جمہوریت کی مضبوطی پاکستان کے اندرونی اتحاد اور بیرونی سلامتی کی ضامن ہے: رفیق تارڑ

جمہوریت کی مضبوطی پاکستان کے اندرونی اتحاد اور بیرونی سلامتی کی ضامن ہے: ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(سٹی رپورٹر) تحریک پاکستان کے مخلص کارکن،سابق صدر پاکستان وچیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے کہا ہے کہ قائداعظمؒ پاکستان کو ایک جدید اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی ریاست بنانے کے خواہش مند تھے جہاں ہر مذہب اور رنگ ونسل کے لوگ باوقار انداز میں زندگی بسر کرسکیں۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے یہ مملکت نظرےۂ پاکستان یا دو قومی نظریے کی بنیاد پر حاصل کی تھی۔ جمہوریت کی مضبوطی پاکستان کے اندرونی اتحاد اور بیرونی سلامتی کی ضامن ہے۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں بانئ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کے 139ویں یوم ولادت کے موقع پرمنعقدہ خصوصی تقریب سے صدارتی خطاب کے دوران کیا۔ تقریب کے مہمانان خاص تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکنان تھے ۔ اس تقریب کااہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک،نعت رسول مقبولؐ اورقومی ترانہ سے ہوا ۔ محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ 25دسمبر ایک ایسا دن ہے جب ہمیں اپنے دلوں پر راج کرنے والی شخصیت حضرت قائداعظمؒ کی یاد خود بخود مسکرانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ آج ہی کے دن گلشنِ ہند میں وہ پھول کھلا جس کی خوشبو سے آج بھی فضا مہک رہی ہے ۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے یومِ ولادت پر ہم ہر سال اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ان کے نظریات و تصورات کے مطابق تعمیرِ پاکستان کا مقدس فریضہ سرانجام دیں گے مگر ہمارا یہ عزم الفاظ کی حد تک محدود رہتا ہے۔قائداعظمؒ دنیا پر یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ دین اسلام کے سیاسی‘ معاشی اور سماجی اصول آج بھی اسی طرح قابلِ عمل ہیں جس طرح حضور پاکﷺ کی حیاتِ طیبہ اور خلفائے راشدینؓ کے سنہری ادوار میں تھے۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ اگر ہمیں اقوامِ عالم میں وہ مقام حاصل کرنا ہے جس کی تمنا بابائے قوم نے کی تھی تو ہمیں از سر نو ان کے حیات بخش افکار سے رجوع کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے نے ووٹ کی طاقت سے‘ جمہوری ذرائع اختیار کرکے یہ ملک بنایا تھا۔ صد افسوس کہ وطنِ عزیز میں متعدد فوجی آمروں نے بار بار آئینِ پاکستان کی بے حرمتی کی جس کے باعث ملک میں بابائے قوم کے نظریات و تصورات کے مطابق جمہوری اقدار و روایات پروان نہ چڑھ سکیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کی پُرامن جدوجہد ان تمام سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے جو اپنے مقاصد کے حصول کی خاطر آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جدوجہد کرنا چاہتے ہیں۔ مجھے یقین کامل ہے کہ جمہوریت کی مضبوطی پاکستان کے اندرونی اتحاد اور بیرونی سلامتی کی ضامن ہے۔ وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ قائداعظمؒ نے مسلمانان برصغیر پر تین بڑے احسانات کیے۔ پہلا انہیں اس خطہ میں دوبارہ حکمرانی دلوائی،دوسرا مسلمانوں کے انتشار کو اتحاد میں بدل دیا اور تیسرا اس قوم کو ایک وژن دیا۔ قائداعظمؒ تحریک پاکستان کے دوران 17بار لاہور آئے اور 13بار اسلامیہ کالج ریلوے روڈ تشریف لائے۔ قائداعظمؒ طلبہ کے درمیان بیٹھ جاتے اور ا ن سے گفتگو کیا کرتے تھے۔قائداعظمؒ ایک خوددار انسان تھے اور دوسروں کو بھی خودداری کی تلقین کیا کرتے تھے۔ نئی نسل قائداعظمؒ کی حیات و خدمات کا مطالعہ کرے۔کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای)کے صدر مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ آج تاریخ اور قائداعظمؒ کے افکارونظریات سے نابلد لوگ تاریخی حقائق اور واقعات کو مسخ کررہے ہیں ۔ ہمارے ہاں یہ پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ قائداعظمؒ ڈھاکہ گئے اور انہوں نے اردو کو سرکاری زبان قرار دیا تو بہت ہنگامہ ہوا۔ حقیقت یہ ہے کہ اردو کسی کمیونٹی کی نہیں بلکہ تحریک پاکستان کی زبان تھی اور قائداعظمؒ کی آمد سے قبل وہاں کی اسمبلی اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کی قرارداد منظور کر چکی تھی ۔دوسری بات یہ کہ اردو نے بنگالی کی بجائے انگریزی زبان کی جگہ لینی تھی ۔ڈھاکہ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر سجاد حسین اپنی کتاب میں یہ بات لکھ چکے ہیں کہ قائداعظمؒ کی آمد پر کوئی ہنگامہ نہیں ہوا تھا ۔ قائداعظمؒ کی شخصیت کا ایک رعب تھا اور وہ اس وجہ سے تھا کہ قوم کو ان پر پورا اعتماد تھا۔نئی نسل قائداعظمؒ کے افکارونظریات کا مطالعہ کرے۔ قائداعظمؒ کی پوری زندگی کھلی کتاب کی طرح تھی، آپ نے ہمیشہ سچ بولا اور آپ کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں تھا۔ چیف کوآرڈی نیٹر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف نے کہا کہ قائداعظمؒ وقت کی بہت قدر اور پابندی کیا کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر سال یوم قائداعظمؒ مناتے ہیںآئیے عہد کریں کہ ہم ان کے فرمودات پر عمل کریں گے اور کبھی جھوٹ نہیں بولیں گے ۔کارکن تحریک پاکستان جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ نے کہا آج اس بات کا عہد کرنے کا دن ہے کہ ہم پاکستان کی خدمت اور اس ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ یہ ہماری خوش نصیبی تھی کہ ہمیں قائداعظمؒ جیسا انمول قائد ملا۔آپ نے اتحاد کا درس دیا اور ہمیں ان کے فرمودات پر عمل کرنا چاہئے۔ممتاز دانشور و کالم نگار ڈاکٹر محمد اجمل نیازی نے کہا کہ اعظم کا لفظ تاریخ میں بہت کم لوگوں کے ساتھ لگا ہے ۔ قائداعظمؒ کا نام محمد علی تھا لیکن سب انہیں قائداعظمؒ ہی کہتے ہیں،ان جیسا لیڈر کبھی کبھی ہی پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں پاکستان کو قائداعظمؒ کا پاکستان بنانا ہے۔دنیا کے نقشے پر ایک نئے ملک کو نمودار کرنا کوئی عام بات نہیں ہے۔صوبائی پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشد نے کہا کہ قائداعظمؒ نے منتشر قوم کو یکجا کردیا اور اتحاد کا درس دیا۔نئی نسل قائداعظمؒ کی تقاریر کا بغور مطالعہ کرے۔مادرملت سنٹرؒ کی کنوینر پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ ہمیں قائداعظمؒ کے فرمودات پرعمل کرتے ہوئے علم حاصل کرنا چاہئے اور منزل کا تعین کر کے اس کے حصول میں لگ جانا چاہئے۔۔نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شعبۂ خواتین کی سیکرٹری بیگم صفیہ اسحاق نے کہا کہ قائداعظمؒ ایک عظیم انسان تھے جنہوں نے باطل کی قوتوں کو کسی غیر ملکی مدد کے بغیر اپنی قوت ارادی اور بھرپور جدوجہد کی بدولت شکست دی۔ قائداعظمؒ نے ہندو ذہنیت اور چالاکی کا پردہ چاک کیا۔صفیہ اسحاق نے قائداعظمؒ کو منظوم خراج عقیدت بھی پیش کیا۔تحریک پاکستان کے کارکن کرنل(ر) محمد سلیم ملک نے کہا کہ قائداعظمؒ بیسویں صدی کے سب سے بڑے لیڈر تھے۔ وہ اپنے کارناموں کی بدولت ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ تحریک پاکستان کے کارکنان چودھری مشتاق ورک، ایم کے انور بغدادی ، میاں محمد ابراہیم طاہر ،کالم نگار محمد یٰسین وٹو نے بھی خطاب کیا ۔تقریب کے دوران محمد رفیق تارڑ نے کارکنان تحریک پاکستان ودیگرمعززین کے ہمراہ بابائے قوم کی سالگرہ کی مناسبت سے کیک کاٹنے کی رسم اداکی۔قائداعظمؒ کودیکھنے اورانہیں ملنے والے کارکنان تحریک پاکستان (گولڈ میڈلسٹ)کو پھول پیش کیے گئے۔ دورانِ تقریب قائداعظمؒ کی 30اکتوبر1947ء کو یونیورسٹی گراؤنڈ لاہورمیں کی گئی تقریرکااقتباس بھی سنایاگیا۔نظریاتی سمر سکول کی طالبہ فائزہ حمید نے خوبصورت انداز میں تقریر کی ۔ اس تقریب میں کارکنان تحریک پاکستان ،اساتذۂ کرام ‘طلبا و طالبات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات بڑی تعدادمیں موجود تھے۔پروگرام کے آخر میں تقریبات یوم قائداعظمؒ اور تقریبات جشن عید میلادالنبیؐ کے سلسلے میں ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،لاہور میں طلباوطالبات کے درمیان منعقدہ انعامی مقابلوں میں کامیابی حاصل کرنیوالے طلبہ میں انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔

مزید :

صفحہ آخر -