میرے فلیٹ سے متعلق میری کوئی بات جھوٹ ثابت ہوئی تو سیاست چھوڑ دوں گا،شادی کا ارادہ نہیں پاناما پر توجہ ہے:عمران خان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سربراہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اگر میرے لندن کے فلیٹ سے متعلق میری کہی ہوئی کوئی بھی بات جھوٹ ثابت ہوگئی تو میں استعفی دے کر سیاست چھوڑ دوں گا ۔میرا ابھی تیسری شادی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ،فی الحال پاناما کیس پر پوری توجہ دے رہا ہو ں،کیس کے نتیجے کے بعد پاکستان بدل جائے گا۔
پولینڈ عظیم پاک چین اقتصادی کوریڈور منصوبوں میں شرکت کا خواہاں ہے‘ پولش سفیر پیو ٹر اے اوپلنسکی
نجی ٹی وی سماءنیوز کے پروگرام "ندیم ملک لائیو"میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ میں جھوٹ کی بارش کی اورعدالت میں مسلسل پاناما کیس پر اپنے بیانات بدلتے رہے ۔ جو شریف خاندان کی خدمت کرتا ہے اسے یہ اوپر لے آتے ہیں ،اگر پاناما کیس نہ آتا تو یہ لندن میں اپنے فلیٹس کو بھی نہ مانتے۔وزیر اعظم کی دلچسپی صرف کاروبار میں ہے،انہوں نے تمام ادارے تباہ کردیے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ فوج ان کے کنٹرول میں نہیں ہے ،یہ اسے بھی پنجاب پولیس بنانا چاہتے ہیں۔ پاناما پر سپریم کورٹ کا فیصلہ جو بھی آئے اس کے بعد ہر چورچوری کرنے سے پہلے ضرور سوچے گاجبکہ اس کیس کے بعد ادارے بھی کھل کر سامنے آگئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان کو نقصان پہنچارہا ہے اورنواز شریف ہندوستان سے دوستی کرنا چاہتے ہیں۔نواز شریف مودی سے اپنی رشتہ داریاں نبھا رہے ہیں،دوستی اور غلامی میں فرق ہوتاہے۔یہ صرف اور صرف ایک ایجنڈا ہے کہ پاکستان بھارت کابچہ بن کر رہے ، قوم کو متحد کرنا وزیر اعظم کا کام ہے۔اگر ہم اسی طرح قرضے لیتے رہے تو نیوکلئیر پروگرام پر پریشر آئے گا۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے بھارت میں ہونے والے ایک ٹرین حادثے کا الزام بھی پاکستان پر ہی لگایا تھا ، بھارتی ایڈوائزر کہتے ہیں کہ پاکستان میں انتشار پھیلانا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی پرواز میں پاکستانی مسافر انتقال کرگیا
ملک میں جاری حالیہ دہشتگردی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد ابھی ملک سے ختم نہیں ،وہ صرف تتر بتر ہوگئے ہیں،دہشتگردی کیخلاگ جنگ فوج اور سیاست سے جیتی جاتی ہے۔ جب آپریشن ضرب عضب ہوا تو ملٹری نے اپنا کام کیا لیکن سیاسی کام نہیں ہوا۔آپریشن کے بعد حکومت کو دہشتگردوں کے خلاف کام کرنے کا سنہری موقع ملاتھا ،اس وقت وزیر اعظم کو لیڈر شپ دکھانی چاہیے تھی۔دہشتگردی کو ختم کرنے کے لئے پولیس کی مدد لینا ضروری ہے،فوج کا کردار محدود ہوتا ہے جبکہ اصل کام سیاسی لیڈر شپ سے ہوتاہے۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر سب جماعتوں نے دستخط کر دیے تھے لیکن حکومت نے اس پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا ۔قاضی فائز عیسی کی رپورٹ سے پتہ چل گیا تھا کہ اس پلان پر کتنا عمل ہواہے۔
فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ کوئی اور راستہ بھی نہیں ہے،فاٹا کو کے پی کے میں ضم کر دینا چاہیے۔فاٹا سیکر ٹریٹ کرپشن کا گڑھ بن چکا جس کے باعث وہ بری طرح تباہ ہوگیا ہے۔ قبائلی علاقے میں پاکستان کے 40قوانین ہیں،وہاں بلدیاتی نظام لانا چاہیے۔پاکستان سپر لیگ کا فائنل میچ لاہور میں کروانے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ دہشتگردی کے پیش نظر لاہور میں میچ کروانا پاگل پن ہے،یہ فیصلہ بہت غلط ہے۔فوج اور سیکیورٹی اداروں کے زیر سایہ میچ کروانا سے لوگوں کو کیاامن کا پتہ لگے گا؟خدا نخواستہ اگر کوئی انہونی ہوگئی تواگلے 10سال تک پاکستان میں کرکٹ نہیں ہوگی۔
گوگل کا 89 ویں سالگرہ پر عبدالستار ایدھی کو تصویر لگا کر خراج عقیدت
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے انٹرا پارٹی الیکشن کروانا تھا لیکن پاناما کیس درمیان میں آگیالیکن اب تحریک انصاف ہر چیز کے لیے تیار ہے ، ہم پوری تیاری سے لڑ رہے ہیں۔ہمیں گزشتہ الیکشن میں معلوم ہی نہیں تھا کہ دھاندلی کیسے ہونی ہے،ہم نے ہتھیاروں کے بغیر وہ الیکشن لڑے۔ اگلے الیکشن کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا،فی الحال میری نظر یں پاناماکیس کے فیصلے پر ہیں۔