ایل ڈی اے کی جانب سے لاہور میں 22 پٹرول پمپس کی نیلامی بری طرح ناکام کیوں ہوئی اور ایک بھی بولی نہ آنے کی وجہ کیا بنی؟ آپ بھی حقائق جانئے
لاہور(نامہ نگار خصوصی)ایل ڈی اے کی طرف سے لاہور میں22مختلف مقامات پر قائم پٹرول پمپس کی اراضی کی لیزکے لئےنیلامی بری طرح ناکام ہوگئی ۔اس اراضی کو 3سالہ لیز پر دینے کے لئے ایل ڈی اے کمیونٹی سنٹر نیو مسلم ٹاﺅن میں نیلامی کااہتمام کیا گیا تھا ،نیلامی کی ہوش رباابتدائی قیمتوں کے باعث کوئی ایک بولی دہندہ بھی سامنے نہیں آیا ۔بولی کے لئے کمیونٹی سنٹر پہنچنے والے شہریوںنے نیلامی کی شرائط کوبھی غیر مناسب قرار دیاجبکہ ان کی طرف سے کئے گئے مختلف سوالات پرایل ڈی اے حکام بھی انہیں مطمئن نہ کرسکے جس کے بعد یہ شہری بولی دیئے بغیر واپس چلے گئے ۔گلبرگ iii،گارڈن ٹاﺅن ایکسٹینشن، فیصل ٹاﺅن ،جوہرٹاﺅن، علامہ اقبال ٹاﺅن ،قائد اعظم ٹاﺅن(ٹاﺅن شپ)،سبزہ زاراورگلشن راوی سکیموں میں واقع ان پٹرول پمپوں کی لیز کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان نے از خود نوٹس لے کر ان مقامات کی پٹہ داری کے لئے نیلامی کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ نے حکم جاری کررکھا ہے کہ موجودہ پٹرول پمپ مالکان سب سے زیادہ بولی کے مساوی رقم دے کر اس اراضی کی لیز اپنے پاس رکھ سکتے ہیں تاہم اگر وہ ایسا نہ کرسکیں تو انہیں بولی فائنل ہونے کے بعد 2ماہ میں اس جگہ کا قبضہ چھوڑنا ہوگا۔ایل ڈی اے نے مختلف مقامات کے لئے بولی کی ابتدائی قیمت 4کروڑ سے 11کروڑ 40لاکھ روپے تک سالانہ مقرر کی تھی۔
شہریوں کے سوالات کے جواب میں ایل ڈی اے حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ کامیاب بولی دہندہ کو پٹرول پمپس کے قیام کے لئے تمام متعلقہ محکموں سے این او سی لینے ہوں گے ،علاوہ ازیں آئل کمپنیوں کی ڈیلر شپ لینے کے لئے بھی انہیں خود کارروائی کرنا ہوگی۔اس پر ایک شہری نے سوال اٹھایا میں تو یہ سوچ کر آیا تھا کہ کامیاب بولی کی صورت میں مجھے ایک چلتا ہوا پٹرول پمپ ملے گا ،نئے سرے سے پٹرول پمپ لگانے کی کارروائی میں تو کم ازکم ایک سال کا عرصہ لگ جائے گا ،اس دوران میں لاکھوں روپے کرایہ کہاں سے ادا کروں گا؟جس پر ایل ڈی اے حکام نے کہا کہ کامیاب بولی دہندہ کو صرف ایک خالی پلاٹ ملے گا، آپ لوگ اپنے بجٹ کا حساب لگا لیں ،ہم زیادہ سے زیادہ یہ مدد کرسکیں گے کہ متعلقہ محکموں کو خط لکھ دیں۔پٹرول پمپوں کی اراضی کی ایک ایک کرکے نیلامی شروع ہوئی تو کسی ایک مقام کے لئے بھی کسی شخص نے بولی نہیں دی ۔اب اس بابت ایل ڈی اے حکام مناسب احکامات کے لئے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کریں گے ۔
اس موقع پر پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری چودھری نعیم فراز احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ عدالت کو گمراہ کررہے ہیں ،ٹاﺅن شپ والے پٹرول پمپ کی اراضی کی ابتدائی قیمت 11کروڑ 40لاکھ روپے سالانہ مقرر کی گئی یوں اگر کم ازکم ریٹ پر بھی بولی ٹوٹتی تو بولی دہندہ کو 34کروڑ20لاکھ روپے 3سال کے کرایہ کے طور پر ایل ڈی اے کو ادا کرنا پڑتے جبکہ اس جگہ کے اردگرد اس سے کم مالیت میں مالکانہ حقوق پر پلاٹ مل سکتا ہے توپھر کوئی بولی کیوں دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایل ڈی اے کی طرف سے قیمت مقرر کرنے کے لئے کوئی معقول طریقہ کاراختیار نہیں کیاگیا، انہیں چاہیے تھا کہ ہر پٹرول پمپ کی سیل اور منافع کا آڈٹ کراتے اور اس کے مطابق قیمتیں مقرر کرتے ،انہوں نے کہا کہ ایل ڈی اے کی طرف سے پیش کی گئی شرائط نیلامی بھی مناسب نہیں ،موجودہ پٹہ دار وں سے کامیاب بولی کی رقم میں 25فیصد رعایت کرکے اس کے مساوی بقایا جات وصول کرنے کی شرط انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے ، اس شرط کا سپریم کورٹ کو جائزہ لینا چاہیے۔پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر خواجہ بابر نے کہا کہ شاید ایل ڈی اے حکام کا خیال ہے کہ جس جگہ یہ پٹرول پمپ قائم ہیں وہاں زمین سے پٹرول نکلتاہے جسے ہم فروخت کرتے ہیں ،موجودہ پٹرول پمپوں کی آمدنی کے حساب سے کرایہ مقرر ہونا چاہیے ،اس سلسلے میں رینٹ ایڈجسٹمنٹ کمیٹی سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔
۔۔۔ویڈیو دیکھیں۔۔۔