اولیائے کرام کی موجودگی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ دنیا سے مصیبتیں اور امتحانات ختم ہو جائیں
صاحبزادہ محمد سعد الرحمٰن نقشبندی مجددی
دنیا میں جب کبھی بارشیں اور سیلاب آتے ہیں تو بعض لوگ طنزیہ سوال اٹھاتے ہیں:“کہاں گئے اولیاء اللہ اور مشائخِ عظام؟ اگر وہ اللہ کے مقرب ہیں تو یہ مصائب کیوں نہیں ٹالتے؟”یہ سوال دراصل ایک بنیادی غلط فہمی پر مبنی ہے۔ اہلِ سنت و جماعت کا عقیدہ بالکل واضح ہے کہ اولیائے کرام و مشائخِ عظام بارش برسانے یا پانی کا رْخ بدلنے پر رتی بھر بھی قدرت نہیں رکھتے، یہ سب کچھ صرف اور صرف اللہ ربّ العزت کے قبضہئ قدرت میں ہے۔ اولیاء اللہ کا مقام یہ ہے کہ وہ اللہ کے نیک بندے، متقی، پرہیزگار اور اتباعِ سنت ِنبویؐ کے پیکر ہیں۔اللہ تعالیٰ اپنی حکمت سے ان کی دعا میں اثر رکھ دیتا ہے۔ کبھی فوری قبولیت ظاہر کرتا ہے اور کبھی آزمائش کے تقاضے سے تاخیر کر دیتا ہے۔ لیکن ان کی موجودگی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ دنیا سے مصیبتیں اور امتحانات ختم ہو جائیں۔
حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو نمرود نے آگ میں ڈالا تو اللہ نے فرمایا:ترجمہ:-“ہم نے کہا: اے آگ! ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا۔”(الانبیاء: 69) حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ میں آزمائش کا شکار ہوئے۔ انہوں نے پکارا: ترجمہ:-“تیرا کوئی شریک نہیں، تو پاک ہے، بے شک میں ہی ظالم ہوں۔”(الانبیاء: 87)
سیدالانبیاءؐ پر بھی مشکلات آئیں: طائف میں پتھر کھائے، شعبِ ابی طالب میں محصور رہے، مکہ میں تکالیف جھیلیں۔اگر اللہ چاہتا تو لمحہ بھر میں یہ سب ختم فرما دیتا، مگر یہ سب کچھ حکمت اور امتحان کے تحت ہوا۔
آزمائش کا فلسفہ:- قرآن واضح اعلان کرتا ہے: ترجمہ:-“اور ہم ضرور تمہیں خوف، بھوک، مال و جان اور پھلوں کے نقصان سے آزمائیں گے، اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔”(البقرۃ: 155) اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ آزمائش اللہ کے نظام کا حصہ ہے۔
اولیاء اللہ کا اصل کمال: اولیائے کرام و مشائخِ عظام کا اصل کمال یہ نہیں کہ وہ ہر آفت کو ٹال دیں۔ ان کا کمال یہ ہے کہ وہ خود اللہ کی رضا پر راضی رہتے ہیں، سنت ِنبوی ؐ کی پیروی کرتے ہیں اور انسانیت کو توبہ، صبر اور رجوع الی اللہ کی طرف بلاتے ہیں۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا فرمان ہے: ترجمہ:- مصیبت صبر کرنے والے کے لئے ایک ہے اور بے صبری کرنے والے کے لئے دو۔
ہماری ذمہ داری:- مصائب میں ہمیں چاہیے کہ: گناہوں سے توبہ کریں۔ دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین
final