دہشتگردی کے خلاف جنگ عوام کی مدد کے بغیر نہیں جیتی جا سکتی ،کیپٹن (ر)امین وینس
لاہور (پ ر) سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) محمد امین وینس نے کہا ہے کہ پولیس آفیسر کی بنیادی ذمہ داریوں میں سب سے پہلے تھانے یا اس کے دفتر میں آنے والے سائل سے حسن اخلاق اور عزت سے پیش آنا ہے۔ پولیس آفیسر کے اچھے اخلاق سے سائل پچاس فیصد ویسے ہی مطمئن ہو جا تا ہے اور جب اس کو یہ پتہ چلے کہ اُس کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جارہا ہے تو وہ دعائیں دیتا ہوا گھر لوٹتا ہے۔ جس محنت سے لاہور پولیس نے ا وپس روم کے قیام کے بعد شہر میں جرائم کی مانیٹرنگ او رروک تھام کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے اقدامات اُٹھائے ہیں اسے وزیراعلیٰ ، آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا اور معاشرے کے ہر سیکٹر میں سراہا گیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو عوام کی مدد کے بغیر نہیں جیتا جاسکتا ۔ ایس ایم ایس سروس 8330 میں اب تک 60 ہزار سے زائد لوگوں کو ڈاکومنٹ کیا ہے جن سے ہم ایک ایس ایم ایس کی دوری پر ہیں۔ یہ سروس ہم نے ان شہریوں کے لیے خاص طور پر بنائی ہے جن کی تھانوں میں سنوائی نہیں ہوتی اور ہم پر لازم ہے کہ ہم 8330 پر ایس ایم ایس کرنے والے سائل کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔ کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم کے تحت تھانے میں آنے والے ہر سائل کو مکمل ڈاکومنٹ کیا جائے گا اور کیمرے کے ذریعے تصویر بھی لی جائے گی۔ محرر ، ایڈ من آفیسر، فرنٹ ڈیسک آفیسر اور ایس ایچ او سے پوچھا جائے گا کہ انہوں نے آنے والے سائل سے کیا سلوک کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے CIA کوتوالی میں لاہور پولیس کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا ۔ اس موقع پر ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن چوہدری سلطان، ایس ایس پی سی آئی اے عمر ورک، ایس ایس پی انویسٹی گیشن حسن مشتاق سکھیرا، ایس پی انٹی وہیکل سٹاف ملک اویس، ایس پی مجاہد سیدکرار حسین اور تمام آپریشن و انویسٹی گیشن ایس پیز کے علاوہ سرکل افسران نے بھی شرکت کی۔ کیپٹن (ر) محمد امین وینس نے اس موقع پر مزید کہا کہ 111 انٹیلی جنس نظام کے تحت ہر مہینے 1 اہلکار 1 جرائم پیشہ فرد کی انفارمیشن دینے کے عمل پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے۔ کسی بھی مدعی کا کیس تعطل کا شکار نہیں ہونا چاہیئے بلکہ اس کو یہ امید ہونی چاہیئے کہ وہ جس آفیسر کے پاس آیا ہے وہی اُس کا حل نکالے گا۔ انہوں نے انٹیلی وہیکل سٹاف کو بھی از سرنو ہنگامی بنیادوں پر کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی ۔سی سی پی او سے لے کر SDPO تک کو سرکل ویلفیئر آفیسر تعینات کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے سرکل کے تھانوں میں صفائی ستھرائی ، اہلکاروں کے مسائل اور شہداء کے اہلخانہ کی فلاح و بہبود کا خیال رکھیں۔ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے اس موقع پر کہا کہ لاہور پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے جتنے بھی اقدامات اُٹھائے ہیں ان کا مقصد عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا اور پولیس اہلکاروں کے روزمرہ معاملات میں مد د دینا ہے۔ شہر کی3 ڈویژنز میں اوپس روم بن چکے ہیں اور باقی 3 ڈویژنز میں اوپس روم کی تعمیر جار ی ہے ۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن چوہدری سلطان نے کہا کہ جن مقدمات کی تفتیش نامکمل یا تاخیر کا شکار ہیں اس کو جلد از جلد نمٹانا چاہیئے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن حسن مشتاق سکھیرا نے کہا کہ ہر ڈی ایس پی روزانہ 2 گھنٹے صرف تعطل کے شکار مقدمات کو سنیں گے اور جن کی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر مرتب کی جائے گی۔ ایس ایس پی سی آئی اے عمر ورک نے کہا کہ ہم سب کی ایک ہی ذمہ داری ہے کہ ہر سائل کو مطمئن کر نا اور ان کو جلد انصاف فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔