لاہور (نیوز رپورٹر) المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیراہتمام میڈیا کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے جاری امدادی سرگرمیوں اور مستقبل کے منصوبوں پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔ تقریب میں شہر کی نمایاں شخصیات، صحافیوں اور دانشوروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی کانفرنس سے ایم ڈی المصطفیٰ پاکستان نصرت سلیم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حالیہ سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچائی، جس کے نتیجے میں 10 لاکھ سے زائد افراد بے گھر، 7 ہزار مکان تباہ، لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی پانی میں ڈوب گئی اور 22 لاکھ ایکڑ کپاس کی فصل مکمل طور پر برباد ہو گئی۔ سندھ اور بلوچستان کے نقصانات کا تخمینہ 400 ارب روپے لگایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ نے پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ کے سیلاب سے متاثرہ 27 اضلاع کے 200 سے زائد مقامات پر فوری ریلیف سرگرمیاں شروع کیں۔المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ نے ابتدائی مرحلے میں 946,620 روپے کا سامان تقسیم کیا جس میں متاثرہ علاقوں میں 25 ٹرک راشن، 12,770 خیمے، ادویات اور طبی امداد شامل تھیں۔مزید امدادی سامان میں 10 موٹر بوٹس بھی فراہم کی گئیں تاکہ سیلاب سے گھرے ہوئے افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جا سکے۔ متاثرین کے لیے 60,000 کلوگرام خوراک تقسیم کی گئی۔ خواتین کے لیے خاص طور پر کپڑوں اور ضرورت کی اشیاء کے پیکٹس فراہم کیے گئے۔اس کے علاوہ 200 سے زائد مقامات پر متاثرین کے لیے پکے پکوان اور کھانے کا اہتمام کیا گیا۔ 6500 سے زائد متاثرہ خاندانوں کو براہِ راست ریلیف دیا گیا جبکہ 162,000 سے زائد ضرورت مندوں کو خدمت فراہم کی گئی۔ سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ ایک قابلِ فخر ادارہ ہے جس کی خدمات پاکستان سمیت دنیا بھر میں تسلیم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں آنے والے غیرمعمولی سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں اور مستقبل میں بھی ایسے خدشات موجود ہیں۔ اس صورتحال میں المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ نے متاثرین کو ریلیف فراہم کر کے اپنی انسان دوستی اور خدمت کے جذبے کو ثابت کیا ہے۔مجیب الرحمن شامی نے زور دیا کہ اب بحالی کے مرحلے پر بڑے پیمانے پر وسائل درکار ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ حکومت اور رفاہی ادارے مل کر جامع حکمت عملی اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کا سروے تیز کیا جائے تاکہ معاوضے اور امداد بروقت پہنچ سکے۔انہوں نے کہا کہ جن خاندانوں کے گھر، اثاثے اور سامان تباہ ہو گئے ہیں، ان کے سروے کا عمل تیز ہونا چاہیے تاکہ متاثرین تک امداد جلد از جلد پہنچ سکے۔ حکومت کی جانب سے معاوضوں کا اعلان تو کیا گیا ہے، لیکن ضروری ہے کہ یہ رقم فوری طور پر مستحقین تک پہنچے۔ اس عمل میں رفاہی اداروں کو بھی حکومت کے ساتھ مل کر سروے اور تقسیم کے عمل کو شفاف بنانے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔مجیب الرحمن شامی
نے کہا کہ میڈیا بھی اس قومی خدمت میں اپنا حصہ ڈالے گا۔ ہمارے اخبارات، چینلز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اس نیک مقصد کے لیے ہمیشہ تیار ہیں اور عوام تک صحیح پیغام پہنچانے میں مدد کریں گے۔ یہ وقت ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر آگے بڑھنے کا ہے۔ ہمیں مل جل کر متاثرین کو سہارا دینا ہوگا تاکہ وہ دوبارہ اپنی زندگیوں کا آغاز کر سکیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کو مزید توفیق دے اور اس خدمت کے عوض انہیں بہترین جزا عطا فرمائے۔تقریب کے مقررین نے کہا کہ پاکستان کو حالیہ سیلاب جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت، رفاہی اداروں اور سماجی تنظیموں کو مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنا ہوگی۔ شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ متاثرین کو فوری اور شفاف ریلیف فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ طویل المدتی منصوبہ بندی بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی بحالی، بیماریوں کی روک تھام، دریاؤں کے کناروں پر تجاوزات کا خاتمہ اور قومی سطح پر ری ہیبیلیٹیشن کمیشن کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مقررین نے المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ رضاکاروں کی محنت اور عوامی تعاون سے ہی یہ مشن کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ سکتا ہے۔تقریب میں محمد نوشاد علی،سلمان غنی، محسن گورائیہ، عامر خاکوانی، میاں حبیب، وقار مصطفی، دلاور چوہدری، نوید چوہدری، صوفیہ بیدار، مدثر بٹ، عرفان اطہر، رابعہ رحمان، جمشید امام، اقتدار جاوید، سلیم طاہر، ناصر بشیر، آغر ندیم سحر، منشا قاضی، روبی عمران، خالد ارشاد صوفی، سید بدر سعید، ناصف اعوان، اعظم رانجھا، سید عارف نوناری، قاضی رؤف معینی، زاہد حسن، حسیب پاشا، حمزہ بٹ، توقیر کھرل اور پیر محمد ضیاء الحق نقشبندی نے بھی اظہارِ خیال کیا۔
المصطفیٰ ٹر سٹ