تحفظ فراہم کر نے پر پا کستان مےںوسیع پیمانے پر سرمایہ کاری ہو سکتی ہے،جرمن سفیر

تحفظ فراہم کر نے پر پا کستان مےںوسیع پیمانے پر سرمایہ کاری ہو سکتی ہے،جرمن ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 لاہور(کامرس رپورٹر)جرمنی کے سفیر ڈاکٹر سائرل جین نن نے کہا ہے کہ اگر حکومت پاکستان جرمن سرمایہ کاروں کو ان کی سرمایہ کاری کا تحفظ فراہم کرے تو پاکستان میں ٹیکسٹائل،توانائی،انفراسٹرکچر سمیت دیگر شعبوں میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری ہو سکتی ہے۔جی ایس پی پلس صرف ٹیکسٹائل سیکٹر کے لئے ہی نہیں بلکہ دوسری صنعتیں بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اپٹما ہاﺅس میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔اس موقع پر اپٹما پنجاب کے چیئرمین ایس ایم تنویر نے بھی خطاب کیا۔جرمن سفیر نے کہا کہ جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے باعث پاکستان کو ہیم ٹیکسٹائل میلے میں 30فیصد زائد برآمدی آرڈرز ملے۔جی ایس پی پلس کا فائدہ پاکستان اسی صورت میں اٹھا سکے گا جب وہ 27کنونشنز پر عمل درآمد کرے گا کیونکہ یہاں کی صنعتوں میں سوشل کمپلائنسز پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔انہوں نے بتایا کہ جرمنی خیبر پختونخواہ،سندھ اور پنجاب میں 43ملین یورو کی لاگت سے ووکیشنل ٹریننگ کا ایک منصوبہ شروع کر رہا ہے جس سے نوجوانوں کو مختلف ہنر سیکھنے میں مدد ملے گی اس منصوبے کو کامیاب بنانے کیلئے صنعت کاروں کو آگے آنا چاہئے۔انہوں نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ عالمی سطح پر ہونے والے منفی پراپیگنڈہ کے خلاف اپنی لابی متحرک کرے کیونکہ اس پراپیگنڈہ کے باعث پاکستان میں بیرونی سرمایہ کار نہیں آ رہے۔جرمن سفیر نے کہا کہ جرمن کمپنیاں چولستان سولر پارک میں قائم ہونے والے 600میگاواٹ اور اسی طرح تھر کول انرجی منصوبے میں بھی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں۔قبل ازیں اپٹما پنجاب کے چیئرمین ایس ایم تنویر نے جرمن سفیر کو بتایا کہ جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافہ ہوا ہے ۔ٹیکسٹائل کے صنعت کار آئندہ پانچ برسوں میں پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ویلیو ایڈیشن کے ذریعے ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات بڑھائی جا سکیں۔انہوں نے بتایا کہ آئندہ پانچ برسوں میں ٹیکسٹائل برآمدات 13ارب ڈالر سے بڑھ کر 26ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی جبکہ لاکھوں افراد کو روزگار بھی ملے گا۔
جرمن سفیر

مزید :

صفحہ اول -