وزیراعلیٰ سندھ کی سندھ میں ہیلتھ اور تعلیمی ایمرجنسی کی صورتحال

وزیراعلیٰ سندھ کی سندھ میں ہیلتھ اور تعلیمی ایمرجنسی کی صورتحال
وزیراعلیٰ سندھ کی سندھ میں ہیلتھ اور تعلیمی ایمرجنسی کی صورتحال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

صوبہ سندھ میں پاکستان پیپلزپارٹی گذشتہ دس سال سے حکمرانی کررہی ہے اور ایک بارپھر سندھ میں آئندہ پانچ سال حکومت کرنے کے جتن میں لگی ہوئی ہے۔ سندھ میں پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو کا دعویٰ ہے کہ صوبے میں تعلیم صحت کے حوالے سے جو کام کیا ہے وہ شاید ہی کسی صوبے میں ہوا ہو۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جب سندھ میں وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا تو صوبہ سندھ میں تعلیم وصحت کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ سید علی مراد علی شاہ نے صوبے میں ایمرجنسی لگائی تھی مگر اس ہیلتھ اور تعلیمی ایمرجنسی کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ۔اسکا نمونہ دیکھنا ہوتو سول اسپتال عمرکوٹ کو دیکھ لیں جہاں صحت کی بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے ۔ مختلف امراض کے ماہر ڈاکٹرز نہ ہونے کے باعث مریض نجی سپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوگئے جبکہ چھ سے زائد ایمبولینس گاڑیاں ناکارہ ہوئی پڑی ہے، اسی طرح ایک ارب روپے کے خطیر بجٹ سے ڈسٹرکٹ سول اسپتال کی بلڈنگ کی تعمیر کا منصوبہ مکمل نہ ہو سکا،۔ طویل وقت سے صرف عمرکوٹ ضلع کے مین سول اسپتال میں "59"کے قریب اور ضلع عمرکوٹ کے محکمہ ہیلتھ میں تین سو"300"کے قریب مختلف آسامیاں خالی پڑی ہیں ۔
عمرکوٹ میں دل کا یونٹ کارڈیالوجی سینٹر شروع نہ ہوسکا ۔عمرکوٹ ڈایلاسز سینٹر کی منظور شدہ ڈایلاسز مشینیں بھی نہ مل سکی ہےں۔ ایمبولینس چلانے کےلیے ڈرائیورز نہیں ۔ عمرکوٹ ضلع تقریباً بارہ لاکھ سے زائد نفوس آبادی پر مشتمل ہے ،اس وقت عمرکوٹ تعلیم، صحت سمیت پینے کے صاف پانی سمیت دیگر انسانی بنیادی مسائل کا شکار ہے۔ ہسپتال کا شعبہ زچگی دور جہالت کا نمونہ ہے۔ عمرکوٹ میں دل کے کارڈیالوجی یونٹ شروع نہ ہونے کی وجہ ایس این ای کامنظور نہ کرنا ہے ۔اگر صوبے کے ایک بڑے شہر کا یہ حال ہے تو پسماندہ علاقوں میں صحت کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کا اس سے بھی برا حال ہے ۔نہ یقین آوے تو ان علاقوں میں جاکر چیک کیا جاسکتا ہے ۔

۔۔

 نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -