نجم سیٹھی کے متعلق چند دلچسپ انکشافات ...
بلاگ (وقاص احمد)حال ہی میں دئیے گئے عمران خان کے بیان کے بعد الیکشن میں دھاندلی کا معاملہ دوبارہ سے ٹی وی اور اخباروں کی زینت بنا ہوا ہے اور اعتزاز احسن کے تہلکہ خیز انکشافات کے بعد معاملہ مزید سنگین ہو گیا ہے.خدشہ یہ ہے کہ اس افراتفری میں کہیں ہم نجم سیٹھی کو نہ بھول جائیں، یہی معاملہ میں آج اپنے قارئین کے سامنے اٹھانا چاہتا ہوں.گزشتہ انتخابات کے بعد نجم سیٹھی کے اوپر کئی سنگین مگر ’بے بنیاد‘ الزامات لگےلہذا ان الزامات کی وضاحت ضروری ہے.
سب سے پہلے پنکچروں والی بات ضروری ہے. میں اس واقعہ کا عینی شاہد بالکل نہیں ہوں اور نہ ہی میں کسی عینی شاہد کو جانتا ہوں البتہ میرے دوست کا ایک ڈرائیور جس کا نام شاہد ہے اکثر میرے ساتھ اہم قومی معاملات پہ گفتگو کرتا رہتا ہے. نوبت یہاں تک آ چکی ہے کہ میں اس کی گفتگو کو جب اپنے حلقہ احباب میں بیان کرتا ہوں تو خوب داد پاتا ہوں. اس سے ظاہر ہوتا ہےکہ شاہد حالات و واقعات اور حقائق کا باوثوق انسائیکلوپیڈیا ہے.خیر، شاہد کے مطابق الیکشن والے روز ایک دلچسپ واقعہ رونما ہوا. ہوا کچھ یوں کہ الیکشن کے دن نجم سیٹھی اپنی گاڑی پہ بیٹھ کر لاہور شہر کے دورے پہ روانہ ہوئے کیونکہ ’جنے لہور نی تکیا او جمیا ائی نئی‘. اس دورے کہ دوران انہیں یاد آیا کہ وہ تو وزیر اعلی پنجاب بھی ہیں، اس لئے انہوں نے گاڑی کچے پہ چڑھا دی اور دیہی علاقوں کا دورہ کرنے نکل پڑے. ہونا کیا تھا؟ بس گاڑی پنکچر ہو گئی.نجم سیٹھی بالکل نہیں گھبرائے کیونکہ وہ ایک بیباک صحافی بھی ہیں، انہوں نے ایک راہ چلتے محب وطن پاکستانی سے ایک سائیکل ادھار مانگی اور منت سماجت کے بعد لینے میں کامیاب ہو گئے اور اپنے دورےکے سلسلے کو وہیں سے جاری کیا جہاں سے منقطع ہوا تھا.وہ سائیکل بھی پنکچر ہو گئی. اسی طرح ایک اور سائیکل حاصل کی گئی اور وہ بھی پنچر ہو گئی... ٹوٹل 34 سائیکلیں اس مہم میں استعمال ہوئیں. اگر آپ غور سے پڑھ رہے تھے اور آپ کا حافظہ درست ہے اور آپ غیر جمہوری قوتوں کے ایجنٹ نہیں تو کل ملا کر35پنکچرلگے. جو لوگ اپنے دلوں میں بغض رکھتے ہیں ان کے لئے حساب کتاب مزید واضح کیے دیتا ہوں:
1 گاڑی = 1 پنکچر
34سائیکلیں= 34 پنکچر
کل= 35 پنکچر
نجم سیٹھی کیونکہ ایک مصروف آدمی ہیں اس لئے وہ شائد سارے پنکچر صحیح طریقے سے نہ گن سکے ہوں، یہ پنکچر 34 یا 36 بھی ہو سکتے ہیں. بعض کینہ پرور لوگ شائد اسی بات کو دلیل بنا کر بولیں کہ دراصل پنکچر تو 34 تھے نجم سیٹھی جھوٹا ہے، ان لوگوں کو میں کہنا چاہوں گا کہ جلنے والے کا منہ کالا. پنکچروں کی گنتی میں 19 -20 کا فرق ہو سکتا ہے.
حاسد تو یہاں تک بولتے ہیں کہ پی سی بی کی چیئرمین شپ نجم سیٹھی کو دھاندلی میں عمدہ کارکردگی کے انعام کے طور پر دی گئی ہے ورنہ ایک صحافی کا کرکٹ بورڈ سے کیا واسطہ ؟ اس بات کی بھی وضاحت کرتا چلوں. دراصل نجم سیٹھی ایک چھپے رستم ہیں. قوم یہ بات نہیں جانتی کہ نجم سیٹھی ایک باکمال کرکٹر رہ چکے ہیں. وہ اپنے محلے کی ٹیم کے کپتان تو نہیں البتہ کپتان کے قریبی دوست رہ چکے ہیں، ایک میچ کے دوران (جو کہ چوبرجی کی منجھی ہوئی ٹیم سے تھا) انہوں نے کئی رنز بنائے. حاسدین کے مطابق اس میچ میں ان کی کاف تھی اور ان کو 3 باریاں دی گیں، اوپر سے امپائر نے ڈالڈا بھی وافر ملایا. یہ سراسر بدیانتی ہے. جو بھی وجہ ہوتاریخ گواہ ہے کہ انہوں نے اس میچ میں کئی رنز بنائے. یہ بھی بتاتا چلوں کہ پاکستان کے 92 ورلڈ کپ جیتنے میں نجم سیٹھی کا بہت بڑا ہاتھ تھا. انگلستان کے خلاف فائنل سے ایک رات پہلے انہوں نے عمران خان کو ٹیلیفون کیا اور بولا "بیٹا، یہ میچ ضرور جتنا." عمران خان نے نہایت ہی تشکر کے ساتھ جواب دیا "جی اچھا!" اور پاکستان وہ میچ جیت گیا. سن 1993میں عمران خان نے اس فون کال کا ذکر اپنے ایک انٹرویو میں کیا اور کہا کہ اگر نجم سیٹھی کال نہ کرتے تو پاکستان وہ میچ کبھی نہ جیت پاتا. واہ! سلام ہے تیری ذہانت کو اے نجم سیٹھی! یعنی تین اہم نقاط سے ثابت ہوا کہ نجم سیٹھی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بننے کی اہلیت اور قابلیت رکھتے ہیں:
1. چوبرجی کی منجھی ہوئی ٹیم کے خلاف کئی رن بنائے
2.پاکستان کو تن تنہا ورلڈ کپ جتوایا
3. 35 پنکچر
اس سے ثابت ہوا کہ نجم سیٹھی ایک اہم قومی اثاثہ ہیں اور قومی اثاثوں کی قدر کرنی چاہیے نہ کہ بات بے بات ان کا مذاق اڑایا جائے.
نجم سیٹھی نے جمہوریت کے لئے جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ شائد ایسی ہی ہیں جیسی خدمات کرکٹ کے لئے سلیم ملک نے سرانجام دی ہیں . ان شخصیات کی قربانیوں کو کبھی نہیں بھولنا چاہئے، کم از کم زندہ قومیں تو ایسے ہی کرتی ہیں. جیسا کہ میں پہلے عرض کر چکا ہوں جو واقعات میں نے اوپر بیان کیے ان کا میں عینی شاہد بالکل نہیں، نہ میں عینی شاہد کو جانتا ہوں. یہ تمام باتیں تو مجھے با وثوق ذرائع، یعنی میرے دوست کی ڈرائیور جو اپنا نام شاہد بتاتا ہے سے پتا چلیں. اگر آپ نے کمنٹس میں برا بھلا کہنا ہے اور گالیاں دینی ہیں تو اسی کو دیں.میں ان خرافات سے لاتعلقی کا اعلان کرتا ہوں.
نوٹ: یہ ایک تخلیقی تحریر ہے ، اس کی کسی حقیقی صورتحال سے مماثلت کا ذمہ دار ادارہ کو نہیں ٹہرایا جا سکتا .