’میرا شوہر ملک سے باہر کام کرتا تھا، والدین نے رشتہ دیکھ کر شادی کروادی، ہنی مون منانے کے بعد وہ واپس جانے لگا تو جاتے جاتے ایسی بات کہہ دی کہ زندگی کا سب سے زوردار جھٹکا دے دیا، آج 16 سال بعد بھی۔۔۔‘

’میرا شوہر ملک سے باہر کام کرتا تھا، والدین نے رشتہ دیکھ کر شادی کروادی، ہنی ...
’میرا شوہر ملک سے باہر کام کرتا تھا، والدین نے رشتہ دیکھ کر شادی کروادی، ہنی مون منانے کے بعد وہ واپس جانے لگا تو جاتے جاتے ایسی بات کہہ دی کہ زندگی کا سب سے زوردار جھٹکا دے دیا، آج 16 سال بعد بھی۔۔۔‘

  

چندی گڑھ(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور بھارت جیسے ترقی پذیر معاشروںمیں بیٹیاں بیرون ملک مقیم ہم وطن لڑکوں کے ساتھ بیاہے جانے کی خواہش بہت پائی جاتی ہے۔ بھارتی پنجاب میں تو یہ خواہش جنون کی حد تک موجود ہے لیکن ایسی لڑکیوں میں سے اکثر کا انجام بہت دردناک ہوتا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پنجاب کے رہائشی درشن نامی شخص نے بھی 1997ءمیں اپنی بیٹی کی شادی ایک این آر آئی (بیرون ملک مقیم انڈین)سے کی تھی۔ اس شخص نے جہیز میں بھاری رقم وصول کی۔ لڑکی کے ساتھ ہنی مون منایا اور پھر اس نئی نویلی دلہن پر ایک روز بجلی گرا دی۔ اس نے لڑکی سے کہا کہ ”میں نے بیرون ملک بھی شادی کر رکھی ہے اور میرا ایک بیٹا اور ایک بیٹی بھی ہے لہٰذا میں تمہیں اپنے ساتھ اس ملک نہیں لیجا سکتا۔ تمہیں جو کرنا ہے، کر لو۔“آج 16سال ہوچکے، وہ شخص واپس نہیں آیا اور یہ لڑکی ’لاوارث بیوی‘ بن کر رہ گئی ہے۔

’رانگ نمبر پر ہماری بات شروع ہوئی جو پیار میں بدل گئی،پھر اس نے مجھے گھر پر بلایا، جہاں اسے دیکھتے ہی میں نے۔۔۔‘ 82 سالہ خاتون اور 28 سالہ نوجوان کی شادی، محبت کی ایسی داستان سنادی کہ ہر کسی کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا

بھارتی خاتون وکیل دلجیت کور کا کہنا ہے کہ ”ہمارے ملک میں بیرون ملک مقیم شوہر سے طلاق لینے کا عمل بہت مشکل اور مہنگا ہے اور اس میں کئی سال لگ جاتے ہیں اور اکثر لڑکیوں کے پاس اتنی رقم بھی نہیں ہوتی کہ وہ قانونی کارروائی کر سکیں۔“ کملجیت کور نامی لڑکی بھی ایسی ہی ہے۔ اس کے بیرون ملک مقیم شوہر نے بھی بھاری جہیز لیا۔ اس کے ساتھ چند مہینے گزارے اور جب وہ اس کے بچے کی ماں بننے والی تھی، ایک روز چھوڑ کر واپس چلا گیا اور آج تک نہیں لوٹا۔“ چندی گڑھ کی امنجوت کور رامووالیا نامی خاتون نے ایسی لاوارث بیویوں کے لیے ”چیئرٹی فار وومن“ کے نام سے تنظیم بنا رکھی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ”پنجاب میں اس وقت 15ہزار سے زائد ایسی خواتین موجود ہیں جن کے غیرملکی شوہر انہیں چھوڑ چکے ہیں اور وہ دربدر ٹھوکریں کھاتی پھر رہی ہیں۔“ امنجوت چندی گڑھ میں ایک خفیہ جگہ پر ہر مہینے ایک میٹنگ کرتی ہیں جس میں ایسی لڑکیاں آتی ہیں اور اپنے مسائل اسے بتاتی ہیں اور وہ انہیں حل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -