اس مشن میں شوکت خانم کا ساتھ دیں
مکرمی! میں چھوٹا تھا جب شدید علیل ہو گیا اور مجھے کینسر تشخیص ہوا۔ اس بیماری کے علاج کے لئے مَیں اپنے والدین کے ساتھ شوکت خانم ہسپتال لاہور آیا۔ علاج کے دوران لوگوں کی باتوں اور رویوں سے مجھے معلوم ہو گیا کہ مجھے کینسر ہے، کیونکہ قریبی رشتہ دار بھی میرے پاس آنا پسند نہیں کرتے تھے، لیکن ہسپتال میں موجود ڈاکٹرز نے مجھے بتایا کہ کینسر کوئی چھوت کی بیماری نہیں ہے۔ نہ تو یہ کسی کو چھونے سے پھیلتی ہے اور نہ ساتھ کھانے پینے سے ۔ کینسر میں مبتلا مریض کو اپنوں کے پیار ،ساتھ اور ہمدردی کی ضرورت ہوتی ہے جو اس مرض سے لڑنے میں اُسے ہمت دیتے ہیں چھ سال کے طویل عرصے کے بعد مَیں نے کینسر سے چھٹکارا پا لیا ۔اب میں اپنے والدین کی دُعاؤں اور ہسپتال کے عملے کی محنت سے نارمل اور تندرست زندگی گزار رہا ہوں۔مَیں جب کبھی شوکت خانم آتا ہوں تو مریض بچوں سے ملتا ہوں اُن کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں، کیونکہ ان میں سے بہت سے بچے میری طرح دوسرے شہروں سے علاج کے لئے یہاںآتے ہیں۔ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ کچھ ہی دنوں میں پشاور میں بھی شوکت خانم ہسپتال کھل جائے گا جس سے وہاں رہنے والوں کو بہت آسانی ہو جائے گی ۔ایک شہر میں کینسر کے علاج کی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے شہر میں کینسر کا ہسپتال بنانا اور اسے چلانا نہ صرف شوکت خانم کی انتظامیہ کے لئے، بلکہ تمام پاکستانیوں کہ لئے فخر کی بات ہے ۔ آئیں اس عظیم مشن میں شوکت خانم کا ساتھ دیں۔(احسن جاوید، سیالکوٹ)