20سال بعد پاکستان میں مکمل سورج گرہن، نماز کسوف کی ادائیگی
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور، کراچی، پشاور سمیت مختلف شہروں میں سورج گرہن دیکھا گیا۔ کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں سورج گرہن کے دوران نماز کسوف بھی ادا کی گئی۔شہریوں کی بڑی تعداد میں شرکت، پاکستان میں سورج گرہن کا آغاز کراچی سے صبح 7 بج کر 37 منٹ پر ہوا، 8 بج کر 58 منٹ پر سورج گرہن کو واضح طور پر دیکھا گیا۔ شہر قائد میں سورج گرہن کا دورانیہ 2 گھنٹے 32 منٹ رہا، 10 بج کر 19 منٹ پر سورج گرہن ختم ہوگیا، حیرت انگیز نظارہ دو گھنٹے 40 منٹ تک جاری رہا۔صوبائی دارالحکومت لاہور میں سورج گرہن 7 بج کر 47 منٹ پر شروع ہوا اور 8 بج کر 58 منٹ پر مکمل ہوا، گرہن 10 بج کر 19 منٹ پر ختم ہوا، لاہور میں دورانیہ 2 گھنٹے اور 31 منٹ ہوا۔کوئٹہ میں صبح 7 بجکر 39 منٹ پر سورج گرہن کا آغاز ہوا، 8 بج کر 48 منٹ پر گرہن مکمل ہوا، سورج گرہن کا اختتام 10 بجکر 8 منٹ پر ہوا، سورج کو 64 فیصد گرہن لگا۔ پشاورمیں جزوی سورج گرہن 8 بجکر 56 منٹ پر ہوا جسے واضح طور پر دیکھا گیا، سورج گرہن کا دورانیہ 2 گھنٹے 25 منٹ رہا، سورج گرہن 10 بجکر 20 منٹ پر اختتام پذیر ہوگیا۔پاکستان میں 20 سال بعد ایسا سماں دکھائی دیا، اس سے قبل پاکستان میں ایسا سوررج گرہن 1999 میں جزوی طور پر دیکھا گیا تھا۔ ماہرین نے شہریوں کو گرہن کے دوران سورج کو براہ راست نہ دیکھنے کی ہدایت کی تھی، خطرناک شعاؤں کے باعث ماہرین نے سورج گرہن کو دیکھنے کے لیے مخصوص چشمہ یا ایکسرے فلم استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔پاکستان بھر کے علاوہ مشرقی یورپ، شمال مغربی اسٹریلیا، مشرقی افریقا، پیسفیک اوربحرہند میں بھی نمایاں طورپر سورج گرہن دکھائی دیا۔ سورج گرہن کے حوالے سے جہاں سائنسی ماہرین اور علمائے کرام مختلف رائے رکھتے ہیں وہیں دنیا کے مختلف حصوں میں اس حوالے سے توہم پرستی سے بھی جڑی بہت سی چیزیں پائی جاتی ہیں جن پر لوگ آج بھی یقین رکھتے ہیں۔توہم پرستی سے جڑا ایک عقیدہ یہ ہے کہ اگر سورج گرہن کے وقت ذہنی معذور بچوں کو کھلے مقام پر مٹی میں دبا دیا جائے تو وہ شفایاب ہو جاتے ہیں۔ توہم پرست عقیدے پر یقین رکھنے والے کچھ لوگ اپنے بچوں کو لیکر صبح سویرے کراچی کے ساحل سی ویو پر پہنچے جہاں انہوں نے مٹی میں گڑھے کھود کر اپنے بچوں کو گردن تک دبایا۔اس طرح کرنے سے کتنے بچے ٹھیک ہوئے، اس بارے میں تو کوئی اطلاعات سامنے نہیں آ سکیں لیکن ایسا کرنے والے لوگوں کا ماننا ہے کہ ان کے بچے شفایاب ہو جائیں گے۔تاہم ہمیں سائنسی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جہاں سورج گرہن کے دوران بچوں کو مٹی میں دبانے سے ذہنی معذور بچے ٹھیک ہوئے ہوں۔جامعہ کراچی کے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس اینڈ پلانیٹیری ایسٹروفزکس کے پروفیسر جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جنوبی علاقوں میں 20 برس بعد سورج کو 80 فیصد گرہن لگا۔یاد رہے کہ رواں برس کا پہلا سورج گرہن 6 جنوری 2019 کو جب کہ دوسرا 2 جولائی کو ہوا تھا۔
سورج گرہن