ڈی ایچ اے اراضی کیس، پراجیکٹ ڈائریکٹر سمیت اہم ملزمان کو قانونی کارروائی کا سامنا، مدعیہ پر صلح کیلئے دباؤ

ڈی ایچ اے اراضی کیس، پراجیکٹ ڈائریکٹر سمیت اہم ملزمان کو قانونی کارروائی کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملتان (نمائندہ خصوصی) ڈی ایچ اے اراضی کیس میں ملوث مرکزی ملزمان کے بارے میں ایک اہم انکشاف ہوا ہے۔ میاں نشاط جوکہ اس مقدمہ کے مرکزی ملزم ہیں یہ ملتان کے مشہور صنعتی گروپ کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ عدالتی احکامات پر مقدمہ درج ہونے کے بعد اب مرکزی ملزم کی جانب سے بیوہ خاتون بقیہ بی بی کو صلح کرنے کے پیغامات موصول ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ جبکہ ڈی ایچ اے لاہور ملتان چیپٹر کے حکام نے بھی اس فراڈ پر پردہ ڈالنے کیلئے مدعیہ پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا گیا۔ تاکہ پروجیکٹ ڈائریکٹر سمیت اہم ملزمان کو قانونی کارروائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس تمام صورتحال کا سب اہم مہرہ علاقہ پٹواری ابھی تک پولیس کی گرفت سے آزاد ہے۔ موضع گاڑھے واہن کے پٹواری نے فراڈ سامنے آنے کے بعد اب عبوری ضمانت بھی کرا لی ہے اور مدعیوں کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ معلوم ہوا ہے بقیہ بی بی کی جانب سے تھانہ بی زیڈیو میں پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈی ایچ اے، میاں نشاط، رانا نوید، حلقہ پٹواری غفور احمد نے کے خلاف کارروائی کیلئے درخواست دی گئی تو علاقہ ایس ایچ او نے درخواست وصول کرنے سے انکار کر دیا۔ جس پر بقیہ بی بی نے احتجاج کیا۔ لیکن پولیس حکام کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی، کیونکہ مقامی پولیس حکام اس خوف میں مبتلا تھے کہ ڈی ایچ اے کے پی ڈی کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر کہیں انہیں ٹرانسفر نہ کر دیا جائے۔ بقیہ بی بی نے ہر طرف سے مایوس ہو کر عدالت کا دروازے پر دستک دی اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان نے علاقہ ایس ایچ او کو اندراج مقدمہ کا حکم دیا۔ اس موقع پر کروڑوں روپے کی جائیداد سے محروم ہونے والی بیوہ بقیہ بی بی کی جان میں جان آئی، معلوم ہوا ہے اندراج مقدمہ کے بعد ڈی ایچ اے ملتان کے حکام، لینڈ پرو وائیڈر اور میاں نشاط کے خلاف تفتیش تو شروع کر دی گئی ہے۔ لیکن اس تفتیش میں بھی خوف کا عنصر نمایاں ہے۔ تفتیشی علی حسن گیلانی اس تفتیش کے دوران انتہائی ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔ ان کے سامنے ایک طرف ارب پتی صنعت کار فیملی کا اہم کارکن ہے جبکہ ڈی ایچ اے جیسا اثر و رسوخ رکھنے والے والا ادارہ دباؤ بھی اپنا کام دکھا رہا ہے۔ اس صورتحال میں بقیہ بی بی کو بھی دباؤ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور بیوہ خاتون کو کھلے لفظوں میں پیغام بھجوا دیا گیا ہے کہ انتہائی معمولی رقم لیکر صلح کر لے اور اپنی اراضی کو ہر صورت بھول جائے۔ ڈی ایچ اے کسی صورت میں اس اراضی واپس نہیں کرے گی اور نہ ہی عدالتی احکامات پر عمل کرے گی۔ اس مقدمہ کے مرکزی ملزم میاں نشاط کے بارے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس نے بقیہ بی بی کو صلح نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں ہیں۔ اس مقدمہ کی سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس نے حلقہ پٹواری غفور احمد تک کو ہاتھ نہیں لگایا۔ جس کیوجہ سے پٹواری اپنی عبوری ضمانت کرانے میں کامیاب ہو گیا اور اب اس نے بقیہ بی بی نامی بیوہ خاتون اراضی بھول جانے کا مشورہ دیا ہے۔