میٹرو بس کا پہلا حادثہ، مستقبل کے لئے خبردار!
گجومتہ ڈپو کے قریب دو میٹرو بسوں کے تصادم کی وجہ سے ایک طالبہ جاں بحق اور قریباً سترہ مسافر زخمی ہو گئے۔ گزشتہ روز پیش آنے والے میٹروبس کی تاریخ میں پہلے حادثے کی وجہ سے کئی سوال پیدا ہو گئے ہیں۔ میٹرو بس انتظامیہ نے تحقیقات تو شروع کر دی اور ابتدائی طور پر وجہ تیز رفتاری ہی بتائی گئی ہے۔ تاہم اب بہتر وقت ہے کہ اس حادثے کے سبب ہی سہی تمام امور پر غور کر لیا جائے تاکہ آئندہ کوئی سانحہ رونما نہ ہو سکے۔میٹرو بس کا ٹریک (سڑک) تو ریل گاڑی کی طرز پر بنایا گیا ہے اور یہ دو طرفہ ہے، یوں یکطرفہ ٹریفک کے طور پر بسیں آتی اور جاتی ہیں، آمنے سامنے سے آتی قریب سے گزرتی ہیں، درمیان میں تقسیم کرتی کوئی رکاوٹ نہیں جیسے موٹروے اور نیشنل ہائی ویز پر ہوتی ہے، اس لئے ایسی کسی بھی کوتاہی کے باعث مزید حادثوں کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بہتر ہو گا کہ اس آمد و رفت پر دوبارہ غور کرکے درمیان میں بالکل صاف جگہ رکھنے کی بجائے اسے تقسیم کرتے ہوئے رکاوٹ بنا دی جائے۔ انجینئر اور ماہرین کو غور کرنا ہو گا کہ میٹرو بس قریباً آدھا فاصلہ پلوں پر سے گزرتی ہے۔ احتیاط ضروری ہے۔جہاں تک میٹرو بس کا تعلق ہے تو اعتراضات کے باوجود یہ سہولت عوام کے لئے نعمت ہے اور لاہور کے شہری اس سے مستفید ہوتے ہیں۔ اس کے لئے ایک امر یہ بھی لازم ہے کہ بسوں کی دیکھ بھال اور مرمت باقاعدگی سے ہو اور بسوں کی میعاد مقرر کرکے تعین کیا جائے کہ کس بس کو کب تبدیل ہونا ہے، یوں ان کے تبادلے کے لئے نئی بسیں منگوانے کا سلسلہ بھی جاری رہنا چاہیے۔ یہ بہت بڑی سہولت ہے کہ آج کے دور میں جب ٹریفک جام کی وجہ سے بہت تاخیر ہوتی ہے۔ شہری میٹروبس کے ذریعے کم وقت میں پہنچ جاتے ہیں۔میٹرو بس سروس کو لاہور ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی حالت سے بھی سبق حاصل کر لینا ہو گا۔ اس اتھارٹی کے پاس تین سو بسوں کا بیڑہ تھا جو اب صرف دو سو بسوں پر مشتمل ہے اور اس میں سے بھی دو تین درجن سے زائد خراب ہیں، شہری روٹوں کے لئے بھی نئی بسوں کی ضرورت ہے اور یہ بھی دیکھنا لازم ہے کہ خراب بسیں کھڑی رہ کر کھٹارا نہ بن جائیں۔ مرمت اور دیکھ بھال کا موثر نظام ضروری ہے۔