تین لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے والے نائے گاج ڈیم پر کام تیزی سے جاری
پاکستان میں آبی ذخائر کی کمی طویل عرصے سے محسوس کی جا رہی ہے اور ہم رب ذوالجلال کی ایک اہم نعمت پانی ذخیرہ کرنے سے عاری چلے آ رہے ہیں۔پاکستان میں جتنی حکومتیں آئیں یہی وعدہ کرتی دکھائی دیں کہ نئے ڈیموں کی تعمیر ہماری اولین ترجیح ہو گی لیکن بدقسمتی سے یہ دعوے اور وعدے شرمندۂ تعبیر نہ ہو سکے اور ہم پانی جیسی نعمت مسلسل ضائع کر رہے ہیں۔ہمارا پیارا وطن اس اعتبار سے خاصا خوش نصیب قرار دیا جا سکتا ہے کہ ہم اپنی زرعی اراضی اور فصلوں کو بارانی طور پر سیراب کرتے ہیں، ہر قسم کے موسم کے ساتھ ساتھ بارشوں کا سلسلہ بھی خوب ہے، اس سے سیلاب بھی آتے ہیں اور نشیبی علاقے زیر آب بھی لیکن ہم اس پانی کو محفوظ کرکے کارآمد بنانے کے قابل کیوں نہیں ہوئے، یہ ایک اہم سوال ہے۔کبھی کالا باغ ڈیم کو سندھ،بلوچستان، خیبرپختونخوا کی طرف سے پنجابی ڈیم قرار دے کر اس کی مخالفت کی جاتی ہے تو کبھی اسے علاقے ڈوبنے کا باعث قرار دیا جاتا رہا۔غرضیکہ ہم نے اکثر و بیشترچھوٹے بڑے ڈیموں کی تعمیر پر زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور اسی وجہ سے آج ڈیموں کی تعمیر کی ضرورت زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔جب سے بجلی کی ترسیل کا کام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے سپرد ہوا ہے، پاکستان واپڈا کو آبی ذخائر کی تعمیر کے حوالے سے زیادہ بہتر مہلت اور مواقع میسر آ رہے ہیں، جس وجہ سے متعلقہ حکام پاکستان کے چاروں صوبوں میں نئے ڈیمز کی تیاری میں زیادہ مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ابھی گزشتہ دنوں واپڈادادو سندھ میں حالیہ سیلاب کے تناظر میں چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین (ریٹائرڈ)نے ضلع دادو میں واقع نائے گاج ڈیم پراجیکٹ ایریا کا دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد پراجیکٹ ایریا میں سیلاب کی صورتِ حال اور پراجیکٹ کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لینا تھا۔ اِ س دوران چیئرمین واپڈا نے نائے گاج ڈیم پراجیکٹ کے مختلف حصوں کا مشاہدہ کیا۔جنرل منیجر (پراجیکٹس) ساؤتھ اور پراجیکٹ ڈائریکٹر نائے گاج ڈیم بھی ان کے ساتھ تھے۔چیئرمین واپڈا نے اِس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے دادو اور سندھ کی سول انتظامیہ کو سیلاب کے باعث پیدا ہونے والی صورتِ حال سے نمٹنے کے لئے اپنی بھر پور مدد کی یقین دہانی کرائی۔ اْ نہوں نے حالیہ سیلاب کے دوران رائٹ بنک آؤٹ فال ڈرین کے سٹرکچرز کو محفوظ رکھنے کے لئے واپڈا انجینئرز اور دیگر سٹاف کی جانب سے کئے گئے اقدامات کی تعریف کی۔قبل ازیں جنرل منیجر (پراجیکٹس) ساؤتھ نے چیئرمین واپڈا کو بریفنگ دی اور اْنہیں سیلاب کے دنوں میں پراجیکٹ ایریا میں پانی کے بہاؤ، منصوبے کی صورتِ حال اور سیلاب سے پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کیا۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مین ڈیم کی تعمیر کے لئے بالائی جانب تعمیر کیا گیا حفاظتی بند سیلاب کے دوران متاثر ہوا ہے تاہم زیر تعمیر مین ڈیم محفوظ رہا۔ چیئرمین واپڈا نے پراجیکٹ انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ پراجیکٹ کو پہنچنے والے نقصان کی تفصیلی رپورٹ مرتب کریں۔ اْنہوں نے پراجیکٹ انتظامیہ کو حفاظتی اقدامات پر مبنی سفارشات مرتب کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ مستقبل میں ایسی صورتِ حال سے مؤثر طور پر نمٹا جاسکے۔یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ نائے گاج ڈیم گاج دریا پر دادو شہر سے 65 کلو میٹر شمال مغرب میں تعمیر کیا جارہا ہے۔ پراجیکٹ میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 3 لاکھ ایکڑ فٹ ہے جبکہ منصوبے کا کمانڈ ایریا 28 ہزار 800ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے۔ نائے گاج پراجیکٹ 51فی صد مکمل ہو چکا ہے۔اس حوالے سے واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ ایکنک سے نائے گاج ڈیم کے لئے فنڈز کی منظوری ہونے پر یہ منصوبہ دو سال میں مکمل کیا جاسکتاہے۔
چیئرمین واپڈا نے پراجیکٹ ایریا کا تفصیلی دورہ کیا، اہم امور پر بریفنگ
پراجیکٹ ایریا میں سیلابی صورتِ حال اور نقصان
کا جائزہ بھی لیا گیا