کسی پارٹی کو قبائل کی قسمت کا فیصلہ کرنیکا اختیار نہیں،فاٹا گرینڈ الائنس
مہمند ایجنسی( نمائندہ پاکستان ) مہمند ایجنسی، فاٹا پارلیمنٹیرینز کو قبائلی عوام کے قسمت کے فیصلوں کا اختیار نہیں۔ لاکھوں لوگوں کی نمائندگی قبائلی مشران کرتے ہیں۔ اصلاحات کے بارے میں ان کی رائے کو ترجیح دی جائے۔ ایف سی آر میں ترمیم کر کے رسم و رواج کو بحال رکھا جائے۔ سیاسی پارٹیاں قبائل کے ایشو پر پوائنٹ سکورنگ نہ کریں۔ پولیٹیکل ایجنٹ کے اختیارات کم کی جائے۔ اسلام آباد سے مسلط کردہ فیصلوں کے خلاف بھر پور مزاحمت کرینگے۔ مہمند ایجنسی میں لوڈ شیڈنگ کم کی جائے اور معاشی بہتری کیلئے گرسل تجارتی شاہراہ کھولی جائے۔ ان خیالات کا اظہار فاٹا گرینڈ الائنس کے رہنماؤں سابق وفاقی وزیر حمید اللہ جان آفریدی ، سابق وفاقی وزیر ملک وارث خان آفریدی، ممتاز قبائلی رہنماء ملک خان مرجان وزیر، ملک محمد علی حلمزئی، سابق این این اے ملک کامران خان، ملک بہادر شاہ باجوڑی، ملک عنایت خان ، ملک فیص اللہ جان کوکی خیل، ملک سید محمود جان، ملک فیاض خویزئی، خیبر یونین صدر بازار گل آفریدی ، محمد صادق شیرانی ، مراد ساقی، ملک نورزمان درہ آدم خیل ، ملک محمد حسین اور دیگر نے تحصیل حلیمزئی سنگر کلے ملک محمد علی حلیمزئی حجرہ میں ہفتے کے روز گرینڈ فاٹا جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جرگہ میں 7 قبائلی ایجنسیوں اور 6 ایف آرز کے نمائندہ مشران اور مہمند ایجنسی کے تمام تحصیلوں کے قبائلی عمائدین نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی۔ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے حمید اللہ جان آفریدی اور دیگررہنماؤں نے کہا کہ قبائلی علاقہ کے انتظامی اور قانونی معاملات کی تبدیلی یا ترمیم کیلئے فاٹا کے رہائشی مشران سے مشاورت کی جائے۔ سیاسی پارٹیوں کا پروپیگنڈہ اور فاٹا پارلیمنٹیرینز کا ذاتی مفادات پر مشتمل ایجنڈا کسی طور قبول نہیں ۔ فاٹا کے ستر لاکھ سے زائد آبادی کے قسمت کے فیصلوں کا اختیار چند ہزار ووٹ لینے والے ایم این ایز کو حاصل نہیں۔ رسم و رواج میں کسی طور مداخلت برداشت نہیں کی جائیگی۔ فاٹا جرگہ نظام ملک کے عدالتی نظام سے جلد انصاف فراہم کرتی ہے۔ قبائل کے 95 فیصد تنازعات جرگہ کے ذریعے حل ہوتے ہیں۔ مخصوص سوچ کے لوگ فاٹا کے معدنیات پر قابض ہونے کیلئے فاٹا کی اہمیت ختم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ FCR کے ظالمانہ شقوں کا خاتمہ اور پولیٹیکل ایجنٹ کے لامحدود اختیارات کو کم کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔ فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے، الگ صوبہ بنانا، الگ کونسل بنانے یا موجودہ نظام میں اصلاحات کر کے نافذ رکھنے کا معاملہ گرم ہے۔ مگر قبائل کی اکثریت موجودہ نظام اور ایف سی آر میں ترمیم کے حامی ہیں۔ قبائل کے مرضی کے خلاف کوئی مسلط کردہ یا اسلام آباد میں طے شدہ فیصلے کو قبول نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو سیاسی پارٹیوں کی بجائے قبائلی مشران پر مشتمل جرگہ افغانستان بھیجنا چاہئے۔ پاکستان کی سا لمیت اور سرحدات کی حفاظت کیلئے قبائلی عوام نے جانی قربانیاں دی ہیں۔ اس لئے فوری طور فاٹا متاثرین کو باعزت اپنے علاقوں کو واپس کئے جائے۔ سکولوں ،ہسپتالوں اور سڑکوں کی تعمیر کیلئے خصوصی پیکیج دیا جائے۔ صوبے میں ضم ہونے سے مسائل مزید بڑھ جائینگے۔ قبائل اب بیدار ہو چکے ہیں اور اپنے مستقبل کے فیصلوں کے بارے میں باشعور ہیں۔ فاآ گرینڈ الائنس کے مشاورتی جرگے جاری رہینگے۔ اور صوبے میں ضم ہونے کے حافی ایم این ایز کے ساتھ مذاکرات کئے جائینگے۔ کیونکہ بعض ایم این ایز نے اصلاحاتی بل کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومتی کمیٹی کے سامنے ہر ایجنسی میں فاٹا مشران ڈٹ کر مدلل طریقے سے رسم و رواج کا دفاع کرینگے۔ مقررین نے مہمند ایجنسی میں معاشی بہتری کیلئے افغانستان کے ساتھ گرسل تجارتی شاہراہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔