یونیورسٹی ٹاؤن میں غیر معینہ عرصہ تک تجارتی سرگرمیوں کی اجازت دینے کیخلاف رت دائر

یونیورسٹی ٹاؤن میں غیر معینہ عرصہ تک تجارتی سرگرمیوں کی اجازت دینے کیخلاف رت ...

  

پشاور(نیوزرپورٹر)خیبر پختون خوا حکومت کی جانب سے یونیورسٹی ٹاون کی حدود میں غیر معینہ مدت کیلئے تجارتی سرگرمیوں کی اجازت دینے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کر دی گئی ہے جبکہ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس روح الامین اور جسٹس عبالشکور پر مشتمل دو رکنی بینچ نے صوبائی حکومت، چیف سیکرٹری، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختون سے جواب طلب کرلیا فاضل بینچ نے محمد علی ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر ڈاکٹر مقیم سمیت یونیورسٹی ٹاون کے رہائشی دیگر درخواست گزاروں کی رٹ کی سماعت کی دوران سماعت درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خیبر پختون خوا کی سابق حکومت نے ایک ترمیم کے زریعے یونیورسٹی ٹاون کی حدود میں تجارتی سرگرمیوں کی پانچ سال تک اجازت دی اور اس کے لئے وہاں کے قانون میں ترامیم کی گئی تاہم بعد میں ایک اور ترمیم کرکے وہاں پر مستقل بنیادوں پر تجارتی سرگرمیوں کی اجازت دی گئی حالانکہ پشاور ہائیکورٹ اس سے پہلے ہی وہاں پر تمام تجارتی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے اور تجارتی مراکز سیل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے تاہم صوبائی حکومت نے عدالت احکامات کو نطرانداز کرتے ہوئے وہاں پر ایک قانون لاگو کیا جس کے تحت یورنیوسٹی ٹاون میں تجارتی سرگرمیوں کو غیر معینہ مدت کیلئے قانونی قرار دے دیا اس حوالے سے پشاور ہائیکورٹ میں ایک رٹ دائر کی تھی تاہم لارجر بینچ میں شریک دو ججوں نے صوبائی حکومت کی جانب سے کی گئی ترامیم کو قانونی جبکہ ایج جج نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ یہ صرف عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑانے کے لئے کیا گیا ہے کیونکہ صوبائی حکومت عدالتی حکم پر عمل درامد نہیں چاہتی اور اس میں با اثر لوگ ملوث ہیں تاہم عدالت نے دو ایک فیصلے کے تحت ترامیم کو قانونی قرار دیا تھا جس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ،محمد علی ایڈوکیٹ نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ سپریم کورٹ نے حال ہی میں اس حوالے سی پی ایل اے میں فیصلہ جاری کیا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ ایک بار پھر اپنے اس فیصلے کو دیکھ کر جائزہ لیں اور ساتھ ہی کیس ریمانڈ کردیا انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یونیورسٹی ٹاون کے مکینوں کو کمرشل سرگرمیوں کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے اور صوبائی حکومت نے جان بوجھ کر عدالتی احکامات کو پس پشت ڈالنے کے لئے یہ قانونی ترمیم لاگو کی ہے جو کہ درست نہیں عدالت نے ابتدائی دلائل کے بعد صوبائی حکومت سے جواب مانگ لیا