جرائم کو پولیس اور شہریوں کے اتفاق و تعاون سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے
سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) محمد امین وینس نے کہا ہے کہ ہم اس عارضی زندگی میں عوام کی خدمت کر کے اللہ تعالیٰ کے حضور سرخرو ہو سکتے ہیں۔ ایڈمن افسران کی تعیناتی کے بعد لاہور پولیس کا نیا چہرہ عوام کے سامنے آیا ہے جس میں افسران عوام کی خدمت کر کے اپنے گھر کے فرد کے طور پر ڈیل کر تے ہیں اور دعائیں لیتے ہیں۔ ایڈمن افسر لوگوں کی خدمت کے ساتھ ساتھ تھانے کی صفائی ستھرائی، جرائم کے خاتمہ اور اشتہاریوں کی گرفتاری میں بھی معاون ثابت ہوں۔ تمام ایڈمن افسران بینکوں اور سکولوں کی ڈیوٹی کی بھی نگرانی کیا کریں گے۔ کیپٹن(ر) محمد امین وینس نے کہا کہ لاہور پولیس نے عام آدمی کی خدمت اور تھانے میں آنے والے ہر شخص کی شکایت کے فوری ازالے کیلئے ایڈمن افسروں کی تعیناتی اور ہیلپ لائن 8330سمیت جو انقلابی اقدامات شروع کیے ہیں اس کے مثبت نتائج سامنے آر ہے ہیں اور ان اقدامات کے باعث تھانوں میں شہریوں سے بدسلوکی اور سخت رویے کی شکایات تقریباً ختم ہو گئی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ رواں سال کے پہلے تین ماہ کے دوران ایڈمن افسروں کو بیس ہزار سے زائددرخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے تقر یباً سب درخواستوں پر قانونی کاروائی مکمل کرتے ہوئے انہیں داخل دفتر کر دیا گیاہے جبکہ سو کے لگ بھگ ایسی درخواستیں زیر تفتیش ہیں جن میں شہریوں کو فراڈ، دھوکہ دہی، امانت میں خیانت سمیت متعدد دفعات کے تحت براہ راست نامزد کیا گیا ہے۔ سی سی پی او نے کہا کہ شہریوں کے جان ، مال اور عزت کے تحفظ کے لیے لاہور پولیس تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے اور آپ دوستوں کا بھی یہ فرض ہے کہ معاشرے سے جرائم کے خاتمے اور سماج دشمن عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے میں پولیس کی کوششوں میں اس کا ساتھ دیں۔ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشر ف کا کہنا ہے کہ لاہور کی پو لیس کا محور شہریوں کے تعاون کا حصول ہے کیونکہ کسی بھی معاشرے سے جرائم کو پولیس اور شہریوں کے اتفاق اور تعاون سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ایس ایس پی سی آئی اے محمد عمر ورک نے کہا کہ تھانہ کلچر کی تبدیلی اور تھانے میں آنے والے شریف شہریوں سے عزت و احترام سے پیش آنے کے لیے ایڈمن افسروں کو تھانوں میں تعینات کیا گیا اور الحمداللہ میں یہ بات دعوے سے کہتا ہوں کہ اب تھانے میں جانے والے ہر عام و خاص کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آیا جا تا ہے۔سی سی پی او لاہور کیپٹن(ر) محمد امین وینس نے کہا ہے کہ شہریوں کے جان، مال اور عزت کے تحفظ کے لیے لاہور پولیس نے جدید ٹیکنالوجی سے بھر پور استفادہ شروع کر دیا ہے جبکہ اس مقصد کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ منتخب عوامی نمائندوں کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ اپنے علاقے کے لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کیلئے پولیس کے ساتھ نہ صرف بھر پور تعاون کریں بلکہ سماج دشمن عناصر کے خلاف کاروائیوں میں پولیس کی کوششوں میں ان کا ساتھ دیں اور علاقے میں جہاں کوئی غیر قانونی سر گرمی دیکھیں یا کسی بدمعاش یا بد قماش شخص کی کسی شریف آدمی کے ساتھ زیادتی دیکھیں تو فوری طورپر 8330پر SMSکرکے پولیس کو اطلاع دیں انشااللہ پولیس آپ کی توقعات پر پورا ترتے ہوئے معاشرے کے ان ناسوروں کے خلاف فوری حرکت میں آئے گی۔سی سی پی او نے کہا کہ شہر سے جرائم کے خاتمے اور سماج دشمن عناصر کے خلاف عوامی تعاون کے حصول کے لیے پہلے مرحلے میں قومی اسمبلی کے ایک ایک حلقے میں آنے والی یونین کونسلز کے چیئر مینوں اور وائس چیئر مینوں سے تعارفی میٹنگ کی جائے گی اور اس کے بعد لاہور کی تمام یونین کونسلز کے چیئر مینوں اور وائس چیئر مینوں سے میٹنگ رکھی جائے گی اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس کی کارروائیوں میں ان کا بنیادی تعاون بہر صورت حاصل کیا جائے گا۔ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا ہے کہ ڈولفن فورس کے آنے سے نہ صرف شہر کے جرائم میں کمی ہوئی ہے بلکہ عوام کے اندر پولیس فورس کے بارے میں امیج بھی بہتر ہوا۔شہریوں کو ڈولفن فورس پر ایک امید بندھی ہوئی تھی کہ فورس آئے گی اور شہر کی سڑکوں پر عوام کے جان ومال کے تحفظ کی خاطر گشت کرے گی۔جس طرح ایس پی مجاہدکرار حسین اور ماسٹر ٹرینرز نے ڈولفن فورس کے جوانوں کو جدید تقاضوں کے مطابق تربیت دی ہے وہ انتہائی قابل ستائش ہیں۔لاہور پولیس نے جدید تقاضوں کے مطابق عوام کی خدمت کرنے کے لئے ایمرجنسی ہیلپ لائن 15کی اپ گریڈیشن ، SMSسروس 8330اور آپس رومز جیسے جتنے بھی اقدامات اٹھائے ہیں ان کو سرکاری اور عوامی سطح پر پذیرائی حاصل ہو رہی ہے ۔آج لاہور پولیس کا چہرہ بدلنے والے ایڈمن افسران سے بات کرتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے۔ جب تک ایک پولیس آفیسر میں خوداعتمادی ، محکمانہ ہم آہنگی، ہنر، اخلاقی جرات، نتیجہ خیز کوششیں اور مستقبل کے چیلنجز کو حاصل کرنے کا خاصہ نہ ہوتو وہ پولیس آفیسر نااُمید ہوجاتا ہے۔ لاہور پولیس اپنے اور عوام کے درمیان فاصلے کم کرنے کیلئے جو اقدامات اُٹھا رہی ہے وہ انتہائی قابلِ ستائش اور قابلِ قدر ہیں۔ایڈمن افسران کی تعیناتی اور تھانہ کلچر کی تبدیلی جیسے اقدامات سی سی پی او اور ان کی ٹیم کی قابل ستائش کاوش ہے ۔سی سی پی او لاہور نے یونین کونسل کے چیئرمینوں اور وائس چیئرمینوں سے تعارفی میٹنگ کا جو سلسلہ شروع کیا ہے یہ بات پولیس کے کریڈٹ میں جائے گی کیونکہ عوام اور پولیس کے درمیان جتنے فاصلے کم کیے جائیں گے اس قدر ہی جرائم کی شرح میں بھی کمی واقع ہو گی اور پولیس کا مورال بھی بلند ہو گا۔جدید ٹیکنالوجی متعارف کروانا اور ڈولفن فورس کے جوانوں کوگشت کے لیے سڑکوں پرلانا ایسے دیکھائی دیتا ہے جیسے یورپین اسٹائل میں فورس کو ڈال کر اس کے ایمج کومزید بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلوانے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے ۔لاہور کے باسی سی سی پی او لاہور کی ان کاوشوں کوسیلوٹ پیش کرتے ہیں اور ان سے تھانوں میں پائی جانے والی کرپشن کے خاتمے کا مطالبہ بھی کرتے ہیں ۔آخر میں سی سی پی او لا ہور سے گوش گزار کر تے چلیں کہ ان تما م کو ششو ں کے با وجود آج بھی تھا نو ں میں رشوت دئے بغیر کا م نہیں ہو تے ۔سپا ہی سے لیکر ایس پی کے عملے تک سبھی ما ل پا نی اکھٹا کر نے کے چکر میں مصروف ہیں ۔آج بھی ایس ایچ او کی مر ضی کے بغیر کو ئی اہلکار ہو یا ایڈ من افسروہ پر نہیں مار سکتا۔ آج کا ایس ایچ او اپنے ڈی پی او ر ایس پی سے کہیں زیا د ہ طا قتور ہے۔