48 ہزار گاڑیوں کیلئے ایک وارڈن دستیاب ، ٹریفک جام معمولی
لاہور (ویب ڈیسک) صوبائی دارالحکومت میں ٹریفک کے نظام کو برقرار رکھنے کیلئے ٹریفک وارڈن کم پڑگئے، ایک کروڑ سے زائد آبادی کیلئے صرف 3200 وارڈنز دستیاب ہیں۔
روزنامہ دنیا کے مطابق لاہور شہر کی بے ہنگم ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے صرف 3200 ٹریفک وارڈنز موجود ہیں۔ یہ ٹریفک وارڈن 2شفٹوں میں شہر کی ٹریفک کے نظام کو برقرار رکھنے کیلئے موجود ہوتے ہیں۔ اعدادو شمار کے مطابق سال 2013 سے سال 2018 کے درمیان 78 لاکھ 88 وہیکلز رجسٹرڈ ہوئیں جن میں پانچ لاکھ بائیس ہزار سے زائد گاڑیاں ، موٹر سائیکلوں کی تعداد ستاسٹھ لاکھ ستر ہزار ننانوے ہے۔ اس طرح رجسٹرڈ ہونے والے رکشوں کی تعداد دو لاکھ اکہتر ہزار ترانوے اور ٹیکسیاں ایک لاکھ چوبیس ہزار رجسٹر ہوئیں۔
دستاویز کے مطابق اوسطاً 48 ہزار گاڑیوں اور دیگر وہیکلز کیلئے ایک وارڈن دستیاب ہوتا ہے۔ وارڈنز کی کمی کے باعث صبح اور شام کے اوقات میں شہر کی اہم شاہراہوں پر ٹریفک جام معمولی بن چکا ہے۔ لاہور مجموعی طور پر 3300 کلو میٹر طویل سڑکیں ہیں جن پر تقریباً 160 سے زائد ٹریفک سگنل نصب ہیں۔ پہلے ٹریفک وارڈن ان اشاروں کی مدد سے شہر کی ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے تھے لیکن اس میں ناکامی کے بعد اب پنجاب سیف سٹی کے شہر میں نصب کئے جانے والے آٹھ ہزار کیمروں کو بھی ٹریفک وارڈنز کی مدد کے لیے کارآمد بنایا جا رہا ہے۔
سی ٹی او لاہور کیپٹن (ر) لیاقت علی کے مطابق پہلے ٹریفک وارڈن پر لاہور میں بہت زیادہ کام کا بوجھ تھا جس کیلئے وارڈنز کی تعداد میں اضافے کی درخواست کی گئی تھی لیکن اب سیف سٹی کیمروں کے آنے کے باعث وارڈن کے کام میں بتدریج کمی ہوگی اور ٹریفک کنٹرول اینڈ مینجمنٹ بہتر ہوگا۔ پہلے اکثر شہری قانونن کی دھجیاں اڑادیتے تھے لیکن اب ایسا کرنے والے کے گھر چالان جائے گا اور آئندہ وہ محتاط رہے گا۔