تم اچھے ہمسائے بنو ۔۔۔

تم اچھے ہمسائے بنو
سرحد پر ہم امن کی شمعیں رکھتے ہیں
فاختہ لے کر آؤ تم
گولے اور بارود کی بو سے بہتر ہو گا
امن کا گیت سناؤ تم
اب کے جنگ ہوئی تو پیارے ہم دونوں کی خیر نہیں
چڑیاں ، بچے ، بوڑھے سب مرجائیں گے
ہونگے قتل بھی ہم اور قاتل بھی کہلائیں گے
آنے والا سورج ہم کو گزری رات بتائے گا
کون اسے سمجھائے گا
سمجھو کچھ اور گیت محبت والا مل کر گاؤ تم
ہم کو لتا سے تم کو نور جہاں سے پیار
سنو کبھی کیا کہتے ہیں اپنے فنکار
مہدی حسن کے گلے میں ہے بھگوان
اس بھگوان کی خاطر مت تیار کرو شمشان
انسان بنو انسان
پہلے بھی تم دیکھ چکے ہو اپنے دست و بازو
مکے مت لہراؤ تم
اپنے گھر کی آگ کا ہم پر
مت الزام لگاؤ تم
ہم اس پر دل رکھتے ہیں
اپنا ہاتھ بڑھاؤ تم
کلام : انجم فاروق