معیشت بہتری‘ کاروباری طبقے کو ریلیف دینا ہوگا، غلام علی 

معیشت بہتری‘ کاروباری طبقے کو ریلیف دینا ہوگا، غلام علی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(سٹی رپورٹر) نائب صدر سارک چیمبر حاجی غلام علی،سابق سینئر نائب صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرزخواجہ شاہ زیب اکرم اور نائب صدر ندیم قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت جو معاشی صورتحال ہے اگر اسے خصوصی توجہ نہ دی گئی تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں،عوام اور بزنس کمیونٹی غرض یہ کہ ہر مکتبہ فکر اس وقت شدید پریشانی سے دوچار ہے، بزنس کمیونٹی کسی طور بھی معاشی صورتحال میں عدم استحکام کو نہیں دیکھ سکتی اور اسے بہتر کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر چلنے کو ہر وقت تیار ہے،چیلنجز سخت ہیں لیکن اگر خلوص دل سے مشاورت کے ذریعے منصوبہ بندی کی جائے تو کوئی شک نہیں کہ ہم مسائل کے اس گردآب سے نکل بھی سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایف پی سی سی آئی کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ میاں محمد نواز شریف سے لندن میں ہونے والی ایک اہم ترین ملاقات میں کیا۔ اس اعلیٰ سطحی وفد میں سارک چیمبر کے نائب صدر حاجی غلام علی، سابق سینئر نائب صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرزخواجہ شاہ زیب اکرم، نائب صدر ندیم قریشی وشاہد سلیم قریشی، احتشام الحق، سابق سینیٹرظفر اقبال شامل تھے۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرزکے وفدنے میاں محمد نواز شریف سے موجودہ معاشی صورتحال، بزنس کمیونٹی کو در پیش مسائل،بجٹ تجاویزبارے تبادلہ خیال کیا۔وفد نے بجلی اور گیس کی قیمتیں، بڑھتی ہوئی درآمدات،ڈالر کی قیمت میں اضافہ،بے روزگاری کے خاتمہ کے بارے میں بھی اہم تجاویز دیں اور اس پر تفصیلی بحث اور مشاورت کی۔ملاقات 2 گھنٹے سے زائد جاری رہی۔ملاقات میں اسحاق ڈار،چودھری عابد شیر علی بھی موجود تھے۔سینیٹر حاجی غلام علی، خواجہ شاہزیب اکرم اور ندیم قریشی کا کہنا تھا کہ اقتصادی طور پر اس وقت پاکستان کو کئی ایک چیلنجز کا سامنہ ہے۔ ملک میں ہر مکتبہ فکر مالی حالات سے شدید پریشانی اور ذہنی تکلیف میں مبتلا ہے، جبکہ بزنس کمیونٹی بھی درپیش مسائل کے حل کے لیے موجودہ حکومت سے امیدیں لگائے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی عدم استحکام اور روپے کی گرتی ہوئی قدر سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے حکومت بزنس کمیونٹی کو ساتھ لے کر چل سکتی ہے، کیونکہ اس وقت باہمی صلاح مشورے ہی سے ان بحرانوں سے نکلا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر میاں محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ڈوبتی ہوئی معیشت کی بحالی کے لئے بزنس کمیونٹی اور حکومت ہی کو نہیں بلکہ انکے ساتھ عوام کو بھی مل کر کوشش کرنی ہوگی، کیونکہ ماضی قریب میں سیاسی طور پر ہونے والے کچھ فیصلوں نے ملک کو شدید معاشی بحران کی جانب دھکیل دیا ہے۔