افسران اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی۔بچیوں کے والدین کو سکول بلایا گیا جنہوں نے واقعہ حادثاتی طور پر رونما ہونے کے باعث کسی بھی قسم کی قانونی کاروائی سے انکار کر دیا ہے تاہم پولیس نے معاملہ کی رپٹ درج کرلی ہے۔تفصیل کے مطابق گورنمنٹ گرلز مسلم ہائی سکول پل موج دریا کلمہ چوک میں افسوسناک واقعہ گزشتہ روز صبح اسمبلی کے وقت پیش آیا جب خاتون ٹیچر اقرا جمشید  اپنی مہران گاڑی نمبری   ایم این اے 5700 میں سکول آئیں جن سے گاڑی آوٹ آف کنٹرول ہوئی اور انہوں نے گاڑی طالبات پر چڑھ دی۔گاڑی پہلے دسویں جماعت کی طالبہ عمارہ خلیل ولد خلیل  عمر 15 سال احمد سکنہ کلمہ چوک سے ٹکرائی جو گری اور اسکا سر قریب موجود گملوں پر لگا اور سر پر شید چوٹ آنے سے یہ موقع پر جان بحق ہو گئی۔جبکہ ماہم ولد عامر عمر 13 سال سکنہ جسٹس حمید کالونی،فضہ ولد قمر زمان عمر 17 سال  سکنہ بستی سیالاں والی،اور عیشہ ولد عبدالرحیم عمر 15 سال سکنہ عید گاہ زخمی ہوئیں ان کو ریسکیو ٹیمیوں نے نشتر ہسپتال منتقل کیا جبکہ دو زخمی بچیوں کو موقع پر طبی امداد دی گئی۔اطلاع پر پولیس  اور ضلعی انتظامیہ افسران موقع پر پہنچے  خاتون ٹیچر اقرا جمشید و دیگر کے بیانات قلمبند کئے گئے بچیوں کے والدین کو سکول بلایا گیا افسوسناک واقعے میں جان بحق اور زخمی ہونے والی بچیوں کے والدین نے واقعے کو حادثاتی طور پر رونما ہونے کا کہہ کر کوئی بھی پولیس کاروائی سے انکار کردیا ہے اور پولیس کو تحریری طور پر لکھ کر بھی دے دیا ہے۔جس پر پولیس نے معاملہ کی صرف رپٹ درج کی ہے۔بتایا گیا ہے کہ مذکورہ خاتون ٹیچر نے کچھ روز قبل ہی گاڑی سیکھی۔گاڑی کی بریک فیل ہوئی یا بریک کی بجائے ریس دبا دی گئی ان دو پہلووں پر محکمانہ انکوائری جاری ہے۔دوسری جانب جان بحق ہونے والی بچی کی ڈیڈ باڈی لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہے۔ڈیڈ باڈی گھر پہنچنے ہر آنکھ اشکبار تھی۔
ہلاکت

مزید :

صفحہ اول -