چھوٹوگینگ،پنجاب پولیس پھر ناکام، فوج نے قابو پایا، چھوٹو گینگ نے ہتھیار ڈال دیئے
ملتان سے شوکت اشفاق
پنجاب پولیس کی حکمت عملی ہمیشہ کی طرح ناکام رہی اور اس مرتبہ بھی کچہ جمال میں راج کرنے والا غلام رسول عرف چھوٹو نہ تو پولیس کے ہتھے چڑھ سکا اور نہ ہی پولیس کے روایتی مقابلے میں مارا جاسکا البتہ اس مرتبہ حقیقی طور پر فائرنگ کے تبادلے میں نہ صرف پولیس اہلکار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ ایک بڑی تعداد چھوٹو اور اس کے ساتھیوں کے ہاتھ بھی لگ گئی ۔ اسلحہ اور وائرلیس سسٹم بونس کے طور پر ڈاکوؤں کے ہاتھ مال غنیمت کے طور پر آگیا جس کے ذریعے آپریشن کرنے والی پولیس نے منت سماجت اور ترلے بھی کئے کہ وہ ان کے ساتھیوں کو کچھ نہ کہیں اور چھوڑدیں جواب میں چھوٹو نے جوجواب دیا وہ ایک الگ دستان ہے تاہم اس مرتبہ بھی فوج کو ہی مداخلت کرنا پڑی جنہوں نے محض تین روز میں چھوٹو اور اس کے ساتھیوں کی بڑی تعداد کو بغیر کسی نقصان کے نہ صرف گرفتار کرلیا بلکہ ان کے قبضہ سے بھاری تعداد میں اسلحہ گولہ بارود اور مغوی بھی برآمد کرلئے جن میں بڑی تعداد پولیس اہلکاروں کی تھی ۔ فوج کی طرف سے کئے جانے والے اس آپریشن کی براہ راست نگرانی کور کمانڈر ملتان لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم نے خود کی اور تینوں دن خود الرٹ رہے اور لمحہ بہ لمحہ آپریشن کے بارے میں آگاہی حاصل کرتے رہے ۔ یہ ایک ایسا آپریشن تھا جس میں ڈاکوؤں اور ان کے اہل خانہ عورتوں ، بچوں اور مغویوں نے پاکستان کی فوج کے حق میں نہ صرف نعرے بازی کی بلکہ انہیں خوش آمدید بھی کہا ۔ فوج نے بچوں اور خصوصاً عورتوں کو بحفاظت وہاں سے نکال کر ان کے علاقے سونمیانی گاؤں پہنچادیا ۔
چھوٹو کے بارے میں متضاد خبریں ہیں لیکن اس میں سب سے اہم اطلاع یہ ہے کہ فوج کے تحقیقاتی ادارے اس سے تفتیش کررہے ہیں کہ وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے کس طرح اس علاقے میں خوف کی علامت بنا رہا اور اس کے سہولت کار کون کون ہیں اور انہیں اسلحہ گولہ بارود کون فراہم کرتا تھا اور پولیس آج تک اس پر ایک مضبوط ہاتھ کیوں نہیں ڈا ل سکی ۔ ان سوالات کے جواب یقیناً تحقیقاتی اداروں نے حاصل کرلئے ہوں گے اور اب ان کی روشنی میں اگلی کارروائی کیا ہوگی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن اس وقت ’’ چور کی داڑھی میں تنکے ‘‘ والی مثال کی طرح کچھ ، سردار ، تمن دار ، علاقائی بادشاہ اور پولیس والے اپنی اپنی جان بچانے کیلئے مختلف قسم کے بیانات دیتے پھر رہے ہیں پریس کانفرنس کررہے ہیں اور خصوصاً وہ پولیس والے جو ’’پولیس مقابلے ‘‘ کے ماہر تصور کئے جاتے ہیں اور اس مد میں سیکڑوں ڈاکوؤں کو ’’پار‘‘ کرکے پنجاب پولیس کے افسران اعلیٰ خصوصاً آئی جی سے کروڑوں روپے کے انعامات کے ساتھ ساتھ اضافی اور آؤٹ آف ٹرن ترقیاں بھی حاصل کرچکے ہیں اب چھوٹو کے اصل بیان کے بعد ان کا کیا ہوگا ۔ اس کا انتظار ہے کہ کب فوج اس بارے میں فہرست جاری کرتی ہے اب یہ کب ہوگا اس کیلئے کتنا وقت درکار ہے یہ جلد معلوم ہوجائے گا لیکن ایک بات بڑی اطمینان بخش ہے کہ جب سے فوج اس علاقے میں گئی ہے اور پولیس آپریشن میں مصروف ہوئی ہے علاقے میں جرائم کی تعداد حیرت انگیز طور پر کم ہوگئی ہے خصوصاً ڈکتیاں بالکل رک گئی ہیں چوری چکاری نہ ہونے کے برابرہ گئی ہے ۔ مقامی عوام نے شاید کئی دھائیوں کے بعد اتنا سکھ کا سانس لیا ہے اس لئے وہ پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگاتے پھر رہے ہیں ۔
دوسری طرف اس آپریشن کے بعد پاک چائنا اکنامک کوریڈرو پر کام کی رفتار بھی تیز ہوگئی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے ۔ کہ اس قسم کے گینگ ترقیاتی کاموں کی راہ میں بھی دہشت کی علامت تھے جس کی وجہ سے یہ کام اپنی رفتار سے نہیں ہو پارہا تھا البتہ ابھی بھی کچہ جمال میں چند گروہ رہ گئے ہیں جو جلد انجام کو پہنچیں گے تو پھر سکون ہوگا ۔ اور اس علاقے میں اکنامک کوریڈرو کے حوالے سے کام کی رفتار کا اندازہ ہوگا اس مقصد کیلئے جو چینی کمپنیاں ان علاقوں میں کام کررہی ہیں وہ مقامی لوگوں خصوصاً سیاست دانوں سے بھی میل جول بڑھا رہی ہیں تاکہ وہ ان علاقوں میں ہونے والے کاموں میں ان کو اعتماد میں لے سکیں اس مقصد کیلئے گزشتہ دنوں سکھر سے ملتان تک موٹروے تعمیر کرنے والی کمپنی کے مرکزی عہدیداروں نے سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی کے گھر میں ان سے ملاقات کی اور علاقے کے ترقیاتی کاموں کے حوالے اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا ۔اس طرح یہ عہدیدار مقامی قوم پرست سیاستدانوں سے بھی رابطے کررہے ہیں اب اس سے کیا مقصد ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن مخدوم شاہ محمود قریشی سے ان کی ملاقات کے بعد یہ بات بڑی تیزی سے سیاسی حلقوں میں گردش کررہی ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے انہیں یعنی مخدوم جاوید ہاشمی کوفوری طور پر اسلام آباد طلب کرلیا ہے اور انہیں وہ پارٹی میں کوئی اہم ذمہ داری سونپنے والے ہیں کیونکہ مخدوم جاوید ہاشمی اس وقت ملک کے واحد سینئر سیاستدان ہیں جو نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سیاسی امور پر بھی ایک گہری نظر رکھتے ہیں اور پھر اس وقت میاں نواز شریف جس مشکل میں ہیں انہیں کوئی مضبوط سیاسی مشورہ دینے والا سینئر رہنما بھی نہیں ہے خصوصا جنوبی پنجاب میں بھی تون لیگ کے پاس لیڈر شب کا فقدان ہے ۔ دیکھئے کیا ہوتا اور کیا مخدوم جاوید ہاشمی ایک مرتبہ پھر پرانے ساتھیوں سے مل بیٹھیں گے ؟