سعودی عرب کی ثالثی قبول،کیا بھارت مذاکرات کیلئے تیار ہے:شاہ محمود
نیو یارک (مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا خواہش ہے افغانستان میں حالات ایسے ہوجائیں کہ افغانیوں کونقل مکانی نہ کرنی پڑے، پاکستان بھی افغانستان میں مخلوط حکومت کا خواہشمند ہے تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو نیو یارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا دورہ امریکا کا میا ب رہا،عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں اور اقوام متحدہ کی جبرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کا نقطہ نظربیان کیا۔وزیرخارجہ نے کہا افغانستان میں امن وخوشحالی کیلئے حکمت عملی بنا نے کی ضرورت ہے، افغا نستان میں کافی عرصے بعد امن کی امید پیدا ہوئی، صحیح حکمت عملی نہ بنائی گئی توافغانستان میں حالات بگڑسکتے ہیں، دھمکیوں کی بجائے قائل کرنیکی حکمت عملی اپنانا ہوگی، افغانستا ن میں جامعیت پرمبنی حکومت پاکستا ن کی بھی خواہش ہے۔ مستحکم افغانستان کیلئے سب کومل بیٹھنا، صبراوربرداشت سے کام لینا ہوگا، سوال اٹھ رہے ہیں، 20 سا ل رہے اورٹریلین ڈالرخرچ کرکے نتیجہ کیا نکلا، اشرف غنی اورانکی ناکام پالیسی کے باعث طالبان کوکامیابی ملی۔شاہ محمود قریشی نے کہا سعودی عرب کی پاک بھارت ثالثی کے بیان کاخیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان کیخلاف الزام تراشی کوئی نئی بات نہیں، پچھلے20سال سے بلیم گیم کاسلسلہ چل رہاہے، سوال یہ ہے کیا بھارت بھی پاکستان سے مذاکرات کیلئے تیارہے؟ا یسا نہیں ہوسکتا ہندوستان کی یکطرفہ خواہش پوری ہوجائے۔قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس سے ملاقات کی،انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت سے متعلق آگاہ کیااور کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے ڈوزیئر پیش کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا مقبوضہ جموں و کشمیر میں اٹھائے گئے یکطرفہ بھارتی اقدامات، علاقائی و بین الاقوامی امن اور سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ ہندوستان، اقوا م متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کو پس پشت ڈالتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے میں مصروف ہے، اقوام متحدہ اپنے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرائے، 5اگست 2019ء کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی واپسی اور کشمیریوں کو ان کے جائز حق "حق خود ارادیت کے حصول کیلئے بھارت پر دبا ؤڈالے۔ملاقات میں وزیر خارجہ نے بڑھتی ہوئی عدم برداشت، امتیازی رویوں اور اسلامو فوبیا کے رحجان کو روکنے کیلئے موثر اقدام اٹھانے کی ضرورت جبکہ کورونا ویکسین کی عدم مساوات کے خاتمے اور ترقی پذیر ممالک کیلئے مناسب مالی اعانت کو یقینی بنانے پر زور دیا۔بعدازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر عبداللہ شاہد سے ملاقات کی،جس میں وزیر خارجہ نے صدر جنرل اسمبلی کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سے آگاہ کیا اور بھارتی قابض افواج کے منظم اور وسیع پیمانے پر جنگی جرائم کے شواہد پر مشتمل جامع ڈوزیئر پیش کیا،جبکہ توقع ظاہرکی کہ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو ان کے جائز حق، حق خود ارادیت کے حصول کی دستیابی کیلئے، اپنا بھرپور کردار ادا کریگا، وزیر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں کئی دہائیوں سے جاری جنگ و جدل کے خاتمے اور افغانستان کی تعمیر نو کیلئے، افغانوں کہ انسانی و معاشی مدد کیلئے آگے بڑھے، انہوں نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو دنیا کو درپیش متعدد چیلنجز سے نمٹنے کیلئے زیادہ نمائندہ، جمہوری، شفاف، موثر اور جوابدہ بنانے کی ضرورت پر زوردیااورکہا اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی اصلاحات کا فیصلہ اتفاق رائے سے ہونا چاہیے۔دریں اثناء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی بیلجیئم کی نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سوفی ولیمز سے ملاقات ہوئی،جس میں دو طرفہ تعلقات اور افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاجبکہ دو طرفہ تجارتی و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔بیلجیئم کی وزیر خارجہ نے افغانستان سے سفارتی عملے کے محفوظ انخلا میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
شاہ محمود