شہر قائد میں بارش کی تباہ کاریاں، 15 افراد جان سے گئے، ہر طرف پانی ہی پانی
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) شہر قائد میں بارش کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے، پورا شہر ہی جھیل میں تبدیل ہوچکا ہے، شدید بارش اور آسمانی بجلی گرنے کی وجہ سے پیش آنے والے مختلف حادثات میں 15 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
کراچی میں وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ سڑکوں اور گلیوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہے۔ بارش کی وجہ سے صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ سڑک پر محرم کے جلوسوں کی سکیورٹی کیلئے رکھے گئے کنٹینرز تک پانی میں بہہ گئے۔ شارع فیصل، نرسری، پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی، گلشن اقبال، گلستان جوہر، ملیر، کلفٹن، سرجانی ٹاؤن، شارع پاکستان اور نیپا چورنگی سمیت دیگر علاقوں میں تیز بارش کے باعث کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہو گیا۔
شہر قائد میں بارش کے باعث نظام زندگی بھی ٹھپ ہوگیا، شہر سے بجلی غائب ہوگئی، کے الیکٹرک کے 400 فیڈرز ٹرپ کرچکے ہیں۔ شہر کے ساتوں انڈر پاس پانی سے مکمل طور پر بھرچکے ہیں۔ شدید بارشوں کی وجہ سے حب ڈیم بھی 13 سال بعد مکمل طور پر بھر چکا ہے اور اب اس کے سپل ویز سے پانی نکلنا شروع ہوگیا ہے۔
کراچی میں بارش کی وجہ سے پیش آنے والے مختلف حادثات میں 15 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ گلستان جوہر کے علاقے میں آسمانی بجلی گرنے سے 7 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ علاقہ مکینوں کے مطابق آسمانی بجلی صائمہ سکوائر کی دیوار پر گری جس کے نیچے دب کر 4 بچوں اور 3 خواتین سمیت 7 افراد جان سے گئے۔
ادھر پی ای سی ایچ ایس میں پولیو کی مریضہ معذور خان اپنے گھر میں جمع ہونے والے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئیں۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ معمر خاتون وہیل چیئر پر تھیں اور اپنے ہی گھر میں جمع ہونے والے پانی میں ڈوب گئیں، اس دوران گھر والے پانی نکالنے میں مصروف تھے۔
دوسری طرف گلبہار انڈر پاس میں پانی بھر جانے سے ایک شخص جان کی بازی ہارگیا۔ سکھن ریڑھی گوٹھ میں کرنٹ لگنے سے ایک نوجوان جاں بحق ہوگیا جبکہ بارش کے پانی میں ڈوب کر 4 افراد اور چھت گرنے سے 3 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
شہر میں بارش کا 50 سال پرانا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا ہے، رواں ماہ اب تک شہر قائد میں 442 ملی میٹر بارش ہوچکی ہے، 53 سال پہلے جولائی 1967 میں کراچی میں 429 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی تھی۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بحیرہ عرب میں بننے والا بارش کا سسٹم کمزور پڑ رہا تھا لیکن کمزور ہوتا سسٹم بلوچستان سے آنے والے سسٹم سے مل کر مضبوط ہوگیا، بلوچستان سے آنے والے سسٹم کے بقیہ حصے نے اسے مضبوط کردیا اور دباؤ کے زیر اثر کراچی میں بادل برس رہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کراچی کی صورتحال پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں بارشوں سے عوام کو درپیش تکالیف کا احساس ہے۔ کراچی میں امدادی کاموں کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ چیئرمین این ڈی ایم اے اور گورنر سندھ سے رابطے میں ہوں۔