نواز شریف کی واپسی ،نیا سیاسی میدان سجے گا

نواز شریف کی واپسی ،نیا سیاسی میدان سجے گا
نواز شریف کی واپسی ،نیا سیاسی میدان سجے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی رہائی کے بعد پاکستان کی داخلی سیاست میں ایک نئی لہر پیدا ہوئی ہے۔ بلکہ یوُں کہنا زیادہ مُناسب ہو گا کہ مُسلم لیگ ن میں پھر سے توانائی آ گئی ہے۔ بیشک شہباز شریف مُسلم لیگ کے با قاعدہ صدر مُنتخب ہوئے ہیں اوروُہ انتظامی اعتبار سے اپنے بڑے بھائی نواز شریف سے کئی گُنا بہتر ہیں لیکن یہ بات تسلیم کرنی پڑے گی کہ مُسلم لیگ ن میں میاں نواز شریف کی شخصیت عوام میں مقبول ہے۔ اُنکی وجہ سے عوام جلسوں میں جوق در جوق چلے آتے ہیں۔ لیکن اُن کے جیل چلے جانے کے بعد مُسلم لیگ ن کا کوئی ایسا لیڈر نظر نہیں آیا جو عوام کو مُسلم لیگ ن کو ووٹ دینے پر آمادہ کر سکا ہو۔اِس مرتبہ تحریک انصاف نے پچھلے انتخابات کی نسبت بہت تدبیر سے الیکشن میں اپنے امیدواروں کو میدان میں اُتارا۔ علاوہ ازیں، میاں نواز شریف کی بد نصیبی کہ اُن کو کرپشن کے الزامات میں اپنے عہدے سے سُبکدوش ہونا پڑا۔ اُن کی نا اہلی سے مُسلم لیگ ن کے ووٹ بینک کو خاطر خواہ نُْقصان اُٹھا پڑا۔ بیگم کی علالت، مقدمات میں مصروف ہونے کے باعث اور جیل یاترا کے باعث وُہ یکسو ئی سے الیکشن نہیں لڑ سکے۔ورنہ صورت حال کافی حد تک مُختلف ہوتی۔
مُسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کو شہباز شریف کی کار کردگی سے خاصی مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے جیل میں نواز شریف سے اس بات کا گلہ بھی کیا ہے۔ شہباز شریف کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اُنہوں نے اپنی جان بچانے کے لئے نرم پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ اُن کو قبول ہے لیکن وُہ اداروں کو ایک دوسرے کے خلاف لٹرانا نہیں چاہتے۔ وُہ فوج اور عدلیہ کے خلاف محاذآرائی نہیں چاہتے۔ لیکن میاں نواز شریف پُوری طاقت سے عدلیہ اور فوج کے خلاف بر سر پیکار ہونا چاہتے تھے تاکہ وُہ عوام کو اپنے بغاوتی روئیے سے متاثر کر سکیں۔ لیکن میاں صاحب کی گرفتاری کے باعث مُسلم لیگ ن کی کارکردگی کمزور رہی۔
شنید ہے کہ میاں نواز شریف کو اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کے بارے میں تحفظات ہیں۔ میاں نواز شریف اپنے چھوٹے بھائی کی کارکردگی سے ہر گز خوش نہیں ہیں۔ لیکن بعض تبصرہ نگاروں کی آراء کے بر عکس میاں نواز شر یف اُن کو قائد حزب اختلاف کے عُہدے سے کبھی نہیں ہٹائیں گے۔وُہ اپنے چھوٹے بھائی کی عزت کو بھٹہ نہیں لگنے دیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نواز شریف اپنی بیٹی کو اپنا جانشیں بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن وُہ اپنے خاندان کی روایات کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے اپنے بھائی کی عوام میں سُبکی برداشت نہیں کریں گے۔دونوں سیاسی طور پر
بھائی ایک دوسرے کی ضرورت بن چُکے ہیں۔ وُہ اپنی اولاد کے کہنے پر ایک دوسرے کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ عام تاثر یہی ہے کہ حمزہ شریف مریم نواز شریف کی سیاست میںآمد پر زیادہ خوش نہیں۔ کیونکہ مریم نواز کے سیاست میں اِن ہونے کی وجہ سے حمزہ شریف کی اپنی اہمیت کم ہوئی ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ شریف خاندان جو بظاہر متحد نظر آتا ہے باطنی طور پر مُتشر ہو چُکا ہے۔ شہباز شریف کے بچے اقتدار میں برابر کا حصہ چاہتے ہیں۔ اُن کا خیال ہے کہ میاں نواز شریف کے خلاف کرپشن کے کیسوں سے مُسلم لیگ ن کو بے حد نُقصان پہنچا ہے۔ بلکہ کُچھ تبصرہ نگاروں کی رائے ہے کہ شہباز شریف کے سیاست میں زیادہ متحرک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وُہ نہیں چاہتے کہ نواز شریف جیل سے باہر آئیں۔ شہباز کا اپنے بھائی کے استقبال کے لئے ائر پورٹ پر نہ پہنچ سکنا بھی طعنہ بن چُکا ہے۔ جس کی باز گشت کئی سالوں تک سُنائی دیتی رہے گی۔ تاہم نوازشریف کی جیل سے رہائی مسلم لیگ ن کے لئے نیک شگون واقع ہو گی۔ کیونکہ نواز شریف کومُسلم لیگ کے رہنماؤں سے ملنے کا موقعہ ملے گا۔اس کے علاوہ نواز شریف کی بیگم کی رحلت نے عوام کے دلوں میں نواز شریف کے لئے
ہمدردی کے جذبات اُبھار دیئے ہیں۔میاں نواز شریف عوام میں کلثوم نواز کی مقبولیت کا اندازہ لگاچکے ہیں لہذا اب وہ نئے انداز میں مدبرانہ سیاست کریں گے اور امید کی جارہی ہے اگلے قومی الیکشن جلد ہوجائیں گے کیونکہ پی ٹی آئی اپنے فیصلوں سے عوام میں پٹنا شروع ہوگئی ہے جس کا فائدہ میاں نواز شریف اٹھا کر رہیں گے ۔

 نوٹ:  روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں،ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -