نسلی تعصب: امریکہ، بھارت ایک صفحہ پر!

نسلی تعصب: امریکہ، بھارت ایک صفحہ پر!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


دُنیا میں دو بڑے ممالک امریکہ اور بھارت انسانی حقوق اور جمہوریت کے علمبردار بنے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک میں آج کے دور میں جو مماثلت ہے وہ ان ممالک میں برسر اقتدار سربراہوں کا تعصب ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ گوروں کے حوالے سے نسل پرست ہیں، تو بھارت میں متعصب ترین ہندوتوا کے پیروکار نریندر مودی وزیراعظم ہیں۔ بھارت انسانیت دشمنی کی تمام حدیں عبور کر چکا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگے  ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، کشمیریوں پر ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔دوسری طرف امریکہ میں صدر ٹرمپ کے رویے کی وجہ سے نسل پرستی زوروں پر ہے، گورے پولیس والے شدید ہنگاموں کے باوجود کالے افراد کو نشانہ بنانے سے باز نہیں آ رہے۔پہلے ہنگامے ہی ختم نہیں ہوئے تھے کہ اب ریاست وسکونسن میں نئے مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ پولیس نے ایک سیاہ فام جیکب کو کار میں بیٹھے تین بچوں کے سامنے گولی مار دی، وہ ہسپتال میں زیر علاج ہے، تاہم پولیس کے اِس عمل کے خلاف ریاست میں مظاہرے اور احتجاج شروع ہوگیا، اب  دوسری ریاستوں تک بھی اس کے پھیلنے کا امکان ہے۔ امریکہ میں صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، ٹرمپ دوسری مرتبہ صدارت کا انتخاب لڑ رہے ہیں لیکن ان کا انداز پہلے دور کی انتخابی مہم جیسا ہی ہے، وہ لیپا پوتی کے باوجود اپنے اصل انداز کو چھپانہیں پاتے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اس سے ٹرمپ کی انتخابی مہم بھی متاثر  ہو گی، لیکن شاید یہ خام خیالی ثابت ہو کہ پہلے انتخابات کے موقع پر بھی ٹرمپ کی نسل پرستی کی مخالفت ہوئی،لیکن اس سے کوئی نقصان نہ ہوا، اب تو ٹرمپ نے ڈیمو کریٹ کی طرف سے نائب صدر کی امیدوار پر بھی نسلی تعصب کے حوالے ہی تنقید کی ہے کہ وہ سفید فام نہیں ہے۔ امریکہ میں نسلی تعصب کا یہ سلسلہ جاری ہے،  اب سیاہ فام افراد بتدریج زیادہ منظم ہو رہے ہیں،جس سے آئندہ ملک کو مشکلات پیش آنے کا قوی امکان ہے۔ادھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی تعصب کی انتہا کر رہا ہے،بابری مسجد، گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام اور اب کشمیریوں پر مظالم کی انتہا  اور نسل کشی و آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ہندو مہاسبھائیوں کے متعصبانہ طرزِ عمل سے مسلمان تو بھارت میں پریشان ہیں ہی، تاہم عیسائی اور دوسری اقلیتوں کے علاوہ نچلی ذات کے لوگ بھی مشکلات کا شکار ہیں۔خود بھارت میں ردعمل موجود ہے اور کئی صوبوں میں زیر زمین تنظیمیں سرگرم عمل ہیں مگر عالمی برادری خاموش ہے۔ بھارتی وزیراعظم اورامریکی صدر کو اپنے رویوں پر غور کرنا چاہئے،نسل پرستی اور تعصب کی اس جنگ کو ختم ہو نا چاہئے، ورنہ امریکہ اور بھارت دونوں ممالک کو اس کاکو خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

مزید :

رائے -اداریہ -