وزیر اعظم نواز شریف، نریندر مودی سے ملاقات کی تفصیلات سامنے لائیں: سیاسی و مذہبی رہنما، خارجہ و عسکری ماہرین
لاہور( جاوید اقبال ‘شہزاد ملک)مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے راہنماؤں، خارجہ اور عسکری ماہرین نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ پاکستان لاہور پر اپنے اپنے انداز میں ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔سیاسی و مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف بھارتی وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات اور دورہ کی تفصیلات قوم کے سامنے لائیں کہ انہوں نے بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران کیا کچھ طے کیا ہے جبکہ عسکری اور خارجہ امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کا دورہ لاہور کو صرف ایک خیر سگالی دورے کا نام دیا جا سکتا ہے اس دورے سے حاصل وصول کچھ نہیں ہوا ہے البتہ فوٹو سیشن ضرور ہوا ہے لیکن یہ ایک اچھا شگون ہے اس سے مستقبل میں نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان برف پگھل سکتی ہے بلکہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب آ سکتے ہیں ۔اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن ) کے رہنما اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ بلا شبہ اس ملاقات کے مستقبل قریب میں اچھے اثرات مرتب ہوں گے بھارتی وزیراعظم نے اچانک دورہ کرکے ثابت کردیا ہے بھارت کو علم ہے کہ مسائل کا حل جنگوں سے نہیں بلکہ بات چیت سے ہی حل ہو گا۔جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم بھارتی وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات کی تفصیلات قوم کو بتائیں انہیں بھارتی وزیراعظم کو پاکستان میں دعوت دینے سے قبل پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف نے مسلمانوں کے قاتل اور نظریہ پاکستان کے دشمن کو کس قیمت پر بلایا ہے؟ مسلم لیگ (ق) کے رہنما کامل علی آغا نے کہا کہ نواز شریف اور مودی کے درمیان ہونے والی ملاقات دو کاروباری شخصیات کی ملاقات تھی جو پہلے سے طے شدہ تھی ۔جے یوآئی کے رہنما حافظ حسین احمد نے کہا کہ ملاقات ایک اچھا شگون ہے ملاقاتیں جاری رہنی چاہئے مگر فوٹو سیشن کی حد تک کام نہیں ہونا چاہئے ۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات سے (ن) لیگ کو خوش نہیں ہونا چاہئے یہ ضرور ہے کہ حکمران خاندان نے اپنے عزیز و اوقارب کو بھارتی وزیراعظم سے متعارف کروالیا ۔سابق وزیر تجارت ہمایوں ختر خان نے کہا کہ بھارتیوں کو علم ہے کہ جنگ مسئلے کا حل نہیں ہے بھارت خود کو ایشا کی منڈی بنانا چاہتا ہیا ور اپنی تجارت کے فروغ کے لئے پاکستان کا سہارا لینا چاہتا ہے کیونکہ اس کی جب تک پاکستان سے دوستی نہیں ہو گی تب تک وہ اپنے کاروبار کو فروغ نہیں دے سکتا۔ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ بھارتی وزیارعظم کا دورہ لاہور ایک اچھا شگون ہے لیکن بھارتی وز یر اعظم نے سفارتی ادب و آداب کو مد نظر نہیں رکھا دو سربراہان مملکت کے دورے ایسے نہیں ہوتے ۔ سابق آرمی چیف جنرل (ر) ضیاالدین بٹ نے کہا کہ امریکہ ہو یا بھارت پوری قوام عالم یہ بات تسلیم کر چکی ہے کہ دنیا میں امن قائم کرنے کے لئے مستحکم پاکستان بہت ضروری ہے اور بھارتی وزیراعظم نے اسی کو تسلیم کرتے پاکستان کا دورہ کیا اور ایسا پاکستان کی بہترین خارجہ پالسیی کے باعث ممکن ہوا ۔پیپلز پارٹی کے لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزیراعظم کی اب تک جتنی بھی ملاقاتیں بھارتی وزیراعظم کے ساتھ ہوئی ہیں ان کو اس بارے میں قوم اور اسمبلی کو اعتماد میں لینا چاہئے قوم یہ جاننے کا حق رکھتی ہے کہ ان ملاقاتوں کے دوران کن کن ایشوز پر بات ہوئی ہے انہیں خود ہی قوم کو اعتماد میں لیکر ابہام ختم کردینا چاہئے۔