ملک میں مودی کے دورہ پر شکوک وشبہات کا خدشہ ، حکومت کا پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیے جانے کا امکان
اسلام آباد(صباح نیوز)حکومت کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ جاتی امراء رائیونڈ کے شیڈول کے بغیر اچانک دورے کے معاملے پر ممکنہ شکوک وشبہات پیدا ہونے کے خدشہ کے پیش نظر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیے جانے کا امکان ہے ۔مشیرخارجہ سرتاج عزیز کا سینیٹ کے جاری اجلاس میں مودی کے دورہ جاتی عمراء پر پالیسی بیان متوقع ۔ رائیونڈ کے مکینوں کے لئے نیو دہلی سے پیشگی تحائف خرید لئے گئے تھے ۔ نریندر مودی کی رائیونڈ آمد کے حوالے سے متضاد رپورٹس سامنے آرہی ہیں بعض رپورٹس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ نیو دہلی سے کابل کیلئے روانگی کے عین وقت وزیر اعظم نواز شریف کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خیر سگالی کے دورہ رائیونڈ کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا بعض رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کابل کا دورہ مکمل ہونے سے کچھ وقت پہلے بھارتی وزیر اعظم کے سٹاف کی جانب سے پاکستانی حکام سے رابطہ کیا گیا اور انہیں نریندر کے رائیونڈ کے دورے کی خواہش سے آگاہ کیا گیا ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس خیر سگالی کے نجی دورے کے حوالے سے براہ راست جاتی امرء رائیونڈ کے مکینوں سے رابطہ کیا گیا تھا اور یہ رابطہ کابل سے ہوا تھا۔ پاکستان کے اہم متعلقہ حکام آخری وقت تک اس دورے سے لاعلم تھے اور نریندر کی کابل سے رائیونڈ کیلئے روانگی شروع ہوئی تویہاں اچانک متعلقہ اہم جگہوں پر ٹیلی فونز کا لیں کرنے لگے اور رائیونڈ سے اعلیٰ قیادت نے اس حوالے سے اہم ہدایات دیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ممکنہ غلط فہمی پیدا ہونے کی پیش نظر حکومت کی جانب سے اس معاملے پر پارلیمنٹ باالخصوص سینیٹ کے جاری اجلاس کو اعتماد میں لینے کا امکان ہے بعض ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے بھارتی وزیر اعظم کا دورہ اچانک نہیں تھا انہوں نے کوئی سرپرائز نہیں تھا اصل میں دورے سے صرف ایک دو متعلقہ اعلیٰ شخصیات آگاہ تھیں۔ اس اہم معاملے پر قومی اسمبلی میں ا پوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیراعظم نواز شریف سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کردیا ہے ۔ انھوں نے اپنے بیاں میں کہا ہے کہ نریندر مودی کی ملاقات شیڈول کے مطابق ہوتی تو زیادہ اچھا ہوتا وہ بھی کلنٹن کی طرح ہوائی دورہ کر کے واپس چلے گئے۔ بھارتی وزیراعظم کا دورہ خوش آئند تھا۔مودی سرکار کے آنے کے بعد تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی لیکن اب دونوں ممالک کے وزرا خارجہ نے نیشنل ایشو پر بات کی ہے۔ نواز شریف کو پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہئے۔بھارت کے ساتھ کیا بات چیت ہو رہی ہے اس معاملے میں نواز شریف باقی سیاست دانوں کو نظرانداز نہ کریں۔ اپوزیشن کا اپنا کردار ہوتا ہے کیونکہ بحران کی حالت میں ملک کیلئے ہی سب کو مل کر سوچنا پڑتا ہے۔