شرم گاہ پر خارش کا مسئلہ، اگر مرد شرمندگی سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ خبر ضرور پڑھ لیں
لندن(نیوز ڈیسک) رانوں کے درمیان جسم کے مخصوص حصے پر ہونے والی خارش مردوں کے لئے پریشانی کے ساتھ سخت شرمندگی کا سبب بھی بنتی ہے۔ مصیبت یہ ہے کہ جتنی کھجلی کی جائے تکلیف ختم ہونے کی بجائے اتنی ہی بڑھتی جاتی ہے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ محض کھجلانا اس مسئلے کا حل ہے ہی نہیں۔
ویب سائٹ Men's Health نے اس موضوع پر ماہر جلد جاشوا زیچنر سے بات کی، جن کا کہنا ہے کہ رانوں کے درمیان کھجلی کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں جن کا درست طور پر علم ہونے پر ہی آپ اس مصیبت سے نجات پاسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر آپ کو جلد پر خارش کے ساتھ سرخ دھبے نظر آتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ کھجلی کی وجہ انفیکشن ہے۔ یہی اس خارش کی سب سے عام قسم ہے، جو مردوں کو سخت پریشان کئے رکھتی ہے۔ جلد پر پسینے، نمی اور آلودگی کی وجہ سے انفیکشن پیدا ہو جاتا ہے، اور یہی چیزیں اس خارش میں اضافے کا سبب بھی بنتی ہیں۔اگر آپ خارش سے بچنا چاہتے ہیں تو اعضاءکو زیادہ سے زیادہ خشک رکھنے کی کوشش کریں اور ہمیشہ صاف ستھرا اور خشک لباس پہنیں۔ ان اقدامات سے آپ بڑی حد تک خارش سے محفوظ رہیں گے۔ مزید یہ کہ مسئلہ طول پکڑ رہا ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں اور اس کی ہدایات کے مطابق ادویات کا استعمال کریں۔ عام طور پر اس مسئلے کے لئے ڈاکٹر کوئی اینٹی فنگل کریم تجویز کرتے ہیں جو پھپھوندی کے باعث پیدا ہونے والے جراثیموں کو ختم کرکے کھجلی کو ختم کردیتی ہے۔
جلد اور ا عضاءکو پہنچنے والی رگڑ بھی کھجلی کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ رگڑ جلد کے آپس میں رگڑ کھانے سے یا کھردرے کپڑے کے اعضاءکے ساتھ رگڑنے سے بھی پیداہوسکتی ہے۔ جلد پر موئسچرائزنگ کریم کا استعمال مددگار ثابت ہوسکتا ہے تاکہ رگڑ کے باعث جلد کو پہنچنے والے نقصان سے محفوظ رہا جاسکے۔
اگر آپ پسینے سے محفوظ رہنے یا اسے بروقت خشک رہنے کا اہتمام نہیں کرتے تو اس سے بھی رانوں کے درمیان کھجلی کا مسئلہ پید اہوجاتا ہے۔ اس قسم کی کھجلی جسم کے دیگر حصوں اور خصوصاً بغلوں میں بھی پسینہ جمع ہونے سے بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ اس کا علاج اینٹی بیکٹیریل کریم سے کیا جاتا ہے جبکہ موزوں زنک کریم بھی جلد کے تحفظ کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔
اسی طرح الرجی بھی رانوں کے درمیان ہونے والی کھجلی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اس کی ایک بڑی علامت یہ ہے کہ جلد کی کھجلی کے ساتھ اس کی اوپری سطح میں خرابی پیدا ہونے لگتی ہے اور بعض اوقات اس میں سے زردی مائل مادہ بھی خارج ہونے لگتا ہے۔ اس الرجی کی وجہ وہ صابن یا ڈٹرجنٹ بھی ہوسکتا ہے جس سے آپ کے کپڑے دھوئے گئے ہیں یا اس کی کوئی اور وجہ بھی ہوسکتی ہے۔ درست طور پر الرجی کی تشخیص ماہر ڈاکٹر ہی کرسکتا ہے۔
اگر مناسب صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھا جائے تو جسم کے زیریں حصے کے بالوں میں جوئیں بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔ یہ عام جوﺅں کی نسبت بہت چھوٹی اور مشکل سے نظر آنے والی ہوتی ہیں لیکن یہ رانوں کے درمیان سخت کھجلی پیدا کرسکتی ہیں۔ ماہر جلد معائنہ کرکے آپ کو بتاسکتا ہے کہ آپ ’پیوبک جوﺅں‘ کے مسئلے کا شکار ہیں یا نہیں۔ا گر یہ مسئلہ موجود ہے تو اس کے حل کے لئے مخصوص شیمپو یا لوشن استعمال کیا جاتا ہے جبکہ صفائی کا اہتمام ازحد ضروری ہے۔
جنسی بیماری ہرپیز کے باعث بھی رانوں کے درمیان کھجلی کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔ اس کی علامات یہ ہیں کہ کھجلی عام طور پر شدید نوعیت کی ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے جلد پر جلن کا احساس ہوتا ہے جبکہ چھالے بھی بن جاتے ہیں۔ جب یہ چھالے پھٹتے ہیں تو زخموں کی صورت اختیار کرلیتے ہیں۔ اس قسم کی کیفیت نظر آئے تو وقت ضائع کئے بغیر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے ورنہ بیماری سنگین نوعیت اختیار کرسکتی ہے۔