الیکشن ملتوی ہونے سے نئے آئینی بحران کا خدشہ 

الیکشن ملتوی ہونے سے نئے آئینی بحران کا خدشہ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


شاہجمال(نمائندہ پاکستان)جب سیٹوں میں ہی ردوبدل نہیں ہورہا تو پھر حلقہ بندیوں کی بنیاد پر الیکشن کے التوا کی باتیں کیوںہورہی ہیں حلقہ بندیوں کی کوئی ضرورت نہیں الیکشن کمیشن نوے دنوں کے الیکشن کا شیڈول دے۔پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات سابق وزیر مملکت نوابزادہ افتخار احمد خان نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ائین کے مطابق الیکشن 90روز میں لازمی پاکستان پیپلز پارٹی آئین سے ماورا کوئی اقدام قبول نہیں کریگی (بقیہ نمبر2صفحہ6پر )
پیپلز پارٹی الیکشن کمیشن سے میٹنگ کے بعد لائحہ عمل ترتیب دیگی سی سی آئی کی میٹنگ میں ہمیں کہا گیا تھا کہ نئی مردم شماری کی وجہ الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے اور مردم شماری کے جو نمبر دکھائے گئے ان کے مطابق بھی حلقوں میں ردو بدل کی بجائے اسمبلیوں کی موجودہ سیٹوں کو ہی برقرار رکھا گیا ہے اب اسی بنا پر الیکشن کا التوا نہ صرف سمجھ سے بالاتر ہے بلکہ ایک نیا آئینی بحران پیدا ہو گا اب ملک کی معیشت نئے بحران کی متحمل نہیں ہے باوجود مردم شماری پر پیپلز پارٹی کے تحفظات کے ہم نے مردم شماری کے نتائج بروقت انتخابات کی شرط پر ہی قبول کئیے تھے کیونکہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ مردم شماری کی وجہ سے الیکشن ملتوی ہوں جس آئین کے آرٹیکل 51کے سہارے الیکشن التوا کی باتیں کی جارہی ہیں اس میں حلقہ بندیوں کا ذکر ہی نہیں ہے حالانکہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد آئین کا آرٹیکل 224آپریٹو ہو جاتا ہے اس کے مطابق نوے روز میں الیکشن ضروری ہیں آرٹیکل 51ذیلی قانون سازی ہے اگر خیبر پختونخوا میں نوے روز میں ضمنی انتخابات ہو سکتے ہیں تو عام انتخابات بھی ہو سکتے ہیں پیپلز پارٹی ہر حال میں آئینی مدت کے تحت انتخابات چاہتی ہے۔