وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے ڈرگ فری پنجاب ویڑن کی تکمیل میں منشیات فروشوں کیخلاف آجکل پنجاب پولیس کا کریک ڈاون جاری ہے۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی قیادت میں لاہور سمیت صوبے بھر میں منشیات فروشوں کے ٹھکانوں پر روزانہ ٹارگٹڈ آپریشنز عمل میں لائے جا رہے ہیں۔ رواں سال کے دوران منشیات فروشوں کے ٹھکانوں پر 73 ہزار 850 چھاپے مارے گئے، منشیات کے دھندے میں ملوث 45 ہزار 298 ملزمان گرفتار کر کے ان کیخلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ترجمان پولیس کے مطابق ملزمان سے 25 ہزار 633 کلو گرام چرس، 2381 کلو گرام ہیروئن برآمد ہوئی، ساتھ ہی 2500 کلو گرام افیون، 6 لاکھ 12 ہزار 308 لٹر شراب بھی برآمد ہوئی۔ اس کے علاوہ صوبائی دارلحکومت میں 9 ہزار 107 منشیات فروش گرفتار کیے گئے، منشیات فروشوں کے قبضہ سے 4317 کلوگرام چرس، 496 کلوگرام ہیروئن، 885 کلوگرام آئس برآمد ہوئی۔ اس کے علاوہ منشیات فروشوں سے 273 کلوگرام افیون، 52 ہزار 356 لیٹر شراب بھی برآمد ہوئی۔ آئی جی پنجاب نے منشیات ڈیلرز و سمگلرز کیخلاف سپیشل آپر یشنز میں مزید تیزی کا حکم دیا ہے۔ آئی جی پنجاب کا کہنا ہے تمام ملزمان کو قانون کی گرفت میں لا کر سخت سزائیں دلوائی جائیں۔ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر صوبہ بھر کی پولیس کا منشیات فروشوں کیخلاف کریک ڈاو ن ایک اچھا اقدام ہے مگر جو پولیس افسران خو د اس گھناونے کاروبا میں ملوث ہیں سب سے پہلے ان کا محاسبہ ہونا چاہیے۔تقریباً ایک سال قبل پنجاب میں 200 سے زائدپولیس افسران اور اہلکاروں کے منشیات فروشوں کے سہولت کار ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔پنجاب پولیس کی سرویلنس برانچ کی تیار کردہ رپورٹ جو آئی جی پنجاب کو بھجوا ئی گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق لاہور سمیت صوبے کے 10 اضلاع کے 234 پولیس افسروں اور اہلکاروں کے نام اس میں شامل تھے،جن میں سے 9پولیس افسر یونیفارم میں بھی منشیات فروشی کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق لاہور کے 30 پولیس اہلکار منشیات فروشوں کے سہولت کار ہیں، ان کیخلاف 35 مقدمات درج ہیں۔ فیصل آباد کے سب سے زیادہ 62 پولیس ملازمین منشیات فروشوں کی سہولت کاری میں ملوث ہیں جن میں سب انسپکٹر،اے ایس آئی،کانسٹیبلز اور ڈرائیورزشامل ہیں۔ بہا و لپور کے 40، ساہیوال کے 26، شیخوپورہ کے 23،گوجرانوالہ کے 21، ملتان کے 18،راولپنڈی کے 6،ڈی جی خان کے 5 اور سرگودھا کے 3 پولیس افسر اوراہلکار منشیات فروشوں کے سہولت کار نکلے۔ ر پو ر ٹ کے مطابق منشیات فروشوں کی سہولت کاری میں ملوث صرف 2 اہلکار جیلوں میں ہیں، پولیس اہلکاروں کے متعلقہ منشیات فروش گینگز کی تفصیلات بھی رپورٹ میں شامل تھی،چرس، ہیروئن، آئس اور کرسٹل پاوڈ ر سمیت دیگرنشوں کی تفصیلات بھی رپورٹ کاحصہ بنائی گئی۔سرویلنس برانچ نے خفیہ رپورٹ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو بھجوا ئی تھی جس میں منشیات کے دھندے میں ملوث پولیس افسروں اور اہلکاروں کیخلاف کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی۔اس میں کو ئی شک نہیں کہ آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے اس رپورٹ پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ان اہلکاروں کیخلاف فوری کارروائی کا حکم بھی دیا مگر آج تک ان سبھی اہلکاروں کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکے اور ان میں سے بیشتر آج بھی اس مکروہ دھندے میں ملوث ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ادارے میں موجود سب سے پہلے ان کیخلاف کارروائی کی جانی چا ہیے تاکہ کسی آفیسر یا اہلکارکوان کی سرپرستی سے روکا جاسکے جب تک ادارے میں موجود اس گھناونے کاروبار میں ملوث فورس کا راستہ روکا نہیں جائے گا منشیات کے دھندہ روکنا مشکل ہی نہیں ناممکن دکھائی دیتا ہے۔