پانامہ لیکس،اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم سے استعفی لینے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا

پانامہ لیکس،اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم سے استعفی لینے کی درخواست کے ...
پانامہ لیکس،اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم سے استعفی لینے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد ( آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پانامہ لیکس میں وزیراعظم نواز شریف کے بیٹوں و خاندان کے دیگر لوگوں کا نام شامل ہونے پر وزیراعظم سے استعفی لینے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیاہے،گزشتہ روز جسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل بینچ نے کیس کی سماعت کی،درخواست گزار قیصر جدون کی جانب سے ایڈو وکیٹ سیف اللہ سروہی عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا ہے کہ آپ متاثرہ فریق نہیں ہیں ،اس پرا یڈو وکیٹ سیف اللہ سروہی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس کا تعلق مفاد عامہ سے ہے،کوئی بھی پاکستانی شہری اس حوالے سے عدالت سے رجوع کرسکتا ہے،اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت دیکھے گی کہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں ؟ بعدازاں عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے نہ ہونے بارے فیصلہ محفوظ کرلیا،درخواست میں اختیار کیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس میں وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کے بیٹوں و دیگر کا نام ہے،پانامہ لیکس میں شریف خاندان کے نام سے معشیت بری طرح تباہ ہو رہی ہے،وزیر اعظم آرٹیکل 48سیکشن چھ کے تحت ریفرنڈم کرائیں کہ انھوں قوم کا اعتماد حاصل ہے یا نہیں، وزیر اعظم مشترکہ اجلاس بلا کر عام شہریوں سے استعفی کی رائے لینے کے لیے ریفرنڈم کا اعلان کریں، 1993 میں روس میں بورس یلسن نے بھی ریفرندم کرایا تھا،پانامہ لیکس میں آف شور کمپنیوں کے مالکان کے خلاف انکوائری کرانے کا حکم دیا جائے،درخواست میں فیڈریشن آف پاکستان بذریعہ سیکرٹری کیبنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

مزید :

اسلام آباد -