اقوام متحدہ تحفظ ناموس انبیاء کیلئے قانون سازی کرے، ساجد میر
لاہور (خصوصی رپورٹ) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب عمران خان سمیت تمام سیاستدان حقیقی جمہوریت کی بحالی کے لیے ایک کنٹینر پر سوار ہوں گے۔ سیاستدانوں کی کرپشن سے انکار نہیں مگر سب سے بڑی کرپشن جیتے ہوؤں کو ہرانا اور ہارے ہوؤں کو کامیاب کرانا ہے۔ عمران خان نے ابھی تک سر جھکایا ہوا ہے جس دن وہ سر اٹھائے گا اس کا حشر بھی نواز شریف کی طرح ہو گا۔ اس ملک میں عوام کے ووٹ کے ساتھ ہمیشہ مذاق کیا جاتا ہے اور گملوں میں اگائے گئے سیاستدانوں کو اقتدار دیا جاتا رہا۔ اس امر کا اظہار انہوں نے مرکز اہل حدیث 106 راوی روڈ میں مجلس عاملہ کے اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں حالیہ انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کو بے نقاب کرنے کے لیے پارلیمانی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا اور صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کے امیدوار کی حمایت کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف قرار دادِ مذمت منظور کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان سے ہالینڈ کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے اور اپنا سفیر ہالینڈ سے واپس بلایا جائے۔ اقوام متحدہ انبیاء کی ناموس کی حفاظت کے لیے قانون سازی کرے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ساجد میر نے مزید کہا کہ ہم نے ملکی مفاد کی خاطر ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی‘ اگرچہ مسلم لیگ ن نے ہمارے ساتھ نا انصافی کی اور اسی طرح ایم ایم اے کا رویہ ہمارے ساتھ نا مناسب رہا مگر ہم دینی اقدار اور ملکی سالمیت کے لیے ان جماعتوں کے ساتھ رہیں گے اور اپنی سوچ اور فکر کے مطابق کردار ادا کریں گے۔ اجلاس میں سعودی عرب کی سلامتی اور دفاع کے خلاف ہونے والی سازشوں کی مذمت کی گئی اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ حرمین شریفین کے تحفظ کے لیے ہر قسم کی قربانی دی جائے گی۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر بھارت سے دوستی ہو سکتی ہے اور نہ ہی تجارت۔ کشمیر میں بھارتی مظالم کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی سطح پر چاروں صوبوں میں کانفرنسیں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جائے گا اور تنظیمی بیداری کے لیے رابطہ عوام مہم چلائی جائے گی۔ اجلاس میں بلوچستان کے امیر مولانا علی محمد ابوتراب اور ان کے عزیز واقارب کی بازیابی پر اظہار تشکر کیا گیا اور مولانا کی خدمات کا اعتراف کیا گیا۔ اجلاس میں ناظم اعلیٰ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم‘ مولانا علی محمد ابوتراب‘ حاجی عبدالرزاق‘ حافظ ابتسام الٰہی ظہیر‘ رانا شفیق خاں پسروری‘ مولانا ارشاد الحق اثری‘ مولانا عبدالباسط شیخوپوری‘ مولانا عبدالعلیم یزدانی‘ مولانا مفتی یوسف قصوری‘ حافظ عبدالحفیظ جہلمی‘ میاں محمود عباس‘ پروفیسر عبدالرحمن لدھیانوی‘ مولانا عرفان اللہ ثنائی‘ مولانا مبشر احمد مدنی‘ مولانا نجیب اللہ طارق‘ مولانا فضل الرحمن مدنی‘ رانا خلیق خاں پسروری‘ مولانا مختار عثمانی‘ محمد سعید کلیروی‘ محمد فاروق انصاری‘ مولانا عبدالرشید حجازی‘ معتصم الٰہی ظہیر‘ محمد علی یزدانی‘ زبیر محمود مغل‘ مفتی محمد اسلم خان‘ قاضی ریاض قدیر‘ رانا نصر اللہ خاں‘ مولانا عبدالعلیم یزدانی‘ مولانا بہادر علی سیف‘ عبدالرحیم گجر‘ مولانا محمد حنیف ربانی‘ ڈاکٹر محمد حماد لکھوی‘ ملک محمد سلیمان‘ شیخ عتیق الرحمن ودیگر نے شرکت کی۔
ساجد میر