عمران خان کا "متضاد بیانیہ"...!!!
شہر اقتدار کب کسی کا ہوا؟یہاں تخت گرائے اور تاج اچھالے جاتے ہیں.....آج کے محرم کل مجرم ٹھہرے ہیں....باوفا تنویر عباس نقوی اس "بے وفا شہر" کو "کوفہ" کہا کرتے تھے ......یہ "جائے عبرت" ہے مگر اقتدار کے نشے میں مدہوش لوگ کب عبرت حاصل کرتے ہیں.....!!!کاش کسی کو حبیب جالب کا یہ فکر انگیز شعرسمجھ آجائے:
تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا
اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا
اب کی بار تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان "بد عنوان"قرار پائے ہیں.....وہی عمران خان جو کبھی صادق و امین ہوا کرتے تھے....اس سال کے اوائل میں پی ٹی آئی حکومت کے" انہدام" پر کپتان کے" عقیدت مند" ایک تصویر شئیر کرکے جھوما کرتے کہ موصوف نے اپنی ڈائری اٹھائی اور "خالی ہاتھ" وزیر اعظم ہاؤس سے چل دیئے.....الیکشن کمیشن کے مطابق خان صاحب توشہ خانہ میں "جھاڑو" پھیر گئے اور گلدان بھی نہ چھوڑا.........اب "عقیدت مند "حوالے دے رہے ہیں کہ نواز شریف اور زرداری تو عمران خان کے مقابلے میں انتہائی سستے داموں توشہ خانہ سے مستفید ہوئے.....اس سے" سطحی استدلال"کیا ہو سکتا ہے ہے؟؟دیکھا جائے تو ساری جماعتوں کے "عقیدت مند" ایک جیسے ہی ہوتے ہیں....سب اپنےاپنے قائدین کو"مہاتما"ہی سمجھتے ہیں...... بہر کیف یہ عجب لوگ ہیں نواز زرداری کو "برا بھلا" بھی کہتے اور ان کے ساتھ "تقابل" بھی کرتے ہیں....پہلی بات کہ عمران خان کے "عقیدت مندوں"کا یہ جواز ہی بلا جواز ہے اور دوسرے یہ تحائف گھر لے جانے نہیں چھپانے کا ریفرنس تھا......اس سے بھی ندامت والی بات یہ ہے کہ موصوف نے کچھ تحائف کوڑیوں کے بھاؤ خریدے اور کروڑوں میں بیچ دیئے.....یہ سب کچھ ان صاحب نے کیا جو کہا کرتے کہ میں نے دنیا دیکھی ہے....میرے پاس تو اللہ کا دیا سب کچھ ہے.......بھلا تحفے بھی کوئی بیچا کرتا ہے......بھلا محبت بھی کوئی نیلام کرتا ہے.....شاید وہ پاکستان کے پہلے حکمران ہونگے جنہوں نے یہ" مکروہ کاروبار" کرکے وطن عزیز کی عزت پامال کی..اور...خود بھی آسمان سے زمین پر آگرے.....ریاست مدینہ کی باتیں.....مہاتیر کی مثالیں....نیلسن منڈیلا کے حوالے سب "زبانی جمع خرچ"نکلے....دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت ....اونچی دکان پھیکا پکوان والی صورتحال بن گئی....
تحائف کی" سیل پرچیز"نے تو اب خان صاحب کو بے نقاب کیا وہ بہت پہلے سے بخل کے حوالے سے جانے جاتے ہیں....یہی "عقیدت مند" کبھی بنی گالہ کی تصاویر شئیر کرکے کہا کرتے تھے کہ خان صاحب تو کسی کو چائے کا کپ نہیں پلاتے......بھلا یہ بھی کوئی خوبی ہے......؟؟؟دسترخوان سادہ ہی کیوں نہ ہو...کسی بھی رہنما کی پہچان ہوا کرتا ہے.....میر کارواں کنجوس نہیں سخی ہوتا ہے....وہ جمع نہیں تقسیم کرتا ہے.....کاش خان صاحب کو کوئی بتاتا کہ نواب زادہ نصر اللہ نے اپنے ڈیرے سے "حقہ" نہیں بجھنے دیا......عمران خان کا غیر جانبدارانہ تجزیہ یہ ہے کہ ان کا کوئی بیانیہ ہی نہیں......وہ خود پسند "غیرمحتاط آدمی" ہیں...سوچ کر نہیں بول کر سوچتے ہیں....اقتدار سے پہلے وہ کچھ کہا کرتے....اقتدار میں کچھ اور.....اقتدار کے بعد تو وہ بقول مولانا فضل الرحمان "حواس باختہ" ہی ہو گئے...حکومت میں آئے اور چلے گئے مگر وہ گیند بلے.....ایمپائر....وکٹ...نو بال .....وائیڈ بال...کلین بولڈ اور کیچ آؤٹ سے باہر نہیں نکلے....22 سال سے "میں میں" کی گردان چل رہی ہے....مخالفین کو چور ڈاکو.....چیری بلاسم....ڈیزل .... نیوٹرل ..... ہینڈلر ..... جانور......میر جعفر اور میر صادق کے نام دیتے ہیں.....مجموعی طور پر خان صاحب کے بیانات تضادات کا مجموعہ ہیں .. .. پاکستان کی سیاسی تاریخ میں شاید ہی کوئی اتنے "متضاد بیانیے" والا "منتشرالخیال"حکمران ہو.....رہی بات ریاست مدینہ کی تو یہ"اسلامی ٹچ" کے سوا کچھ بھی نہیں....سابق وفاقی وزیر بابر غوری نے ایک ٹی وی شو میں عمران خان کو ایک تصویر دکھاتے ہوئے جس "جرم" کی طرف اشارہ کیا تھا........یہ پاکستان ہی ہے جہاں سب چلتا ہے....ریاست مدینہ کی طرز پر کوئی اسلامی ملک ہوتا تو وہ کٹہرے میں ہوتے....ذرا سوچیں کہ "طالبان کے دیس" میں ہی ہوتے تو کیا ہوتا؟؟؟
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطۂ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔