حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ذخیرہ اندوز غلام

حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ذخیرہ اندوز غلام
حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ذخیرہ اندوز غلام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایک دن حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اپنے دورِ خلافت میں مسجد جانے کے لیے گھر سے نکلے تو راستے میں اُنہیں جگہ جگہ غلّہ نظر آیا۔ انہوں نے پوچھا: یہ غلّہ کیسا ہے ؟ لوگوں نے بتایا: یہ درآمد کیا گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: اللہ اِس میں برکت دے اور اُس شخص کو بھی جس نے اِسے درآمد کیا ہے! لوگوں نے کہا: اے امیر المومنین ! یہ تو ذخیرہ اندوزی کا مال ہے! آپ نے پوچھا: کس نے ذخیرہ کر کے رکھا تھا ؟ لوگوں نے بتایا: حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے غلام فروخ اور آپ کے فلاں غلام نے۔ حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ نے اُن دونوں کو بُلوا بھیجا اور فرمایا: تم نے مسلمانوں کی غذائی ضروریات کی ذخیرہ اندوزی کیوں کی ؟ اُنہوں نے عرض کیا:امیر المومنین ! ہم اپنے پیسوں سے خریدتے اور بیچتے ہیں (اس لیے ہمیں اختیار ہونا چاہیے)۔

آپ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺکو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص مسلمانوں کی غذائی ضروریات کی ذخیرہ اندوزی کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے تنگ دستی اور کوڑھ کے مرض میں مبتلا کردیتا ہے۔ فروخ نے تو یہ سن کر اُسی وقت کہا: امیرالمومنین ! میں اللہ سے اور آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ ایسا نہیں کروں گا، لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا غلام اپنی اُسی بات پر اَڑا رہا کہ ہم اپنے پیسوں سے خریدتے اور بیچتے ہیں (اِس لیے ہمیں اختیار ہونا چاہیے)۔ ابو یحییٰ کہتے ہیں کہ بعد میں جب میں نے اُسے دیکھا تو وہ کوڑھ کے مرض میں مبتلا ہوچکا تھا۔

(مسند احمد)