وفاقی بجٹ کاروباری برادری کی خواہشات کا ترجمان ہونا چاہیے‘ لاہور چیمبر

  وفاقی بجٹ کاروباری برادری کی خواہشات کا ترجمان ہونا چاہیے‘ لاہور چیمبر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور( نیوزرپورٹر) لاہور چیمبر کے صدر الماس حیدر، سینئر نائب صدر خواجہ شہزاد ناصر اور نائب صدر فہیم الرحمن سہگل نے توقع ظاہر کی ہے کہ وفاقی بجٹ 2019-20کاروباری برادری کی خواہشات کا ترجمان ہوگا، وہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور معاشی قوت ہیں، ان کی تجاویز کو اولین ترجیح دیکر حکومت معاشی چیلنجز کی کمر توڑ سکتی ہے۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ انرجی صنعتوں کا بنیادی خام مال ہے، ان کی قیمتیں نہ صرف ارزاں بلکہ ملک بھر میں یکساں ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ خام مال کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی ختم یا کم ہونی چاہیے، حکومت خام مال پر سے ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی ختم کرے تاکہ مقامی صنعت سمگلنگ سے چھٹکارا حاصل کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ صنعت او ر تجارت کے لئے ڈیوٹیز کے ریٹ یکساں ہونے چاہیے تاکہ سمال اور میڈیم صنعتی اداروں کو بھی ترقی کے یکساں مواقع میسر آ سکیں، ریفنڈ کی ادائیگی کا عمل جتنی جلد ممکن ہو مکمل کردیا جائے، ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے کہ ریفنڈز ساٹھ دن کے اندر خودبخود بغیر کسی درخواست اور آڈٹ کے جاری ہو جانا چاہیے۔ مارک اپ ریٹ میں اضافے سے قرضوں کا حصول مشکل ہو گیا ہے، اس میں فوری کمی کی جائے۔


انہوں نے کہا کہ ٹیکس پر چھوٹ صرف نئے صنعتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ صنعتی توسیع کے منصوبوں پر بھی ملنی چاہیے۔ صوبائی حکومت کو چاہیے کہ کاروباری افراد کونئے منصوبوں میں سرمایہ کاری میں مدد دینے کیلئے، اربن سینٹرز کے گردونواح کی کمرشل اور انڈسٹریل ری زوننگ کرے۔مقامی سرمایہ کاروں کو فائدہ دے کر ہی غیر ملکی سرمایہ کاروںکو دعوت دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی کاروبار رجسٹر کرانے کیلئے ایک ہی کمپنی رجسٹریشن آفس قائم کیا جائے، صوبائی اور وفاقی ٹیکسز کی وصولی کے لیے ایک ہی اتھارٹی ہونی چاہیے، مختلف ٹیکسز کو اکٹھا لر کے ٹیکسز کی تعداد کم کر کے پانچ کر دی جائے، اس کے ساتھ ہی ایک سال میں ٹیکسز کی ادائیگیوں کی تعداد بھی کم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کا بھی آڈٹ اچانک نہیں ہونا چاہیے بلکہ کم از کم ایک ماہ قبل نوٹس بھیجا جائے۔ نئی رجسٹرڈ کمنپی خاص طور پر ایس ایم ایز کو تین سال کے لئے تمام ٹیکسز اور لیویز سے استثنیٰ دیا جانا چاہیے۔ گرین فیلڈز منصوبوں کی طرح صنعتوں کو بھی مشینری اور پلانٹ کی درآمد پر ٹیکسز استثنیٰ دیا جائے۔ جو چیزیں ملک میں تیار کی جاتی ہیں ان کی درآمد پر ٹیکسز میں کوئی رعایت نہ دی جائے۔ ٹیکس بیس میں اضافہ کے لئے ایس ایم ایز کی سطح پر ٹیکس فکس کر دیا جانا چاہیے۔20%یا زائد ٹیکس ادا کرنے والوں کو آڈٹ سے استثنیٰ دینا چاہیے۔ جن کمرشل امپورٹر اور مینوفیکچررز کا ودہولڈنگ ٹیکس گذشتہ سال کے ٹیکس کے برابر ہو جائے ان کیلئے ٹیکس سے استثنیٰ کا سرٹیفیکیٹ جاری ہونا چاہیے۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے توقع ظاہر کی کہ حکومت ان تجاویز کو وفاقی بجٹ دستاویز کا حصہ بناکر تیز تر معاشی ترقی کی بنیاد رکھے گی۔

مزید :

کامرس -