جعلی انتقال ،حکم متناعی ،خاندانی جھگڑے ،سول عدالتوں میں ہزاروں کیس فیصلوں کے منتظر

جعلی انتقال ،حکم متناعی ،خاندانی جھگڑے ،سول عدالتوں میں ہزاروں کیس فیصلوں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان (خبر نگار خصوصی ) عدم برداشت اور بڑھتی ہوئی نفسہ نفسی جیسی لعنتوں نے معاشرتی اقدار کوتباہ کردیاہے۔ اسی حوالے سے ملتان کی سول عدالتوں میں ہزراوں کیسوں کی فائلیں مٹی کھارہی ہیں ۔ سول عدالتوں میں دائر ہونے والے مقدمات میں زمین کے جعلی انتقال ، لین دین کے معاملے میں رقم حاصل کرنے ، اقساط کے سامان بارے لین دین ،اپنے حق کے مطالبہ ، محکمانہ کاروائیوں سے بچنے کی خاطر سٹے آرڈر ز حاصل کرنے سمیت ہزاروں کیس(بقیہ نمبر47صفحہ12پر )

سال 2018 میں دائر ہوئے اور ان کے فیصلے کیے گئے۔ اس ضمن میں حاصل کردہ معلومات کے مطابق اس وقت ضلع ملتان کی سول کورٹس میں ساڑھے 23ہزار سے زائد مقدمات لٹکے ہوئے ہیں۔سال بھر میں 16 ہزار9سو 59مقدمات دائر ہوئے جبکہ 19 ہزار 5سو 38مقدمات کو نمٹا دیا گیا ۔ماہ جنوری میں 1852مقدمات دائر ہوئے ، 1605مقدمات نمٹائے گئے ، ماہ فروری میں1655 دائر ، 1807کا فیصلہ ، مارچ کے مہینے میں 1701دائر ہوئے ، 1952کا فیصلہ ہوا ، ماہ اپریل میں 1741 دائر ہوئے ، 1984کا فیصلہ ، مئی میں 1782مقدمات دائر ، 1866کا فیصلہ ، ماہ جون میں 1278دائر ہوئے ، 1466کا فیصلہ ہوا ،جولائی کے مہینے میں 1857نئے مقدمات دائر ہوئے اور 1758مقدمات کا فیصلہ،موسم گرما کی تعطیلات کے با عث ماہ اگست میں کوئی نیا مقدمہ دائر نہ ہوا تھا ،ماہ ستمبر میں 1798 نئے مقدمات دائر کئے گئے اور 1894مقدمات کا فیصلہ، ماہ اکتوبر میں 1650مقدمات دائر ہوئے ، 1998 فیصلہ کن رہے۔ ماہ نومبر میں 1770مقدمات دائر ہوئے ، 2053کا فیصلہ ہوا، ماہ دسمبر کے پہلے20 دنوں میں 775مقدمات دائر ہوئے ، 856کا فیصلہ ہوا۔سال 2018 شروع ہونے پر 22ہزار 3سو 63 مقدمات التواء کا شکار تھے جو کہ اب بڑھ کر 23 ہزار 6 سو 49 ہوگئی ہے۔ جس کے بڑھنے کی اہم وجہ مقدمات کی دائری میں تیزی سے ہونے والا اضافہ ہے۔ سول عدالتیں اپنی وسط کے لحاط سے بڑی عدالت ہے۔ کئی ایسے مقدمات ہیں جو براہ راست عدالت عالیہ میں دائر نہیں کیے جاسکتے اس لیے سول کورٹ کو بنیادی عدالت کا درجہ حاصل ہے۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ سول مقدمات میں جدید پالیسی متعارف کرائی جانا اشد ضروری ہے تاکہ سالہا سال سے چلے آنے والے مقدمات کو جلد نمٹانے میں مدد مل سکے اور دوسری جانب بغیر کسی قانونی جواز کے مقدمات کو التواء کا شکار نہ بنایا جائے۔