سٹوڈنٹس یونینز کا قومی سیاست میں اہم کردار‘ پابندی ختم کی جائے، وسیم اختر
بہاولپور(ڈسٹرکٹ رپورٹر)امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا ہے کہ طلبا یونینز کا قومی سیاست میں بہت اہم کردار ہے، 1947 سے 1984 تک یونیورسٹیز میں باقاعدہ انتخابات کے نتیجے میں ملک کو صاف ستھری قومی قیادت میسر آتی رہی اور جب صدر ضیاء الحق کے دور میں(بقیہ نمبر39صفحہ12پر )
طلبا یونینز پر پابندی عائد کی گئی تو لسانیت، فرقہ واریت اور علاقائیت نے جنم لیا۔ انہوں نے کہا کہ مارشل لاء کے ختم ہونے کے بعد جمہوری حکمران آتے رہے مگر یونینز پر پابندی بدستور برقرار رہی، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے طلبہ یونینز پر پابندی ختم کرنے کا باضابطہ اعلان بھی کیا، لیکن وہ وعدہ بھی پورا نہیں ہوا، موجودہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بھی طلبا سیاست بحال کرنے کی بات مگر6 ماہ گزرنے کے باوجود اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ طلبا سیاست کے حوالے سے منفی پروپیگنڈہ عام کیا گیا ہے کہ ان تنظیموں کی وجہ سے پڑھائی متاثر ہوتی ہے، لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں، حالانکہ یہ باتیں سراسر غلط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک طلبہ تنظیموں کے باقاعدہ انتخابات ہوتے تھے کالجز اور جامعات کا ماحول پر امن تھا، بہترین صلاحیتوں کے حامل طلبا انتخابات کے ذریعے منتخب ہوتے تھے، جو صرف تعلیم ہی نہیں تعلیمی ادارے کی ترقی، طلبا کی بہبود کیلئے بھی بھر پور خدمات انجام دیتے تھے۔ اس سارے عرصے میں تشدد کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہوئے، لیکن پابندی عائد کیے جانے کے بعد سے اب تک کالجز اور یونیورسٹیز میں سیکڑوں تشدد کے واقعات رونما ہوئے، کئی طلبا کی جانیں ضائع ہوگئیں، کراچی کے تعلیمی اداروں کے حالات تو اس عرصے میں نہایت خراب رہے، جس کا خمیازہ دو نسلوں کی تہذیبی، تعلیمی اور سماجی بربادی کی صورت میں پوری قوم کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔