آئی ایم ایف کا دباؤ قبول نہیں،عوام کو ریلیف دیں
عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم کے نرخوں میں بدستور کمی ہو رہی ہے اور گزشتہ روز برطانوی مارکیٹ میں پچاس سینٹ کی کمی کے بعد49 ڈالر بیرل تک آ گئی، جبکہ امریکی پٹرولیم 45 ڈالر بیرل کے حساب سے بکا۔یوں یہ توقع پیدا ہوئی کہ پٹرولیم کے خریدار ممالک میں بھی قیمتیں کم ہوں گی، پاکستان میں تو صرف4روپے فی لیٹر کمی کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باوجود موجودہ پاکستانی حکومت آئی ایم ایف سے مذاکرات کی کامیابی کے لئے یکطرفہ طور پر شرائط مانتی چلی جا رہی ہے، اب بتایا گیا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنے کی ہدایت منظور کر لی گئی۔دوست ممالک سے تعاون کے باوجود وزیر خزانہ اور حکومت بیل آؤٹ پیکیج کے لئے آئی ایم ایف سے رجوع کئے ہوئے ہیں اور مذاکرات جاری ہیں، ویڈیو کانفرنسیں بھی ہو چکی ہیں، اب معلوم ہوا ہے کہ مالیاتی ادارے کا وفد جنوری کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے یا دوبارہ ویڈیو کانفرنس ہو گی اور آئی ایم ایف کی شرائط پر مذاکرات ہوں گے۔حکومت کے کرتا دھرتا جو اقتدار میں آنے سے قبل آئی ایم ایف کے نکتہ چین تھے اور جان چھڑانے کی بات کرتے تھے،اب اسی سے رجوع کئے ہوئے ہیں، حالانکہ سعودی عرب اور قطر نے تین تین ارب ڈالر زرمبادلہ کے ذخائر کے لئے منظور کئے ہیں،اس کے باوجود بھی آئی ایم ایف کی ضرورت محسوس کی گئی ہے تو پھر یہ خدشہ بے جا نہیں کہ معیشت سنبھال لینے کی جو بات کی جا رہی ہے وہ درست نہیں ہے اور ابھی حالات مکمل طور پر کنٹرول میں نہیں ہیں اور حکومت کے پاس عالمی مالیاتی ادارے سے رجوع لازم ہو چکا ہے۔اِس سلسلے میں عام پاکستانی کے جذبات کی روشنی میں یہی عرض کیا جا سکتا ہے کہ وزارت خزانہ جو بھی کہے، جو بھی قدم اٹھائے اس کے بارے میں سوچ سمجھ لے کہ بعد میں یوٹرن لینا ہی نہ پڑے کہ یہ کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔ حکومت کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے سے سمجھوتہ ملکی مفاد کے مطابق کیا جائے گا۔یہ حالات سامنے ہیں،لیکن نتیجہ عوام کی مشکلات کے حوالے سے نکل رہا ہے، کیونکہ یوٹیلٹی سروسز کے نرخوں میں اضافے سے ہر شے کی قیمت متاثر ہوتی ہے، حتیٰ کہ اشیاء خوردنی پہنچ سے باہر ہو رہی ہیں، اِسی لئے عوام کی یہ خواہش ہے کہ ان پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے، دوست ممالک اگر تعاون کر رہے ہیں تو خود اصلاحات کے ذریعے بہتری لائی جائے اور جو ریلیف عالمی مارکیٹ سے مل رہی ہے اسے تو بعینہ عوام تک پہنچایا جائے اور پٹرولیم کے نرخ بھی مناسب سطح پر لائے جائیں، جس نئے پاکستان کا دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ اگر عوام کے لئے ہے تو پھر عوام کو سکھ کا سانس لینے کا موقع ملنا چاہئے ،یہ نہیں کہ آپ بار بار بجلی کی قیمت بڑھاتے چلے جائیں اور دعویٰ عوام کو ریلیف دینے کا کریں۔