خواتین پر تیزاب پھینکنا معاشرے کیخلاف جرم ہے ، سزائے موت پانے والے مجرم کی اپیل پر سپریم کورٹ کے ریمارکس

خواتین پر تیزاب پھینکنا معاشرے کیخلاف جرم ہے ، سزائے موت پانے والے مجرم کی ...
خواتین پر تیزاب پھینکنا معاشرے کیخلاف جرم ہے ، سزائے موت پانے والے مجرم کی اپیل پر سپریم کورٹ کے ریمارکس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )  سپریم کورٹ میں بیوی پر تیزاب پھینک کر قتل کرنیوالے سزائے موت کے مجرم کی اپیل پر سماعت ہوئی ، دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ خواتین پر تیزاب پھینکنا معاشرے کیخلاف جرم ہے ۔

سپریم  کورٹ میں بیوی پر تیزاب پھینک کر قتل کیس میں سزائے موت پانے والے شخص کی اپیل پر سماعت ہوئی ، سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں رو رکنی بنچ نے کی ۔ دوران سماعت سزائے موت کے مجرم کے وکیل نے عدالت  میں دلائل دیے کہ گواہوں کی موجودگی موقع پر ثابت نہیں ہوئی ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ تیزاب پھینکنے سے مجرم کی بیوی جاں بحق اور تین خواتین زخمی ہوئیں ،  گواہ موقع پر موجود نہیں تھیں تو کیا خواتین نے اپنے اوپر خود تیزاب پھینکا ؟۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ خواتین پر تیزاب پھینکنا معاشرے کیخلاف جرم ہے ،  تفتیش میں معمول کی خامیاں ہر کیس میں ہوتی ہیں ،  تفتیش سے کیس  کے حقائق خراب نہ ہوں تو مسئلہ نہیں ہوتا۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ  لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے  سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا ، ڈویژن بینچ کے فیصلے کیخلاف تین رکنی بنچ ہی اپیل سننے کا مجاز ہے ۔

عدالت نے کیس تین رکنی بنچ کے سامنے مقرر کرنے کیلئے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی ۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -