حقائق مسخ کرنا کوئی ہم سے سیکھے

حقائق مسخ کرنا کوئی ہم سے سیکھے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملکی اور عالمی سطح پر زندگی کے ہر اہم شعبے سے متعلق کسی اہم واقعہ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے دن منائے جاتے ہیں۔ اسی طرح ہفتے، ماہ، سال، دہائی یا عشرے منانے کی تقریبات بھی منعقد ہوتی ہیں، جن کا بنیادی مقصد لوگوں کی توجہ کسی خاص جانب کرانا ہوتا ہے تاکہ ایک عمومی شعور پیدا کیا جاسکے۔ ان مواقع پر کانفرنسیں، سیمینار، سمپوزیم، بروشرز، بینرز، ریڈیو اور ٹی وی اشتہارات، پیغامات، انعامات و ایوارڈز کے اعلانات ہوتے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے ان دنوں، ہفتوں یا سالوں کو منانے کے لئے باقاعدہ منظوری دیتے ہیں اور عموماً ان دنوں کے خاص حوالے یا واقعہ کو اجاگر کیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی اداروں کی جانب سے جو خصوصی دن منائے جاتے ہیں، ان میں سے صرف ایک دن پاکستان کے حوالے سے منایا جاتا ہے۔ یہ دن ہے زبانوں کا عالمی دن جو کہ ہر سال 21 فروری کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کے منانے کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہ پاکستان کے عوام، ریاست اور حکومت کے منفی اقدامات کی وجہ سے ہماری بدنامی کا باعث بنتا ہے۔ پاکستان کی آبادی کا آدھے سے زیادہ حصہ مشرقی بنگال میں مقیم تھا، جن کی زبان بنگالی تھی۔ باقی آبادی کی زبانیں پنجابی، سندھی، پشتو اور بلوچی تھیں، جبکہ صرف سات فیصد ایسی آبادی تھی، جن کی مادری زبان اردو تھی۔ بنگالی زبان میں شائع ہونے والے ادب اور بنگالی زبان بولنے والوں کی اکثریت یہ ثابت کرتی ہے کہ بنگالی عوام پاکستان میں شامل ہونے والے کسی بھی خطے سے زیادہ تعلیم، شعور اور علم و ادب کا سرمایہ رکھتے تھے۔
برصغیر میں پہلا نوبل انعام حاصل کرنے والی شخصیت بندر ناتھ ٹیگور ایک بنگالی ادیب تھے، جن کے نغمات آج بھی ہندوستان اور بنگلہ دیش کے قومی ترانوں کا درجہ رکھتے ہیں۔ جہاں کے دوسرے اہم شاعر قاضی نذر الاسلام تھے، جنہیں ہم نے ہمیشہ نظر انداز کئے رکھا۔ قائداعظمؒ نے اردو کو رابطے کی زبان
 (Lingua Franca) گردانتے ہوئے قومی زبان کا درجہ دیا تو مشرقی بنگال کے ہر طبقہ فکر نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، جس پر مناسب توجہ نہ دی گئی۔ ہندو تعلیم یافتہ طبقے نے اس احتجاج کو مزید ہوا دی ، جو چند برسوں میں ہی ایک تحریک کی صورت میں سامنے آیا، جس کے نتیجے میں ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلباءشہید ہوئے۔ اقوام متحدہ نے اس واقعہ کی نوعیت، شدت اور حقیقت کو انسانی حقوق کا معاملہ قرار دے کر اسے عالمی دن کے طور پر منانے کی منظوری دی اور اب یہ دن پوری دنیا میں پاکستانی قوم کے لئے شرمندگی کے ساتھ منایا جاتا ہے اور یہ دن ثابت کرتا ہے کہ ہم بہت سارے معاملات زندگی میں حقائق سے نظریں چراتے ہیں، حقائق کو مسخ کرتے ہیں، حقائق چھپاتے ہیں اور حقائق کا خیال کئے بغیر تعصبات، ضد اور مفادات کے تحت غلط فیصلے کرتے ہیں، جن کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑتا ہے۔
اگر ہم اردو کو قومی زبان کا درجہ دینے( جو کہ ابھی تک نہیں دیا جاسکا) کے ساتھ ساتھ سوویت یونین، بھارت اور دیگر لاتعداد ممالک کی طرح دیگر زبانوں کو بھی قومی، علاقائی، رابطے کی زبانوں کا درجہ دیتے تو کم از کم ہر قومیت اور ہر زبان بولنے والوں کی دلجوئی کا ذریعہ بنتا۔ یہ دیگر زبانیں بھی ہماری اپنی اور اپنے عوام کی زبانیں ہیں۔ ان کی ترقی میں ہی ہمارے ملک و قوم کی ترقی مضمر ہے، جس کی اہمیت کا ہم اقرار نہ کر سکے اور ملک کا دولخت ہونا گوارا کرلیا۔ اپنے ملک کے نام ”پاکستان“ کی تشریح مختلف حوالوں سے کچھ اس طرح کرتے رہے کہ یہ لفظ پ۔ پنجاب، ا۔ افغانیہ، ک۔ کشمیر،س۔سندھ اور تان۔ بلوچستان کے ملنے سے بنا ہے۔ اس تشریح پر بنگالی عوام کا یہ سوال یقیناً قابل غور ہونا تھا کہ ہم نے تو نام میں بھی انہیں کوئی مقام عطا نہیں کیا تھا۔
اسی طرح ہم بری، بحری اور فضائیہ کے سارے ہیڈ کوارٹرز مغربی پاکستان میں رکھنے کی بجائے بحریہ کا ہیڈ کوارٹر چٹاگانگ میں رکھتے۔ گورنر جنرل اور وزیراعظم کے عہدے مشرقی و مغربی حصوں میں تقسیم کر دیتے، قومی اسمبلی کا ہیڈ کوارٹر ڈھاکہ میں اور سینٹ تشکیل دے کر کراچی میں رکھتے۔ اگر پانچوں زبانوں کو قومی زبانوں کا درجہ دے کر اردو کو رابطے کی زبان کا درجہ دے دیتے۔ اگر ہم ملک کی کرنسی پر بنگلہ، اُردو، انگلش میں روپیہ لکھنے کی بجائے روپیہ اور ٹَکا لکھ دیتے تو ٹکا خان کو وہاں بھیجنے کی ضرورت نہ پڑتی اور ہمیں بنگالی کو ساڑھے چار فٹ کا قرار دے کر ڈھاکہ میں اس سے شکست نہ کھانا پڑتی اور پانچ فٹ کے ہندو وزیراعظم سے تاشقند کی میز پر شکست قبول نہ کرنا پڑتی۔ صرف ہم اپنے قد کاٹھ پر فخر کرتے ہیں۔ چاہے ملک و قوم کا قد کاٹھ بین الاقوامی سطح پر کم ہی کیوں نہ ہو جائے۔ یہ چند الفاظ پاکستان کے عوام اور حکمرانوں کے غور و فکر کے لئے تحریر کئے ہیں۔ شاید کلام نرم و نازک ملک و قوم اور اس کے عوام کو راہ راست پر لانے میں مددگار ثابت ہو سکے۔  ٭

مزید :

کالم -