موروثی سیاست پر یقین نہیں،مولانا مودودی نے جماعت کی بنیاد رکھی تھی،سینیٹر مشتاق احمد
پشاور(سٹی رپورٹر)جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر سنیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ جماعت موروثی سیاست پر یقین نہیں رکھتی،مولانا مودودی نے جماعت کی بنیاد رکھی انہیں اور جماعت اسلامی کو ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جا سکتا، تیس سال کے بعد مولانہ خود قیادت سے دستبردار ہوکر مرحوم میاں طفیل جماعت کے امیر منتخب ہوئے جس کے بعد مرحوم قاضی حسین احمد، مرحوم منور حسن مرکزی امراء بنے اور آج دیر سے تعلق رکھنے والے سنیٹر سراج الحق مرکزی امیر ہیں۔ جماعت اسلامی کا ماخذ قرآن و سنت ہے۔آغاز میں 75 افراد نے جماعت اسلامی کے لیے پہلا اعانت 74 روپے جمع کیا تھا،آج جماعت اسلامی عالمی تحریک ہے۔جماعت اسلامی کسی خفیہ، زیر زمین، تشدد پسند دانہ کاروائی کا حصہ نہیں بنے گے۔ جماعت اسلامی ملک کی نظریاتی اور جعرفیائی سرحدات کا محافظ جماعت ہے۔جماعت اسلامی کا ہر کارکن عقیدہ ختم نبوت پر یقین رکھتے ہوئے جدوجہد کرتارہیگا۔ جماعت اسلامی کے دامن پر پانامہ، نیب، اقامہ کا داغ نہیں ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے 80 واں یوم تاسیس کے موقع پر پریس کلب میں سیمینار سے خطاب میں کیا تقریب میں جماعت اسلامی خیبر پختون خوا کے امیر سنیٹر مشتاق، سابق ممبر قومی اسمبلی جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما وسابق ممبر قومی اسمبلی شبیر احمد خان صاحب، ڈاکٹر محمداقبال خلیل،بحراللہ خان ایڈووکیٹ، امیر جماعت اسلامی پشاور عتیق الرحمن اور دیگر صوبائی قائدین اور ضلعی قائدین سمیت کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر سنیٹر مشتاق احمد خان کہا کہ 26اگست 1941 کو جماعت اسلامی وجود میں آئی پاکستان مدینہ ثانی کا مجموعہ بھی اگست میں معرض وجود میں آئی ہے۔ مولانا مودودی نے جماعت کی بنیاد رکھی انہیں جماعت اسلامی کو ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔: مولانہ مودودی نے 60 سال بھرپور جدوجہد کی۔ سرمایہ دارانہ نظام کے تحت دنیاں کے تین فیصد افراد کے ہاتھوں میں 82 فیصد پیسہ ہے مولانا ابو الا اعلی مودودی نے کہا تھا کہ کمیونیزم کو ماسکو میں جگہ نہیں ملے گی۔ مولانا مودودی کے 120 کتابوں میں اکثر نصاب کا حصہ بنے۔جماعت اسلامی کی جدوجہد کسی سے ڈھکی چھپی نہیں یہ وطن عزیز کی واحد جماعت ہے جو ہر قسم کے مسلکی، علاقائی اور قومیت کے تعصبات سے پاک ہے۔دسینکڑوں ارکان و کارکنان سینیٹ قومی و صوبائی اسمبلیوں اور بلدیاتی اداروں کے ممبر رہے مگر کسی کے دامن پر پر کرپشن،کمیشن اور اقربا پروری کا کوئی داغ نہیں ہے۔ جماعت اسلامی کا بنیادی مقصد ملک میں شریعت کا نفاذ ہے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ وہ عظیم مقصدہے جس کے لیے ہمارے بزرگوں نے بے انتہا قربانیاں دے کر یہ وطن حاصل کیا تھا اور یہ مقصد اس وقت تک پورا نہیں ہوگا جب تک کہ یہاں مدینہ کی طرز پر اسلامی حکومت قائم نہیں ہو جاتی۔ کشمیر کی آزادی کے لیے نوے سالہ علی گیلانی نے تیس سال جیل میں گزاری اور اب بھی جدو جہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آمارات کے شیخ نے اسرائیل کو تسلیم کرکے مسجد اقصی کیساتھ زیادتی کی، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ، پی ٹی آئی، سول ملٹری قیادت آزمائے گئیے ہیں شرم کی بات ہے ایف اے ٹی ایف کے لئیے تینوں پارٹیوں نے 12 قوانین منظور کئیے گئی۔حکمران مدینہ ریاست کا نام استعمال کرتے ہوئے شراب لائسنس پر پانچ کروڑ رشوت وصول کرتے ہیں۔ اس موقع پر دیگر مقررین نے کہا کہ جماعت اسلامی عالمی اسلامی تحریکوں کی سرخیل کا کردار ادا کر رہی ہے، جہاد کشمیر اور جہاد افغانستان میں جماعت اسلامی نے بنیادی کردار ادا کیا ہے اور آج بھی مسئلہ کشمیر پر ہمارا کا ایک مضبوط موقف موجود ہے۔جماعت اسلامی کی 79 سالہ تاریخ غلبہ اسلام کے لئے قربانیوں سے عبارت ہے ہم نے ماضی میں بھی نظریاتی و جغرافیائی تحفظ کے لیے کام کیا اور ہر طرح کی قربانی پیش کی اور آئندہ بھی اسلام کی ترویج و اشاعت کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں جماعت اسلامی ٹرینڈ سیٹر کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہر جماعت ملک میں احتساب،انصاف اور کرپشن کے خاتمے کا نعرہ لگاتی رہی ہے جبکہ جماعت اسلامی نے روز اول ہی سے ''سب کا بے لاگ احتساب'' اور عوام کی دہلیز پر سستے اور یکساں انصاف کے لیے عملی جدوجہد کی ہے.کرپشن کے خاتمے کے لیے عوام میں شعور بیدار کرنے میں جماعت اسلامی کی قیادت نے ایسا کردار ادا کیا ہے کہ ہمارے ناقدین اور بدترین مخالف بھی ہماری جدوجہد کی تعریف کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی ایک فکری، علمی اور انقلابی جماعت ہے جو قیام پاکستان سے لے کر اب تک ملک میں اسلامی نظام کے لیے کوشاں ہے۔جماعت اسلامی گذشتہ 79 سال سے جمہوری جدوجہد کے ذریعے فرد اور معاشرے کی اصلاح کا کام کام کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔ جماعت اسلامی واحد سیاسی اور مذہبی جماعت جن کے ہر شعبے میں خدمات موجود ہیں، انہوں نے نوجوان نسل سے اپیل کی کہ وہ جماعت اسلامی کے فلیٹ فارم سے اپنی سیاسی جدو جہد کریں اور حقیقی جمہوری سیاسی پارٹی کا حصہ بنے تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔