لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو جامعہ قادسیہ میں شرعی عدالت قائم کرنے کے معاملہ کی انکوائری کا حکم دے دیا
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے ہوم سیکرٹری پنجاب کوجامعہ قادسیہ میں مبینہ شرعی عدالت قائم کرنے کے خلاف دائر درخواست پر تفصیلی انکوائری کرنے اور انکوائری کی روشنی میں مزید کارروائی کا حکم دے دیا، جسٹس شاہد بلال حسن نے یہ حکم سمن آباد کے پراپرٹی ڈیلر خالد سعید کی جانب سے دائر درخواست پر جاری کیا ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ میرے خلاف محمد اعظم نامی شخص نے شکایت کی تھی جس سے میرا لین دین کا تنازعہ ہے۔ 19 جنوری کو جماعت الدعوہ کی طرف سے جاری کئے گئے نوٹس میں تنبیہ کی گئی کہ اگر میں مسجد قادسیہ میں پیش نہ ہوا تو میرے خلاف یکطرفہ کارروائی کر دی جائے گی اور یہی نہیں مجھے دھمکی آمیز فون بھی آتے رہے ہیں۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ جماعت الدعوہ نے ملک میں متوازی عدالتی نظام قائم کر رکھا ہے جو غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ درخواست گزار کے مطابق انہیںجماعةالدعوة کی مسجد قادسیہ کی جانب سے عدالتی سمن کی طرز کا ایک نوٹس موصول ہوا جس پر ’دارالقضا الشرعی‘ اور ’ثالثی شرعی عدالت عالیہ‘ لکھا ہوا ہے،لہذا عدالت کارروائی کرے۔