دوسرا دھماکہ، پاناما پیپرز کا 400 سے زائد پاکستانی سیاستدانوں اور کاروباری افراد کی دوسری فہرست 9 مئی کو جاری کرنے کا فیصلہ

دوسرا دھماکہ، پاناما پیپرز کا 400 سے زائد پاکستانی سیاستدانوں اور کاروباری ...
دوسرا دھماکہ، پاناما پیپرز کا 400 سے زائد پاکستانی سیاستدانوں اور کاروباری افراد کی دوسری فہرست 9 مئی کو جاری کرنے کا فیصلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے ) نے 9 مئی کو ڈیٹا بیس لانچ کرنے کااعلان کردیا جس میں پاناما پیپرز میں شامل 2 لاکھ آف شور کمپنیوں کا ڈیٹا رکھا جائے گا۔ یہ ڈیٹا بیس اب تک کا آف شور کمپنیوں اور ان کے پیچھے چھپے لوگوں کی معلومات کے حوالے سے سب سے بڑا دھماکہ ہوگا۔ پاناما لیکس میں آف شور کمپنیوں کے مالک تقریباً 400 سے زائد پاکستانیوں کی نشاندہی ہوئی ہے جن کے نام 9 مئی کو دئیے جائیں گے۔ اسی روز انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹو جرنلسٹس کی جانب سے قابل تلاش ڈیٹا بیس جاری کیا جائے گا جس میں دو لاکھ سے زائد کمپنیوں کے بارے میں معلومات ہوں گی۔  ایک مخبر نے یہ ڈیٹا جرمن اخبار کو لیک کیا اور آئی سی آئی جے کے 60 ممالک میں اپنے ارکان کے نیب ورک کے ذریعے اس نے 100 سے زائد میڈیا پارٹنرز کے ساتھ تعاون کیا۔ اس نمائندے نے پاکستانیوں کے بارے میں ریکارڈ معلوم کرنے کے لئے بڑی چھان بین کی تاہم عسکری لمیٹڈ اور برادر کارپوریشن جیسی کمپنیوں کی ملکیت کے بارے میں معلوم نہی ں ہوسکا۔ گوکہ اس معاملے میں سیاست دانوں نے زیادہ توجہ حاصل کی تاہم اس فہرست میں اکثریت کاروباری برادری کی ہے جو ورجن آئی لینڈ، سیشلس، پاناما اور دیگر ”ٹیکس ہیونز“ کو اپنے بیرونی ملک منافع کی منتقلی، جائیدادوں کی خریداری، سوئٹزرلینڈ، ہانگ کانگ، سنگاپور، آئرلینڈ اور دیگر جگہوں پر بینک اکاﺅنٹس کھلونے کے لئے استعمال کرتے رہے۔ پاکستان میں آف شور کمپنیوں کے مالکان کی اکثریت کا تعلق کراچی سے اور لاہور دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ ان میں سے بھی دونوں شہروں میں اکثیرت ڈیفنس ہاﺅسنگ اتھارٹی کی رہائشی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق مذکورہ ڈیٹا پاناما کی قانونی فرم موسیک فونسیکا کے ذریعے سامنے آیا جس سے 200 سے زائد ممالک اور خطوں کے لوگوں کا تعلق ہے۔ ہانگ کانگ سے امریکا میں نیواڈا تک 21 ٹیکس ہیونز میں کمپنیوں، ٹرسٹ فاﺅنڈیشنز اور فنڈز کے بارے میں معلومات ہیں۔ آئی سی آئی جے کے اعلان کے مطابق یوزرس 9 مئی سے نیٹ ورکس پر ان کے بارے میں ڈیٹا تلاش کرسکیں گے۔ تاہم ذاتی ڈیٹا مکمل طور پر جاری نہیں ہوگا۔ عوامی مفاد میں صرف منتخب معلومات اور اطلاعات جاری ہوں گی۔ پاناما پیپرز لیکس کے افشاءکے بعد سے دنیا بھر میں اعلیٰ شخصیات کے استعفے سامنے آئے۔ آئس لینڈ کے وزیراعظم مستعفی ہوئے، مختلف ممالک میں سرکاری سطح پر تحقیقات کا آغاز ہوگا۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو آف شور کمپنیوں سے اپنے تعلق کی وضاحت کرنا پڑی۔
ا مریکہ میں جہاں کئی ریاستیں دنیا بھر کے لوگوں کے لئے ٹیکس ہیونز شمار ہوتی ہیں۔ پاناما پیپر لیکس میں اس حوالے سے انکشافات پر امریکی صدر باراک اوباما نے اپنےر دعمل میں رازداری کی حدود میں آنے والا بڑا مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں بہت کچھ قانونی ہونے کے باوجود یہ ایک قطعی مسئلہ ہے۔ یہ نہیں کہ لوگ قانون توڑتے ہیں بلکہ مرتب کردہ قوانین خود نہایت کمزور ہیں۔

آئی سی آئی جے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاناما کی لا فرم موزاک فونسیکا سے حاصل کیا جانے والا ڈیٹا آف شور کی دنیا میں بہت ہی اہم ہے جو کمپنیوں ، فلاحی اداروں اور دیگر صورتوں میں ہانگ کانگ سے امریکی ریاست نیواڈا سمیت 21 ممالک میں ٹیکس بچانے کیلئے رکھے گئے سرمایے کی نشاندہی کرتا ہے۔ موزاک فونسیکا سے ملنے والے ڈیٹا نے 200 ممالک کے سرمایہ داروں کا کچا چٹھا کھول دیا ہے ۔

بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ ڈیٹا بیس قائم کیے جانے کے بعد عام لوگوں کو یہ سہولت حاصل ہوگی کہ وہ کسی بھی کمپنی اور اس کے حقیقی مالکان کو براہ راست سرچ کرسکیں گے۔ اس ڈیٹا بیس میں ان ایک لاکھ کمپنیوں کا ڈیٹا بھی شامل کیا جائے گا جو 2013 میں آئی سی آئی جے نے لیک کیا تھا۔

آئی سی آئی جے کی جانب سے بنائے جانے والے ڈیٹا بیس کا عکس