کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر داخلہ سندھ ضیاءلنجار کا کہنا ہے کہ عمر کوٹ میں توہین مذہب کے ملزم ڈاکٹر شاہنواز کنبھارکو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیاہے۔
صوبائی وزیر داخلہ ضیاءلنجار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمرکوٹ میں پولیس اہلکاروں پر جعلی مقابلے کا الزام تھا، انکوائری میں الزام درست ثابت ہونے پرا اہلکاروں کو معطل کردیا گیا۔
روز نامہ امت کے مطابق وزیر داخلہ سندھ نے کہا ہے کہ ملوث اہلکاروں کے خلاف اہل خانہ کی مدعیت میں ایف آئی آر درج ہوگی ،اہل خانہ پیچھے ہٹے تو سندھ حکومت فریق بنے گی۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن النجار نے کہا کہ میں نے احکامات دیے تھے کہ عمرکوٹ سانحے کی انکوائری جلد مکمل کریں، تفصیلی انکوائری کی گئی ہے، سی سی ٹی وی اور گاڑیوں کے ٹریکرز سے بھی مدد لی گئی، سانحے کی رپورٹ 31 صفحوں پر مشتمل ہے جس میں ثابت ہوا ہے کہ پولیس نے توہین رسالت کے ملزم ڈاکٹر شہزاد کا فیک انکاو¿نٹر کیا اور رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی اور ماتحت عملہ کسی نہ کسی صورت اس میں ملوث ہے۔
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ ہم ملوث افسران کے خلاف ایف آئی آر کا حکم دے رہے ہیں پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت ہے کمیٹی نے فائنڈنگز دی ہے کہ مقتول کی فیملی مقدمہ درج کروائے اگر انہوں نے مقدمہ درج نہ کرایا تو سندھ حکومت فریق بن کر مقدمہ درج کرائے گی، کسی کو بھی ماورائے عدالت قتل کی اجازت نہیں دیں گے پولیس کا کام ہے شہریوں کی حفاظت کرنا، اگر وہ توہین عدالت کا مرتکب تھا تب بھی اسے عدالت میں پیش کرنا چاہئے ابھی یہ بات تحقیقات کے مراحل میں ہے کہ جرم اس نے کیا یا نہیں؟ اس کا موبائل فون فرانزک کے لئے گیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی ہے اب سندھ حکومت واقعے کی مکمل انکوائری کرائے گی جس کے بعد مزید حقائق سامنے آئیں گے، تمام ملوث افسران کے خلاف ایف آئی آر ہوگی، سپریم کورٹ کی ججمنٹ ہے کہ ایک واقعے کی ایک ہی ایف آر ہوگی اگر مقتول کے لواحقین مقدمہ درج نہیں کروائیں گے تو ریاست مقدمہ درج کرائے گی۔
ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ڈی آئی جی واقعے میں ملوث ہیں، میری ذمہ داری ہے کہ پولیس کا مورال عوام کی نظر میں بہتر ہو، رپورٹ میں یہ کلیئر ہے کہ یہ جعلی پولیس مقابلہ تھا،پولیس اس معاشری کے تحفظ کے لئے ہے نہ کہ جعلی انکاو¿نٹر کے لئے، ہم نے میرپور خاص میں نیا ڈی آئی جی تعینات کردیا ہے اور ملزم پر درج چھ ایف آئی آرز کی تفتیش ہوگی ابھی یہ زیر تفتیش ہے کہ ڈاکٹر شاہنواز نے توہین کی تھی یا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ حکومت کی رٹ برقرار رہے اور ادارے آئینی حدود میں رہتے ہو ئے کام کریں، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ متاثرہ خاندان کے لئے معاوضے کا جلد اعلان کریں گے، ہم متاثرہ فیملی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ضیاءلنجار نے بتایا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر ڈاکٹر شاہنواز کے قتل سے متعلق انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی،انکوائری کے دوران سی سی ٹی وی سے بھی مدد لی گئی، تحقیقات مکمل کرکے وزیرِاعلیٰ سندھ کو رپورٹ پیش کی گئی، انکوائری کمیٹی کی یہ رپورٹ 31 صفحات پر مشتمل ہے۔
خیال رہے کہ 20 ستمبر 2024 کو سندھ کے علاقےعمر کوٹ میں پولیس نے توہین مذہب کے الزام کا سامنا کرنے والے ایک ڈاکٹرکو مبینہ پولیس مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔